زیرک
محفلین
خاموش ہی رہتے تو بہتر تھا مگر کیا کیا جائے عزت راس نہیںتو میڈیا پر شور مچانے کی بجائے عدالت جائیں۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
خاموش ہی رہتے تو بہتر تھا مگر کیا کیا جائے عزت راس نہیںتو میڈیا پر شور مچانے کی بجائے عدالت جائیں۔
عمران خان کی حکومت گرا دینے سے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی۔ ہر شہر لاڑکانہ جتنی ترقی کرے گا، بلاول زرداریبلاول زرداری کی MQM کو کھلے عام ایک بڑی آفر ”نیازی حکومت کو گرا دو، جتنی وزارتیں مرکز میں ہیں وہ سندھ میں لے لو“۔ ایک بات کہوں جوان پتہ بڑا اچھا کھیل گیا ہے، جیت بھی سکتا ہے اگر MQM مان گئی،نہ مانی تو بھی MQM کو بلیک میلنگ کے لیے موقع فراہم کر دیا، اب وہ یا تو حکومت گرانے میں ان کا ساتھ دیں گے، نہیں دیں گے تو اور وزارتیں مانگنے کے لیے بلیک میلنگ یعنی سیاسی سازش کا بیج ڈال دیا گیا، اب دیکھیں یہ پودا پروان چڑھتا ہے یا نہیں۔
باجوہ ڈاکٹرائن سے قبل ملک میں غریب ناپید تھے۔ سارے غریب پچھلے 15 ماہ میں پیدا ہوئے ہیں۔باجوہ ڈاکٹرائن کی اصلیتباجوہ ”ڈاکٹرائن“ کی اصلیت اب کھل کر سامنے آ گئی ہے، ”ڈا“ کو ان کا پنجابی دا یا داؤ سمجھ لیں جو وہ لگانے میں لگے ہوئے ہیں، نا اہلوں نے ڈاکٹرائن میں سے ”کٹر“ (cutter) نکال کر پاکستانی معیشت کے گلے پر پھیر دیا ہے جو آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہے۔ ابڈاکٹرائنکی ”ڈائن“ باقی بچی ہے جو گھر گھر، قریہ قریہ، گاؤں گاؤں، شہر شہر، ناچتی پھر رہی ہے جبکہ حکومت اور ان کے حمائتی مطمئن نظر آتے ہیں جسے اعلیٰ درجے کی ”بے غیرتی“ کا نام دیا جا سکتا ہے۔
جس ملک کی کرنسی سابقہ حکومت کے چھوڑے ہوئے ریکارڈ خساروں اور قرضوں کی وجہ سے 30 فیصد گر جائے وہاں مہنگائی کیونکر نہیں ہوگی۔جس ملک میں مہنگائی کی شرح 3 گنا یعنی ٪300 سے بھی بڑھ جائے، سربراہِ حکومت، حکومتی وزراء اور حمایتی اس پر خوشی منائیں تو ایسے لوگوں کو "مطمئن بے غیرت" ہی کہا جا سکتا ہے۔
یہ ملک پہلے بھی بیسیوں بار آئی ایم ایف جا چکا ہے۔ اس وقت کیوں عوام کی چیخیں نہیں نکلی؟ کیونکہ ماضی میں حکومتیں آئی ایم ایف سے قرضے لے لیتی لیکن ان کی تجویز کردہ معاشی اصلاحات نہ کرتی۔ یہ پہلی حکومت ہے جو آئی ایم ایف سے معاشی پیکیج لینے کے ساتھ ساتھ معاشی اصلاحات بھی کر رہی ہے۔ چیخیں تو نکلیں گی۔=> ملک کی معیشت کو بدلنے کے دعوے داروں نے ایک سال کے اندر اندر حکومت ہی آئی ایم ایف کے حوالے کر دی، اب نام ان کا ہے حکومت آئی ایم ایف کی اوت چیخیں عوام کی نکل رہی ہیں، عوام ٹرک کی بتیاں بھول کر روٹی کی فکر میں پڑ گئی ہے، غریب 75 روپے کی بجلی پر 500 کا ٹیکس دے گا تو کھائے گا کیا؟
کوتاہ نظری کا یہ عالم ہے کہ جناب کی لیڈرشپ کو یہ پہلے نظر نہیں آ رہا تھا، اب بھگتو سارا الزام پوٹیاز پہ آئے گاجس ملک کی کرنسی سابقہ حکومت کے چھوڑے ہوئے ریکارڈ خساروں اور قرضوں کی وجہ سے 30 فیصد گر جائے وہاں مہنگائی کیونکر نہیں ہوگی۔
ھاھاھا نہ میں سرخا ہوں نہ نواز کا متوالا لہٰذا یہ مکا اپنے منہ پر مار لو، بندہ بن داس غیر جانبدار ہے، اسی لیے کسی کو برا کہنے میں شرمندگی نہیں ہوتی اور اچھے کام کو سراہتے ہوئے ضمیر شرمندہ نہیں ہوتا۔عمران خان کی حکومت گرا دینے سے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی۔ ہر شہر لاڑکانہ جتنی ترقی کرے گا، بلاول زرداری
رفتار تیز ہو گئی ہے،پہلے ایک آدھ مارا جاتا تھا، اب تو خاندان کے خاندان بھوکے مرنے جا رہے ہیں، فرق تھوک اور پرچون کا ہے۔باجوہ ڈاکٹرائن سے قبل ملک میں غریب ناپید تھے۔ سارے غریب پچھلے 15 ماہ میں پیدا ہوئے ہیں۔
اگر تحریک انصاف کی جگہ کوئی اور حکومت ہوتی تب بھی ملک کے یہی حالات ہوتے۔ احتساب معیشت کو ٹریپ کرنے والوں کا ہوگا، اسے ٹھیک کرنے والوں کا نہیں۔کوتاہ نظری کا یہ عالم ہے کہ جناب کی لیڈرشپ کو یہ پہلے نظر نہیں آ رہا تھا، اب بھگتو سارا الزام پوٹیاز پہ آئے گا
مجھے اختلاف ایک بات سے ہے کہ غریب کا خیال نہیں رکھا جاتا، اپنے اپنے اقرباء چاہے وہ پارٹی سے ہوں، کاروباری طبقے سے یا بیرون ملک سب کے مفاد کا بھرپور ساتھ دیا جاتا ہے، اس لیے چاہے کوئی اچھا کہے یا برا میں لفظوں کی مار مارتا رہوں گا،اگر تحریک انصاف کی جگہ کوئی اور حکومت ہوتی تب بھی ملک کے یہی حالات ہوتے۔ احتساب معیشت کو ٹریپ کرنے والوں کا ہوگا، اسے ٹھیک کرنے والوں کا نہیں۔
قوموں پر اس سے بھی زیادہ برے حالات آتے ہیں۔ جرمنی اور زمبابوے کی کرنسی ہائپر انفلیشن کا شکار ہو گئی تھی۔ شکر کریں ابھی پاکستان وہاں تک نہیں پہنچا۔ حکومت نے ملک دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے۔رفتار تیز ہو گئی ہے،پہلے ایک آدھ مارا جاتا تھا، اب تو خاندان کے خاندان بھوکے مرنے جا رہے ہیں، فرق تھوک اور پرچون کا ہے۔
احساس پروگرام کے تحت ملک کے غربا کی بحالی کیلئے کام ہو رہا ہے۔ حکومت کو ابھی کچھ وقت دیں۔مجھے اختلاف ایک بات سے ہے کہ غریب کا خیال نہیں رکھا جاتا