سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زیرک

محفلین
جن کو اس حکومت کی وجہ سے بار بار ہارٹ اٹیک ہو رہے ہیں وہ تو یہ ہیں۔
دوسروں کی غلطیاں یا چالاکیاں دکھانے سے حکومت کے داغ دھونے کی کوشش مت کرو، انہوں نے عوام کی فلاح کا نہیں سوچا وہ تو سیاسی موت مر گئے، اب تمہاری باری ہے، اپنے انجام کی فکر کرو۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں ان کے لیے کچھ کر لو، اس سے پہلے کی اوپر والا اپنا فیصلہ سنا دے، اس کے فیصلے بڑے سخت ہوا کرتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
کاش ہم نہیں لڑتے
آس پاس والوں سے
اپنی سب کمائی یوں
لشکری بنانے پر
خرچ ہم نہیں کرتے
آج اپنے آنگن میں
بھوک بھی نہیں ہوتی
آج اپنے بچے بھی
حرف آشنا ہوتے
صاحبِ ہنر ہوتے
اجنبی دیاروں میں
یوں نہ در بدر ہوتے

راشد مراد
 

جاسم محمد

محفلین
لوگ بھوکے مر رہے ہیں ان کے لیے کچھ کر لو
کیا کر لو؟ کیا سابقہ حکومتیں تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال قومی خزانہ چھوڑ کر گئی ہیں؟ جہاں دیکھو ریکارڈ خسارے اور قرضے چھوڑ کر گئے ہیں۔ حکومت اسے واپس کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارے یا ملک کے غریبوں کا سوچے۔
 

زیرک

محفلین
کیا کر لو؟ کیا سابقہ حکومتیں تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال قومی خزانہ چھوڑ کر گئی ہیں؟ جہاں دیکھو ریکارڈ خسارے اور قرضے چھوڑ کر گئے ہیں۔ حکومت اسے واپس کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارے یا ملک کے غریبوں کا سوچے۔
اگر حکومت غریب کو باعزت طریقے سے دو وقت کی روٹی دینے کے لیے کوئی قانون سازی کرے یا آرڈی ننس کے ذریعے ان کے بھلے کا سوچے گی تو کیا وہ اپنے باپ کے گھر سے دے گی؟ قومی خزانے سے ہی دینا ہے ناں، اپنے پیارے چوروں کو پیسہ بخشتے ہوئے تو نہیں ڈرتے، قرضے معاف کرتے نہیں ڈرتے، قرض پر سود معاف کرتے نہیں ڈرتے، ری فنڈ دیتے نہیں ڈرتے، مراعات دیتے نہیں ڈرتے، غریب کو روٹی دینے سے ڈرتے ہو تو اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہو، ممکن ہے غریب کی دعا سے حکومت بچ جائے، کہو کمینے سے غریب کو دو روٹیاں دینے سے یہ ملک پیچھے نہیں جائے گا(احساس پروگرام کے نام سے ان کو سالن کی پلیٹ پکڑانے اور روٹی تقسیم کرنے سے نہیں با عزت طریقے سے)۔
 

جاسم محمد

محفلین
کمینے سے غریب کو دو روٹیاں دینے سے یہ ملک پیچھے نہیں جائے گا(احساس پروگرام کے نام سے ان کو سالن کی پلیٹ پکڑانے اور روٹی تقسیم کرنے سے نہیں با عزت طریقے سے)۔
یہ سوشل ازم کا جن بھٹو نے بوتل سے نکالا تھا جو اب واپس نہیں جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے سفید ہاتھی اسٹیل ملز، پی آئی اے، ریلوے وجود میں آئے جو ہر سال ریکارڈ خساروں میں جاتے ہیں۔ لیکن لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ یہ ملک کب تک ایسے چلے گا؟
کیا ملک کے ہر غریب کو قومی خزانہ سے ریکارڈ خسارے کروا کر روزگار فراہم کرنا حکومت کا کام ہے؟ ایسے ملک چلتے ہیں؟
 

زیرک

محفلین
یہ سوشل ازم کا جن بھٹو نے بوتل سے نکالا تھا جو اب واپس نہیں جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے سفید ہاتھی اسٹیل ملز، پی آئی اے، ریلوے وجود میں آئے جو ہر سال ریکارڈ خساروں میں جاتے ہیں۔ لیکن لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ یہ ملک کب تک ایسے چلے گا؟
پوٹیاز ہی نکلے ناں، میں نے نوکری کی بات نہیں کی، مہنگائی ہی کنٹرول کر لو، اس سے غریب دو کی بجائے تین روٹیاں کما کھا سکتا ہے، کیا تمہاری عقل گھاس چرنے گئی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی ہی کنٹرول کر لو
پہلے مہنگائی کیوں ہوئی جاننے کی کوشش کریں۔ جب عمران خان کو حکومت ملی اس وقت ملک کی برآمداد 20 ارب، درآمداد 60 ارب تھیں۔ 18 ارب ڈالر کا ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ۔ 37 ارب ڈالر کا ریکارڈ تجارتی خسارہ۔ صرف 8ارب ڈالر کے ذخائر باقی تھے۔ جبکہ 10 ارب ڈالر کی قرضہ قسط واپس کرنی تھی۔
چار و نچار ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے حکومت کو روپیہ 30 فیصد گرانا پڑا تاکہ ریکارڈ خسارے اور قرضے کنٹرول میں آ سکیں۔ جس سے ملک کے اندر مہنگائی کا بھونچال آ گیا۔ اب یہ بھی اس حکومت پر ڈال دو کہ ریکارڈ خسارے اس نے 2013 سے 2018 کے درمیان پیدا کئے۔




 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
پہلے مہنگائی کیوں ہوئی جاننے کی کوشش کریں۔ جب عمران خان کو حکومت ملی اس وقت ملک کی برآمداد 20 ارب، درآمداد 60 ارب تھیں۔ 18 ارب ڈالر کا ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ۔ 37 ارب ڈالر کا ریکارڈ تجارتی خسارہ۔ صرف 8ارب ڈالر کے ذخائر باقی تھے۔ جبکہ 10 ارب ڈالر کی قرضہ قسط واپس کرنی تھی۔
چار و نچار ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے حکومت کو روپیہ 30 فیصد گرانا پڑا تاکہ ریکارڈ خسارے اور قرضے کنٹرول میں آ سکیں۔ جس سے ملک کے اندر مہنگائی کا بھونچال آ گیا۔ اب یہ بھی اس حکومت پر ڈال دو کہ ریکارڈ خسارے اس نے 2013 سے 2018 کے درمیان پیدا کئے۔

٭گراف لگا کر خود کو ایڈم سمتھ سمجھا کرو، اکنامکس میرا بھی سبجیکٹ ہے میں جانتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے، ن لیگ کو علم تھا کہ اگلی حکومت ان کی نہیں ہے انہوں جن سخت شرائط پر قرض لیے اور واپسی کی شرائط طے کیں اس کے مطابق قرض اور قرض پر سود کی زیادہ تر واپسی اگلی حکومت نے ادا کرنی تھی، یہ ٹریپ ن لیگ کا تھا، جسے جنرل مافیا نے بھی نہیں روکا۔آج جو دلدل ہے وہ ن لیگ کی تیار کردہ ہے، تیزرفتار خان کو بس حکومت چاہیے تھی، اب چونکہ حل کوئی نہیں کیونکہ ان میں کوئی اہلیت ہی نہیں اس لیے آج ہماری معیشت کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ملازمین کنٹرول کر رہے ہیں، عمران خان کو صرف حکمران رکھا ہوا ہے، لیکن مجھے جس بات کا دکھ ہے وہ یہ ہے اس سیناریو میں جرم کسی کا ہے، نااہلی کسی ہے لیکن سزا غریبوں کو دی جا رہی ہے، اس کا پیٹ کاٹ کر ریونیو پورا کرنے کی جتن ہو رہے ہیں۔
٭٭روپے کی قدر گرانے سے ڈبل ٹرپل نقصان ہوا ہے، پچھلے قرضے بیٹھے بٹھائے بڑھ گئے، ان پہ سود بڑھ گیا، آئندہ قرض پر بیٹھے بٹھائے مارک اپ بڑھ گیا، روپے کی قدر کو کم کرنے کو کامیابی کا زینہ نہیں تباہی کا گڑھا سمجھو۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ٹریپ ن لیگ کا تھا، جسے جنرل مافیا نے بھی نہیں روکا۔آج جو دلدل ہے وہ ن لیگ کی تیار کردہ ہے، تیزرفتار خان کو بس حکومت چاہیے تھی، اب چونکہ حل کوئی نہیں کیونکہ ان میں کوئی اہلیت ہی نہیں
یعنی مان بھی رہے ہیں کہ موجودہ معاشی بحران پچھلی حکومت کے تیار کردہ ٹریپ کا نتیجہ ہے۔ لیکن سوئی پھر بھی وہیں اٹکی ہے کہ موجودہ حکومت میں اہلیت کوئی نہیں۔ اگر اہلیت نہیں ہے تو وراثت میں ملے ان ریکارڈ خساروں میں کمی کیسے آرہی ہے؟ قرضوں کا بوجھ کم کیسے ہو رہا ہے؟
پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ہوگیا، آئی ایم ایف
ٹھیک ہے یہ معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کی تجویز کردہ ہیں۔ اور ان پر چلنا حکومت کیلئے ناگزیر ہے کیونکہ وہ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مشروط قرض بھی دے رہے ہیں۔ پچھلی حکومتیں اسی طرح آئی ایم ایف سے قرض تو لے لیتی تھی لیکن اس کے ساتھ اٹیچ شرائط پوری نہ کرتی۔ جس سے قرضہ لینے کا مقصد پورا نہ ہوتا اور آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد ملک دوبارہ ریکارڈ خساروں میں ڈوب جاتا۔

لیکن مجھے جس بات کا دکھ ہے وہ یہ ہے اس سیناریو میں جرم کسی کا ہے، نااہلی کسی ہے لیکن سزا غریبوں کو دی جا رہی ہے، اس کا پیٹ کاٹ کر ریونیو پورا کرنے کی جتن ہو رہے ہیں۔
ایسا حکومت کی طرف سے جان بوجھ کر نہیں کیا جا رہا۔ غریب کیا امیر سب ہی رو رہے ہیں۔ کیونکہ پچھلی حکومت کی تباہ کن معاشی پالیسیوں پر اب نہیں چلا جا سکتا۔ جو عوام کو وقتی ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کا دیوالیہ نکال دیتی ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
٭٭روپے کی قدر گرانے سے ڈبل ٹرپل نقصان ہوا ہے، پچھلے قرضے بیٹھے بٹھائے بڑھ گئے، ان پہ سود بڑھ گیا، آئندہ قرض پر بیٹھے بٹھائے مارک اپ بڑھ گیا، روپے کی قدر کو کم کرنے کو کامیابی کا زینہ نہیں تباہی کا گڑھا سمجھو۔
بے لگام کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کا اور کوئی طریقہ موجود نہیں سوائے اس کہ روپے کی قدر گرا دی جائے۔ یہ کام پچھلی حکومت کو کرنا چاہئے تھا مگر عوام کو ہر چیز سستی دینے (مہنگائی کم رکھنے) کے چکر میں اسحاق ڈالر نے پوری معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔
 

زیرک

محفلین
بدنام زمانہ ٹک ٹاک گرلز حریم شاہ اور صندل خٹک کے بارے میں آئی بی نے رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق حریم شاہ کا اصل نام فضہ حسین بنت ضرار حسین ہے اور وہ گاؤں نواب شاہ، شیر گڑھ، تحصیل اوگی ضلع مانسہرہ کی رہنے والی ہے۔ جبکہ صندل خٹک نامی لڑکی کا اصل نام صندل شمیم ہے، ان کے والد کا نام حضرت علی ہے اور وہ گاؤں نری پنوس ، ضلع کرک سے تعلق رکھتی ہے۔ ویسے آئی بی نے بڑی محنت کی ہے، کاش یہ محنت اس وقت نظر آتی جب یہ پی ایم ہاؤس میں کھلے عام آ جا کر "چاند چڑھا رہی تھیں، جب یہ گل کھلا چکیں تو اب کارکردگی دکھانے کا کیا فائدہ۔ بدنامی اور کوئی ممکنہ نقصان جیسے سرکاری رازوں کو منتقل کرنے جیسا کام تو ہو چکا ہو گا۔ استغفار اب تو لوگوں نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ پی ایم ہاؤس ٹاپ کا براتھل ہاؤس عرف طوائف کا کوٹھا بن چکا ہے۔
حکومتی حامی کھلے دل سے اس پوسٹ کو ناپسندیدہ قرار دے سکتے ہیں ، کم از کم مجھے یہ تو علم ہو جائے گا کہ کون کون سچ برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔
 

زیرک

محفلین
یعنی مان بھی رہے ہیں کہ موجودہ معاشی بحران پچھلی حکومت کے تیار کردہ ٹریپ کا نتیجہ ہے۔ لیکن سوئی پھر بھی وہیں اٹکی ہے کہ موجودہ حکومت میں اہلیت کوئی نہیں۔ اگر اہلیت نہیں ہے تو وراثت میں ملے ان ریکارڈ خساروں میں کمی کیسے آرہی ہے؟ قرضوں کا بوجھ کم کیسے ہو رہا ہے؟
پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ہوگیا، آئی ایم ایف
ٹھیک ہے یہ معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کی تجویز کردہ ہیں۔ اور ان پر چلنا حکومت کیلئے ناگزیر ہے کیونکہ وہ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مشروط قرض بھی دے رہے ہیں۔ پچھلی حکومتیں اسی طرح آئی ایم ایف سے قرض تو لے لیتی تھی لیکن اس کے ساتھ اٹیچ شرائط پوری نہ کرتی۔ جس سے قرضہ لینے کا مقصد پورا نہ ہوتا اور آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد ملک دوبارہ ریکارڈ خساروں میں ڈوب جاتا۔


ایسا حکومت کی طرف سے جان بوجھ کر نہیں کیا جا رہا۔ غریب کیا امیر سب ہی رو رہے ہیں۔ کیونکہ پچھلی حکومت کی تباہ کن معاشی پالیسیوں پر اب نہیں چلا جا سکتا۔ جو عوام کو وقتی ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کا دیوالیہ نکال دیتی ہیں۔
یہ خسارا امیروں، کاروباریوں اور بزنس فرینڈز کے معاملے میں کیوں نظر نہیں آتی؟ ان سے پہل شروع کر کے دکھاؤ ناں، میاں منشاء کی ایک دھمکی کے آگے لیٹ جانے والو تم کر بھی کیا سکتے ہو؟ اس نے وفد کے ہمراہ جنرل باجوہ کو کہا تھا کہ ہم آج کے بعد پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے اور رفتہ ررفتہ اپنا سرمایہ باہر منقتل کر دیں گے تو جنرل توپ تفنگ قوم فتح پوری کو بات مانتے ہی بنی، لیکن غریب کا پیٹ کاٹتے خوف خدا نہیں رہا۔ لیکن ایک آسان حل تو ہے ناں کہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے کہ غریب اسی پیسے میں دو کی بجائے تین روٹیاں لے کر پیٹ بھر سکے لیکن ایسا نہیں ہو گا کہ حکومت ہو یا، آئی ایم ایف، ورلڈ بنک ہو یا کوئی اور اپنا یا فارن ادارہ اس بات پر متفق ہیں کہ مہنگائی بڑھا کر خسارا کم کریں کیونکہ غریب میں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی طاقت نہیں، ایسا ہے تو تمہاری بھول ہے، عوامی انقلاب کی راہ ہموار کر رہے ہو، ایسا ہو گیا تو پھر اس ملک میں کوئی نہیں رہ سکے گا یا تو غریب مر جائے گا یا مار دے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن ایک آسان حل تو ہے ناں کہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے
مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ایک حل یہ ہے کہ ملکی پیداوار بڑھا دی جائے تاکہ درآمداد پر انحصاری کم سے کم ہو۔ جو ملک پچھلی حکومت میں دالیں تک باہر سے منگوا رہا تھا وہاں 30 فیصد روپیہ کی قدر گرنے پر مہنگائی کیونکر نہ ہوگی۔
 

زیرک

محفلین
مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ایک حل یہ ہے کہ ملکی پیداوار بڑھا دی جائے تاکہ درآمداد پر انحصاری کم سے کم ہو۔ جو ملک پچھلی حکومت میں دالیں تک باہر سے منگوا رہا تھا وہاں 30 فیصد روپیہ کی قدر گرنے پر مہنگائی کیونکر نہ ہوگی۔
تو روپے کی قدر کی بات کیوں مانی گئی؟ ہر حکومت ایک یا دو فی صد یا زیادہ سے زیادہ افراطِ زر کی گراوٹ کے حساب سے قدر گرانے کی بات مانتی ہے، یہ کیا کہ ایک دم ٪50 گرا دی، یہ تو قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔ ہر ادارے کو سود دینا منظور ہے، لیکن بیرون ملک پاکستانیوں کو یہ سہولت نہیں دے سکتے، ان سے کہا جاتا ہے کہ اپنے پیسے بھجوائیں آپ کو روپے ملیں گے گویا وہ اپنی فارن کرنسی بھی نہیں رکھ سکتے؟ ان کو کچھ دے کر دیکھو یہ مشکل وقت بھی ٹل جائے گا لیکن بات وہی ہے ایسا وژن کون رکھتا ہے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
تو روپے کی قدر کی بات کیوں مانی گئی؟ ہر حکومت ایک یا دو فی صد یا زیادہ ست زیادہ افراطِ زر کی گراوٹ کے حساب سے قدر گرانے کی بات مانتی ہے، یہ کیا کہ ایک دم ٪50 گرا دی، یہ تو قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔
یہ واقعی زیادتی ہے۔ پچھلی حکومت 5 سال میں 104 سے 125 تک گئی تھی۔ یہ صرف ایک سال میں 125 سے 155 تک لے گئے۔
 

زیرک

محفلین
یہ واقعی زیادتی ہے۔ پچھلی حکومت 5 سال میں 104 سے 125 تک گئی تھی۔ یہ صرف ایک سال میں 125 سے 155 تک لے گئے۔
مجھے تو ڈر ہے کہ آئندہ بجٹ میں روپے کی قدر مزید٪10 گرائی جائے گی کیونکہ معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں، ماہانہ بنیادوں پر قرضے لے کر کام چلایا جا رہا ہے، سوائے امپورٹس پر لگائے جانے والے فلڈ گیٹ کے کچھ بھی مثبت نظر نہیں آتا ، لیکن اس فلڈ گیٹ کا نقصان یہ ہوا ہے کہ امیروں نے بھی مہنگی امپورٹڈ اشیاء کی خریداری کم کر دی ہے، نتیجہ ٹیکس ریونیو نیچے جا رہا ہے غریب تو پہلے ہی یہ اشیاء خریدنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
سازش اور سازشی کہاں تک پہنچے ہوئے ہیں، سنیئے اور سر دُھنیئے​
ٹک ٹاک گرل حریم شاہ نے اپنی اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی کال لیک کر کے بتا دیا ہے کہ ان کی پہنچ کہاں تک ہے اور یہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں، اور حکومتی حلقوں میں شامل لوگوں کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ یہ لڑکیاں کل کلاں ان کو کس حد تک بلیک میل کر سکتی ہیں۔
عمران خان کی ناجائز اولاد کے امریکی عدالت سے ملنے والے فیصلے کی سند
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
اینکر پرسن ڈاکٹر دانش نے عمران خان سے متعلق دعویٰ کرد یا، ان کا کہنا تھا 'میرے پاس گواہ موجود ہیں کہ عارف نقوی کو جب FIA گرفتاری کے لیے آئی تو وزیراعظم نے منع کر دیا اور کہا کہ "خبردار عارف نقوی کو گرفتار نہیں کرنا انہوں ہمیں بہت فنڈنگ کی ہے"۔دیکھ لیں وہ محاورہ کہ " کتی چوراں نال رلی ہوئی اے" سچ ثابت ہو رہا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top