سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمد وارث

لائبریرین
اقتدار تو بہت دور کی بات ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو نبوت کا اعلان کرتے ہی تمام دنیاوی کاروبار سے دست بردار ہوگئے تھے!!!
حضرت ابوبکر کپڑے کی تجارت کرتے تھے، خلیفہ بننے کے بعد انہوں نے بھی یہ کام چھوڑ دیا تھا اور بیت المال سے صرف گھر کا خرچہ چلانے کا ہدیہ وصول کرنا قبول کیا تھا۔ اس پر بھی خرچہ کم کر دینے کا ایک واقعہ مشہور ہے۔

ان سیاسی "نا سوروں" کو اور کہیں سے مثال ہی نہیں ملتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان سیاسی "نا سوروں" کو اور کہیں سے مثال ہی نہیں ملتی۔
دنیا کا امیر ترین سیاست دان ڈونلڈ ٹرمپ بھی صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی اپنے کاروبار سے الگ ہو گیا تھا۔ یہ سیاسی ناسور صرف اسی خطے میں پائے جاتے ہیں۔
 
ملک میں 40 سال یکے بعد دیگرے حکومتیں کرنے کے بعد موروثی معاشی مافیا کی کاکردگی:
پاکستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دونوں کے دور حکومت کو ملا کر کل پیریڈ بنتا ہے 21 سال 11 ماہ 9 دن۔ 30، 40 سال والے پراپیگنڈے بند کیجیے۔
پیپلز پارٹی
1۔ ذوالفقار علی بھٹو - 3 سال 10 ماہ 21 دن
2۔ بےنظیر بھٹو - 4 سال 8 ماہ 21 دن
3۔ یوسف رضا گیلانی - 4 سال 2 ماہ 25 دن
4۔ راجہ پرویز اشرف - 9 ماہ 2 دن
کل - 13 سال 7 ماہ ۹ دن

مسلم لیگ ن
1۔ نواز شریف - 2 سال 8 ماہ 12 دن
2۔ نواز شریف - 1 سال 7 ماہ 25 دن
3۔ نواز شریف - 4 سال 1 ماہ 23 دن
4۔ شاہد خاقان عباسی - 10 ماہ

کل - 9 سال 4 ماہ

پاکستان کو قائم ہوئے 71 سال 8 ماہ 3 دن ہوگئے۔ باقی جمع تفریق خود کرلیجیے گا کہ نکے کے ابا جان کتنے عرصے براہ راست اور اب اپنی کٹھ پتلی کے ذریعے حکومت کر رہے ہیں اور معیشت کو اس حال تک پہنچانے میں ان کا کتنا حصہ رہا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دونوں کے دور حکومت کو ملا کر کل پیریڈ بنتا ہے 21 سال 11 ماہ 9 دن۔ 30، 40 سال والے پراپیگنڈے بند کیجیے۔
آپ نے یہاں صرف وفاق کو شامل کیا ہے۔ وہ جو صوبوں میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی سدا بہار حکومتیں ہیں یا رہی ہیں کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔
باقی جب بھی نکے دا ابا آیا ہے ملک کی معیشت ہمیشہ اوپر ہی گئی ہے۔ لیگیوں اور جیالوں کے دور کی طرح آفشور اکاؤنٹس میں نہیں۔
 

فلسفی

محفلین
باقی جمع تفریق خود کرلیجیے گا کہ نکے کے ابا جان کتنے عرصے براہ راست اور اب اپنی کٹھ پتلی کے ذریعے حکومت کر رہے ہیں اور معیشت کو اس حال تک پہنچانے میں ان کا کتنا حصہ رہا ہے۔ :)
چوہدری صاحب آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن سچ یہ بھی ہے :confused1:
باقی جب بھی نکے دا ابا آیا ہے ملک کی معیشت ہمیشہ اوپر ہی گئی ہے۔ لیگیوں اور جیالوں کے دور کی طرح آفشور اکاؤنٹس میں نہیں۔

آج بھی دیکھ لیجیے سب سے زیادہ جمہوریت کا درد اسی کے پیٹ میں اٹھ رہا ہے جس نے سب سے زیادہ مال بنایا۔ یعنی جناں کھادی گاجراں، ٹڈ اوہناں دے پیڑ۔

اس ملک میں لولی لنگڑی جیسی بھی جمہوریت رہی، جتنے عرصے کے لیے بھی رہی، اس دوران جتنی تیزی سے ان بدبختوں کے اثاثے بڑھے، اتنی ہی تیزی سے ملک تنزلی کی طرف گامزن رہا۔ چن چن کا ادراے انہوں نے تباہ کیے۔ نیچے سے لے کر اوپر تک نااہل قسم کی سیاسی بھرتیوں سے پوری انتظامیہ کا بیڑا غرق کر دیا۔ فوج کی سیاسی مداخلت قطعا درست نہیں لیکن آپ کوئی سول ادارہ ایسا بتا دیجیے جس کو فوج کے ساتھ بحیثیت ادارے کے موازنہ کیا جاسکے؟ سیلاب آتا ہے تو فوج یاد آتی ہے، زلزلہ آئے تو فوج، چھوٹو گینگ پکڑنا ہوتو فوج، کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ تو فوج ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ یہ سب کام سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ ہیں۔ کیوں جمہوری حکومتوں نے اپنے اپنے ادوار میں سول ادارے مضبوط نہیں کیے؟ لہذا اس سب کے بعد بھی اگر یہ صرف اپنے ذاتی احتساب سے بچنے کے لیے عوام کو پکاریں گے تو ان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا؟

اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم ایک بار پھر "میرے عزیز ہم وطنو!" سننا چاہتے ہیں۔ ہم فقط احتساب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جی جی بالکل جنرلز اور ججز کا بھی لیکن ان طاقتوروں کا احتساب تب ہوگا جب ان کے مقابل کوئی قوت مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اس کے لیے سیاستدانوں کو خاموشی کے ساتھ (چاہے وقتی جی حضوری کرنی پڑے کہ یہ دنیا ہے یہاں بظاہر طاقتور کا نظام چلتا) سول اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ جب یہ کام ہوچکے گا تو عوام کی طاقت سیاستدانوں کے ساتھ کھڑی ہوگی تب مقدس گائے کا احتساب ہوسکے گا۔ موجودہ صورتحال میں جو حرکتیں سیاستدانوں کی ہیں اگر ان کو (ن لیگ یا پی پی پی) پھر اقتدار دے دیا جائے تو یہ وہی کریں گے جو شروع سے کرتے آرہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ الیکشن بل 2017 کے ساتھ ہی ن لیگیوں نے فوج اور عدلیہ کو قابو کرنے کے لیے قانون سازی کا مسودہ تیار کررکھا تھا۔ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ اگر فوج اور عدلیہ میں تعیناتیوں کا مکمل اختیار پارلیمنٹ کے پاس چلا جاتا تو فوج ۔۔۔ پنجاب پولیس بن جاتی اور ملک کی تمام منصف ۔۔۔ ملک قیوم

ملک کا نظام فوج نہیں سیاستدان ہی چلا سکتے ہیں۔ لیکن وہ جو ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہوں۔ بدقسمتی سے جو کھیپ ہمارے پاس ہے اس میں سے اکثریت سے کسی خیر کی امید مجھ جیسے عام آدمی کو تو بالکل بھی نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس دوران جتنی تیزی سے ان بدبختوں کے اثاثے بڑھے، اتنی ہی تیزی سے ملک تنزلی کی طرف گامزن رہا۔
اثاثے تو خود بخود ہی بڑھنے ہیں کیونکہ یہ ایسے گھرانے ہیں کہ ان گھرانوں کے صرف اس مرد و خاتون کو چھوڑ کر جو صدر یا وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ ہو باقی سارے کا سارے گھرانہ، بچہ بچہ کسی بھی عمر کا، ہر خاتون ضعیف ہو یا جوان، کروڑوں اربوں کے کاروبار کرتے ہیں۔ ھذا من فضل ربی! :)
 

جاسم محمد

محفلین
جی جی بالکل جنرلز اور ججز کا بھی لیکن ان طاقتوروں کا احتساب تب ہوگا جب ان کے مقابل کوئی قوت مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اس کے لیے سیاستدانوں کو خاموشی کے ساتھ (چاہے وقتی جی حضوری کرنی پڑے کہ یہ دنیا ہے یہاں بظاہر طاقتور کا نظام چلتا) سول اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ جب یہ کام ہوچکے گا تو عوام کی طاقت سیاستدانوں کے ساتھ کھڑی ہوگی تب مقدس گائے کا احتساب ہوسکے گا۔
آئے ہائے یہ تو ہو بہو ہمارا نظریہ ہے۔ تحریک انصاف میں شمولیت مبارک ہو :)
 
اس ملک میں لولی لنگڑی جیسی بھی جمہوریت رہی، جتنے عرصے کے لیے بھی رہی، اس دوران جتنی تیزی سے ان بدبختوں کے اثاثے بڑھے، اتنی ہی تیزی سے ملک تنزلی کی طرف گامزن رہا۔ چن چن کا ادراے انہوں نے تباہ کیے۔ نیچے سے لے کر اوپر تک نااہل قسم کی سیاسی بھرتیوں سے پوری انتظامیہ کا بیڑا غرق کر دیا۔
کیا آپ کے کہے کا مطلب یہی بنتاہے کہ ادارے جمہوری ادوار میں تباہ ہوتے ہیں اور مارشل لائی نظام میں سدھر جاتے ہیں اور بالکل صحیح کام کر رہے ہوتے ہیں؟
فوج کی سیاسی مداخلت قطعا درست نہیں لیکن آپ کوئی سول ادارہ ایسا بتا دیجیے جس کو فوج کے ساتھ بحیثیت ادارے کے موازنہ کیا جاسکے؟ سیلاب آتا ہے تو فوج یاد آتی ہے، زلزلہ آئے تو فوج، چھوٹو گینگ پکڑنا ہوتو فوج، کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ تو فوج ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ یہ سب کام سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ ہیں
39 سال حکومت کرنے والوں نے یہ سب کام اپنے اپنے وقتوں میں اپنے ذمے لیے کہ یہ خود براہ راست حاکم ہوتے تھے۔ اداروں کی تباہی کے زیادہ بڑے مجرم یہ خود ہیں۔
کیوں جمہوری حکومتوں نے اپنے اپنے ادوار میں سول ادارے مضبوط نہیں کیے؟
جو پہلے کرنے کی کوشش میں تھا وہ لٹکا دیا گیا، دوسرے کو ابھی تک لٹکایا تو نہیں لیکن لمبا ضرور ڈالا ہوا ہے۔ :)
آپ کو معلوم ہوگا کہ الیکشن بل 2017 کے ساتھ ہی ن لیگیوں نے فوج اور عدلیہ کو قابو کرنے کے لیے قانون سازی کا مسودہ تیار کررکھا تھا۔ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ اگر فوج اور عدلیہ میں تعیناتیوں کا مکمل اختیار پارلیمنٹ کے پاس چلا جاتا تو فوج ۔۔۔ پنجاب پولیس بن جاتی اور ملک کی تمام منصف ۔۔۔ ملک قیوم
یہاں آپ کچھ غلط کہہ رہے ہیں، بل میں ان دونوں اداروں کے افراد کو بھی احتساب کے لیے نیب کے زیر اثر لانے کی بات ابھی نجی محفل میں ہی ہوئی تھی کہ ان دونوں کے کان کھڑے ہوگئے۔ ریسٹ از ہسٹری۔
ملک کا نظام فوج نہیں سیاستدان ہی چلا سکتے ہیں۔ لیکن وہ جو ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہوں۔ بدقسمتی سے جو کھیپ ہمارے پاس ہے اس میں سے اکثریت سے کسی خیر کی امید مجھ جیسے عام آدمی کو تو بالکل بھی نہیں۔
پاکستان میں تو ذاتی مفاد کے بغیر والا چراغ لیکر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
جو پہلے کرنے کی کوشش میں تھا وہ لٹکا دیا گیا، دوسرے کو ابھی تک لٹکایا تو نہیں لیکن لمبا ضرور ڈالا ہوا ہے۔
بھٹو نے کونسا ادارہ ٹھیک کیا تھا جو لٹکا دیا گیا؟ بلکہ ملک کی بیروکریسی کا نظام خراب کرنے میں بھٹو نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ میرٹ کی بجائے تعلقات کی بنیاد پر بھرتیاں بھٹو دور میں شروع ہوئی تھیں۔ :)
 
بھٹو نے کونسا ادارہ ٹھیک کیا تھا جو لٹکا دیا گیا؟ بلکہ ملک کی بیروکریسی کا نظام خراب کرنے میں بھٹو نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ میرٹ کی بجائے تعلقات کی بنیاد پر بھرتیاں بھٹو دور میں شروع ہوئی تھیں۔ :)
پارلیمینٹ، سب اداروں کی ماں۔
ایک متفقہ آئین ، جس پر ہماری ریاست کا سارا ڈھانچہ ’اب تک‘ کھڑا ہے۔
اور ہاں وہ جو ایک پوسٹ پھرتی رہتی ہے آپ کے محبوب لیڈر کے والد گرامی کے بارے میں، وہ کارنامہ بھی بھٹو نے ہی سرانجام دیا تھا شاید۔
 
جی جی وہی پارلیمان جہاں اکثریت ٹیکس نہیں دیتی۔ اور سب ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہتے ہیں :)
جتنا کوئی ٹیکس عوام دے گی اُتنا ہی اپنے نمائندوں سے امید رکھیں۔ چور ہوں یا ڈاکو، عوام نے خود منتخب کیے ہیں، انھی کی اکثریت کا چہرہ ہیں۔
مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔ :)
 

فلسفی

محفلین
کیا آپ کے کہے کا مطلب یہی بنتاہے کہ ادارے جمہوری ادوار میں تباہ ہوتے ہیں اور مارشل لائی نظام میں سدھر جاتے ہیں اور بالکل صحیح کام کر رہے ہوتے ہیں؟
میں شاید اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔ جن سے توقع ہوتی ہے ان سے شکایت بھی ہوتی ہے۔ فوج سے توقعات دفاع کے حوالے سے ہیں اور شکایت بھی اسی کے مطابق، نظام چلانا سیاستدانوں کا کام ہے لہذا سول اداروں کے حوالے سے شکایت ان سے ہی ہوگی (انھی کے دور کے مطابق)۔ میں آمریت اور جمہوریت کے دور کا موازنہ نہیں کررہا میں صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جمہوری ادوار میں اداروں کا بیڑہ غرق ہوا یا نہیں؟ یقینا ہوا اور بہت بری طرح سے ہوا۔ جن سے بہتری کی امید ہو اور وہی دھوکہ دیں تو شکایت کسی دوسرے سے کیسے کی جائے؟

یہاں آپ کچھ غلط کہہ رہے ہیں، بل میں ان دونوں اداروں کے افراد کو بھی احتساب کے لیے نیب کے زیر اثر لانے کی بات ابھی نجی محفل میں ہی ہوئی تھی کہ ان دونوں کے کان کھڑے ہوگئے۔ ریسٹ از ہسٹری۔
محترم یہ بھی ایک نکتہ ہوسکتا ہے۔ جس نکتے کی میں بات کررہا ہوں وہ بھی بل میں شامل تھا۔ جیسا پہلے عرض کیا کہ طاقتور سے پنگا لینا بیوقوفی ہے۔ اور میاں صاحب سے بڑا بیوقوف کم از کم اس معاملے میں، میں نے نہیں دیکھا۔ فوج سے پنگا لینا ہی ہے تو پہلے اپنی کارکردگی تو درست کرو۔

پاکستان میں تو ذاتی مفاد کے بغیر والا چراغ لیکر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔ :)
ہیں محترم ہیں، کچھ سر پھرے ابھی بھی ہیں۔ ہاں تعداد میں کم ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جیسا پہلے عرض کیا کہ طاقتور سے پنگا لینا بیوقوفی ہے۔ اور میاں صاحب سے بڑا بیوقوف کم از کم اس معاملے میں، میں نے نہیں دیکھا۔ فوج سے پنگا لینا ہی ہے تو پہلے اپنی کارکردگی تو درست کرو۔
میاں صاحب کے بارہ میں مشہور ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں ایک بارخودکش حملہ ضرور کرتے ہیں۔
پہلے دور حکومت میں صدر پاکستان سے الجھ کر اقتدار سے ہاتھ دو بیٹھے۔ لیکن سبق نہیں سیکھا اور دوسری بار آرمی چیف سے الجھ گئے اور اقتدار یہ جا وہ جا۔
تیسری بار حکومت ملی تو آئی ایس آئی کے سربراہ کو میڈیا میں بدنام کروایا۔ جس کا عبرت ناک نتیجہ پوری قوم دیکھ رہی ہے لیکن سبق پھر بھی نہیں سیکھ رہی :)
 

جان

محفلین
باقی جب بھی نکے دا ابا آیا ہے ملک کی معیشت ہمیشہ اوپر ہی گئی ہے لیگیوں اور جیالوں کے دور کی طرح آفشور اکاؤنٹس میں نہیں۔
جس طریقے سے ان ادوار میں معیشت اوپر گئی ہے اس کے ہی نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ بندے بیچ کر یا دوسروں کی جنگ میں کود کر اتحادیوں سے پیسے بٹورنے کو معیشت کی بہتری نہیں کہتے۔ حقیقی معنوں میں معیشت اوپر تب جاتی ہے جب ملک میں امن ہو اور ملک بتدریج ترقی کر رہا ہو، ذراعت میں اضافہ ہو رہا ہو، انڈسٹری بڑھ رہی ہو، سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہو۔ ڈکٹیٹرز تو ہمیں وہ تحفے دے گئے ہیں جن سے معیشت کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی گئی، دہشتگردی کا تحفہ، طالبان کا تحفہ، لاپتہ افراد کا تحفہ اور سب سے بڑا بنگلہ دیش کا تحفہ، پشتون تحفظ مومنٹ کا تحفہ، بلوچستان لبریشن تحریک کا تحفہ اور آئین پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کا تحفہ!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top