باقی جمع تفریق خود کرلیجیے گا کہ نکے کے ابا جان کتنے عرصے براہ راست اور اب اپنی کٹھ پتلی کے ذریعے حکومت کر رہے ہیں اور معیشت کو اس حال تک پہنچانے میں ان کا کتنا حصہ رہا ہے۔
چوہدری صاحب آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن سچ یہ بھی ہے
باقی جب بھی نکے دا ابا آیا ہے ملک کی معیشت ہمیشہ اوپر ہی گئی ہے۔ لیگیوں اور جیالوں کے دور کی طرح آفشور اکاؤنٹس میں نہیں۔
آج بھی دیکھ لیجیے سب سے زیادہ جمہوریت کا درد اسی کے پیٹ میں اٹھ رہا ہے جس نے سب سے زیادہ مال بنایا۔ یعنی جناں کھادی گاجراں، ٹڈ اوہناں دے پیڑ۔
اس ملک میں لولی لنگڑی جیسی بھی جمہوریت رہی، جتنے عرصے کے لیے بھی رہی، اس دوران جتنی تیزی سے ان بدبختوں کے اثاثے بڑھے، اتنی ہی تیزی سے ملک تنزلی کی طرف گامزن رہا۔ چن چن کا ادراے انہوں نے تباہ کیے۔ نیچے سے لے کر اوپر تک نااہل قسم کی سیاسی بھرتیوں سے پوری انتظامیہ کا بیڑا غرق کر دیا۔
فوج کی سیاسی مداخلت قطعا درست نہیں لیکن آپ کوئی سول ادارہ ایسا بتا دیجیے جس کو فوج کے ساتھ بحیثیت ادارے کے موازنہ کیا جاسکے؟ سیلاب آتا ہے تو فوج یاد آتی ہے، زلزلہ آئے تو فوج، چھوٹو گینگ پکڑنا ہوتو فوج، کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ تو فوج ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ یہ سب کام سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ ہیں۔ کیوں جمہوری حکومتوں نے اپنے اپنے ادوار میں سول ادارے مضبوط نہیں کیے؟ لہذا اس سب کے بعد بھی اگر یہ صرف اپنے ذاتی احتساب سے بچنے کے لیے عوام کو پکاریں گے تو ان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا؟
اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم ایک بار پھر "میرے عزیز ہم وطنو!" سننا چاہتے ہیں۔ ہم فقط احتساب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جی جی بالکل جنرلز اور ججز کا بھی لیکن ان طاقتوروں کا احتساب تب ہوگا جب ان کے مقابل کوئی قوت مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اس کے لیے سیاستدانوں کو خاموشی کے ساتھ (چاہے وقتی جی حضوری کرنی پڑے کہ یہ دنیا ہے یہاں بظاہر طاقتور کا نظام چلتا) سول اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ جب یہ کام ہوچکے گا تو عوام کی طاقت سیاستدانوں کے ساتھ کھڑی ہوگی تب مقدس گائے کا احتساب ہوسکے گا۔ موجودہ صورتحال میں جو حرکتیں سیاستدانوں کی ہیں اگر ان کو (ن لیگ یا پی پی پی) پھر اقتدار دے دیا جائے تو یہ وہی کریں گے جو شروع سے کرتے آرہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ الیکشن بل 2017 کے ساتھ ہی ن لیگیوں نے فوج اور عدلیہ کو قابو کرنے کے لیے قانون سازی کا مسودہ تیار کررکھا تھا۔ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ اگر فوج اور عدلیہ میں تعیناتیوں کا مکمل اختیار پارلیمنٹ کے پاس چلا جاتا تو فوج ۔۔۔ پنجاب پولیس بن جاتی اور ملک کی تمام منصف ۔۔۔ ملک قیوم
ملک کا نظام فوج نہیں سیاستدان ہی چلا سکتے ہیں۔ لیکن وہ جو ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہوں۔ بدقسمتی سے جو کھیپ ہمارے پاس ہے اس میں سے اکثریت سے کسی خیر کی امید مجھ جیسے عام آدمی کو تو بالکل بھی نہیں۔