جاسم محمد
محفلین
یعنی اگر خفیہ ایجنسیاں ججوں کو بلیک میل کرنے کیلئے خفیہ ویڈیوز بنائیں تو وہ غلط ہے۔ البتہ یہی کام شریف مافیا کرے تو عین حلال ہے۔چھاپے سے ثابت ہو گیا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو اصلی ہے
یعنی اگر خفیہ ایجنسیاں ججوں کو بلیک میل کرنے کیلئے خفیہ ویڈیوز بنائیں تو وہ غلط ہے۔ البتہ یہی کام شریف مافیا کرے تو عین حلال ہے۔چھاپے سے ثابت ہو گیا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو اصلی ہے
یہی بات جنرل باجوہ ایکسٹینشن کیس اور جنرل مشرف غداری کیس کے فیصلوں میں بھی کہہ کر دکھائیں۔ میٹھا میٹھا فیصلہ ہپ ہپ، کڑوا کڑوا فیصلہ تھو تھو۔چھاپے سے یہ بھی ثابت ہو گیا جج ارشد ملک نے دباؤ کے تحت نوازشریف کو سزا سنائی تھی
متفق۔ تو قصور وار کون ہوئے پھر؟ پچھلے تیس چالوں سالوں میں ملک کو کمزور کرنےوالے؟ یا عمران خان کی پہلی حکومت جس نے ابھی دو سال بھی پورے نہیں کئے؟آج کے دور میں صرف طاقت کی زبان والے کی ہی سنی جاتی ہے۔
ان سارے مضحکہ خیز لطیفوں کا ایک جواب:دوستو آپ سب کو یاد ہو گا کہ لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج مسعود ارشد نےرانا ثناء اللہ کیس کی سماعت سے روکے جانے پر کہا تھا کہ "ان کو واٹس ایپ کے ذریعے حکم دیا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کا مقدمہ نہ سنیں اور اب ان کی جگہ دوسرا جج یہ کیس سنے گا"۔ آپ سب نے اس خبر کو پڑھا ہو گا کہ جج نے وکلاء کو بتایا تھا کہ "ہائی کورٹ نے مجھے واٹس ایپ میسج کے ذریعے کام کرنے سے روک دیا ہے، اس لیے وہ اس مقدمے میں کسی قسم کا ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی ٹرائل جاری رکھ سکتے ہیں"۔ قارئین آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ "حکومت نے وزارت قانون کے ذریعے مریم نواز، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے مقدمات سننے والے لاہور کی احتساب عدالت کے ججز مشتاق الٰہی اور نعیم ارشد کی خدمات بھی ہائی کورٹ کو واپس کر دی تھیں اور ڈیپوٹیشن پر نئے ججز لگانے کی سفارش کی تھی۔ جس پر رانا ثناءاللہ کے وکیل زاہد بخاری نے کہا تھا کہ "انتہائی افسوس ہے، یہ عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ملزم کے وکلاء اپنے دلائل مکمل کر چکے ہوں اور عدلیہ کو بدنیتی سے روکا گیا ہو۔ اب چیف جسٹس ہائی کورٹ کا امتحان ہے کہ حکومت سے پوچھے کہ ان ججوں کو کیوں ہٹایا گیا؟"۔ رانا ثناءاللہ کے دوسرے وکیل وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ " جج کو ہٹوا کر حد کر دی گئی ہے، کون کیس سنے گا؟ اس کا اختیار عدلیہ کے پاس ہے حکومت کے پاس نہیں۔ آج حکومت پر بدنیتی کا الزام ثابت ہو گیا ہے"۔
لطیفہ نمبر 2
منسٹری آف لاء نے جج مسعود ارشد کو اگست میں ہٹا دیا تھا، قارئین یہ وہی جج ہیں جو شہریارآفریدی کےبقول" منشیات کے ملزمان کو چھوڑ دیتے تھے" چلو مان لیا کہ وہ ملزمان کو چھوڑ دیتے تھے اور ایسی حساس عدالت میں بیٹھنے کے لائق نہیں تھے تو پھر وہ کیا وجہ تھی کہ ان کو لاہور سے تبدیل کر کے ملتان میں انسداد دہشت گردی کی ہی ایک اور عدالت کا جج لگا دیا گیا، کیا یہ وہاں بھی ملزمان کو چھوڑ سکتے تھے؟ ججز لگانے کا اور ہٹانے کا یہ کون سا اصول ہے، ایسے تو کوئی چپڑاسی بھی نہیں ہٹا سکتا؟
لطیفہ نمبر 3
شہریار آفریدی نے آج سماء ٹی وی پر نیا دعویٰ کر دیا ہے کہ "جج مسعود ارشد پر اپریل میں ہی ANF نےاعتراض اٹھا دیا تھا"۔ وزارت قانون نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے 11 دن بعد لاہورہائی کورٹ کو انہیں ہٹانے کا خط لکھا اوراگست میں دوران سماعت واٹس ایب پیغام کے ذریعے انہیں ہٹا دیا گیا"۔
جس شخص کے خلاف منشیات کا مقدمہ دائر ہے وہ انسداد منشیات عدالت میں چلنے سے قبل ہی لوہار ہائی کورٹ نے متنازعہ بنا دیا۔ اس لئے اب سب مل کر وزیر اعظم عمران خان کو نشئی کہہ کر ہنسی ٹھٹھہ کرو۔یار یہ رانا ثناءاللہ کی بیوی تو بھگو بھگو کر چھترول کر رہی ہے، کمال کی عورت ہے اسے فری سٹائل ریسلنگ کی ورلڈ چیمپین سمجھو
رانا ثناء اللہ سے اپوزیشن، لفافوں، لبرلز کی ہمدردیاں دیکھ کر لگتا ہے جیسے موصوف بالکل فرشتہ صفت انسان ہوں۔ ان کا نہ انسداد منشیات عدالت میں کیس چلا، نہ فیصلہ آیا۔ صرف لوہار ہائی کورٹ سے ضمانت پر جیسے ملزم کو بالکل بے گناہ ثابت کیا جا رہا ہے۔ اس سے لگتا ہے جیسے رانا ثناء کی رہائی سے ان سب لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ایک بات تو واضح ہے کہ رانا ثناء اللہ پر 15 کلو ہیروئن ثابت نہ ہوئی تو پھر سمجھیں کہ کیس الٹا پڑ گیا اور مدعی پر 15 کلو ہیروئن ثابت ہو چکی کیونکہ کل کو جج ان سے ضرور پوچھے گا کہ "اتنیہیروئن کہاں سے لائے ہو بابو" اور پھر پھانسی پر چڑھنے کے ڈر سے بابو کو سچ بتانا ہی پڑے گا۔قارئین اونٹ کے پہاڑ کے نیچے آنے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔
لیکن ن لیگ کے ٹاپ وکیل تو کہہ رہے ہیں کہ وارنٹ دکھانے کے بعد ہی ایف آئی اے ٹیم کو چھاپا مارنے کی اجازت دی گئی؟مسلم لیگ ن نے بغیر وارنٹ پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ پر ایف آئی اے کے چھاپے کے خلاف ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میں نے یہ الزام نہیں لگایا بلکہ ن لیگ کی ترجمان نے لگایا ہے۔ میں نے خبر دی ہے، عقل کللیکن ن لیگ کے ٹاپ وکیل تو کہہ رہے ہیں کہ وارنٹ دکھانے کے بعد ہی ایف آئی اے ٹیم کو چھاپا مارنے کی اجازت دی گئی؟
A four-member FIA team, including a female officer, had conducted the raid, Tarar said, adding that the officials were allowed inside after they showed warrants. He said that the party had no prior information about the raidن لیگ کے حق میں نان اسٹاپ پراپگنڈہ کرنے سے قبل کچھ تحقیق کر لیا کریں کہ آیا اس قومی چور پارٹی کے لیڈران کے بیانات آپس میں ملتے بھی ہیں یا نہیں۔
FIA raids PML-N secretariat in Lahore, 'confiscates' material from multimedia cell - Pakistan - DAWN.COM
جج ارشد کو عمران خان کی حکومت کی وزارت قانون کے خط کی روشنی میں ہٹوایا گیا ہے، اپنا ریکارڈ درست کر لو، جس جج کو انسداد منشیات عدالت لاہور کے لیے ان فٹ قرار دیا تھا اسے ہی بعد میں ملتان انسداد منشیات کورٹ میں جج تعینات کرنے کا کام نااہل حکومت نے ہی انجام دیا ہے۔ ہاں اسے ہٹانے کا کام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کندھا استعمال کر کے کیا گیا تھا۔جس شخص کے خلاف منشیات کا مقدمہ دائر ہے وہ انسداد منشیات عدالت میں چلنے سے قبل ہی لوہار ہائی کورٹ نے متنازعہ بنا دیا۔ اس لئے اب سب مل کر وزیر اعظم عمران خان کو نشئی کہہ کر ہنسی ٹھٹھہ کرو۔
میں نے یہ الزام نہیں لگایا بلکہ ن لیگ کی ترجمان نے لگایا ہے۔ میں نے خبر دی ہے، عقل کللیکن ن لیگ کے ٹاپ وکیل تو کہہ رہے ہیں کہ وارنٹ دکھانے کے بعد ہی ایف آئی اے ٹیم کو چھاپا مارنے کی اجازت دی گئی؟
A four-member FIA team, including a female officer, had conducted the raid, Tarar said, adding that the officials were allowed inside after they showed warrants. He said that the party had no prior information about the raidن لیگ کے حق میں نان اسٹاپ پراپگنڈہ کرنے سے قبل کچھ تحقیق کر لیا کریں کہ آیا اس قومی چور پارٹی کے لیڈران کے بیانات آپس میں ملتے بھی ہیں یا نہیں۔
FIA raids PML-N secretariat in Lahore, 'confiscates' material from multimedia cell - Pakistan - DAWN.COM
کیس کو میرٹ پر چلاؤ، وہ مجرم ثابت ہوتا ہے تو مجھے خوشی ہو گی، لیکن جج ارشد کو ہٹانے سے حکومت نے خود اپنا کیس بگاڑا ہے۔رانا ثناء اللہ سے اپوزیشن، لفافوں، لبرلز کی ہمدردیاں دیکھ کر لگتا ہے جیسے موصوف بالکل فرشتہ صفت انسان ہوں۔ ان کا نہ انسداد منشیات عدالت میں کیس چلا، نہ فیصلہ آیا۔ صرف لوہار ہائی کورٹ سے ضمانت پر جیسے ملزم کو بالکل بے گناہ ثابت کیا جا رہا ہے۔ اس سے لگتا ہے جیسے رانا ثناء کی رہائی سے ان سب لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں۔
جب نیب قانون سخت تھا تو کہتے تھے حکومت مخالفین سے انتقام لے رہی ہے۔ اب قانون نرم کر دیا ہے تو کہتے ہیں حکومت اپنوں کو نواز رہی ہے۔ مضحکہ خیز دوغلی قوم۔صابر شاکر: "نیب قوانین میں تبدیلی سے عمران نیازی کے سیاسی جنازے کی ابتدا ہو گئی ہے"۔
عارف حمید بھٹی: "کلمۂ شہادت"
میں: "مردہ کب اور کہاں دفنانا ہے؟"
نیب کا شکنجہ جب تک دوسروں کے لیے تھا تو ٹھیک تھا، خود پھنسنے لگے تو اس کو کاٹ دیا اور کہتے ہیں دوغلہ پن۔جب نیب قانون سخت تھا تو کہتے تھے حکومت مخالفین سے انتقام لے رہی ہے۔ اب قانون نرم کر دیا ہے تو کہتے ہیں حکومت اپنوں کو نواز رہی ہے۔ مضحکہ خیز دوغلی قوم۔
15 ماہ قبل بھی وہی بیروکریٹس، بزنس مین، سیاست دان، نیب چیئرمین تھے جو اب ہیں۔نیب کا شکنجہ جب تک دوسروں کے لیے تھا تو ٹھیک تھا، خود پھنسنے لگے تو اس کو کاٹ دیا اور کہتے ہیں دوغلہ پن۔
یا اللہ جھوٹوں پر دو بار لعنت اور جھوٹوں کے سردار پر دو سو بار۔
نیز ریلیف صرف بیروکریٹس اور بزنس مینوں کو دیا گیا ہے جو کچھ ماہ قبل روتے دھوتے آرمی چیف کے پاس شکایتیں لے کر پہنچ گئے تھے کہ نیب کی وجہ سے ملک میں معیشت کا پہیا جام ہو گیا ہے۔ سیاست دانوں کیلئے وہی نیب کا پرانا قانون لاگو ہے۔نیب کا شکنجہ جب تک دوسروں کے لیے تھا تو ٹھیک تھا، خود پھنسنے لگے تو اس کو کاٹ دیا اور کہتے ہیں دوغلہ پن۔
یا اللہ جھوٹوں پر دو بار لعنت اور جھوٹوں کے سردار پر دو سو بار۔
جرم اپنا چھپایا جا رہا ہے اور نام جنرل باجوہ کا لیا جا رہا ہے، ڈھٹائی کی بھی انتہا ہے۔نیز ریلیف صرف بیروکریٹس اور بزنس مینوں کو دیا گیا ہے جو کچھ ماہ قبل روتے دھوتے آرمی چیف کے پاس شکایتیں لے کر پہنچ گئے تھے کہ نیب کی وجہ سے ملک میں معیشت کا پہیا جام ہو گیا ہے۔ سیاست دانوں کیلئے وہی نیب کا پرانا قانون لاگو ہے۔
بس فرق یہ ہے کہ اس بار پھندہ حکومت کے گلے میں پڑنے جا رہا تھا، اس لیے قانون بدلنا جائز تھا۔15 ماہ قبل بھی وہی بیروکریٹس، بزنس مین، سیاست دان، نیب چیئرمین تھے جو اب ہیں۔
کونسا جرم؟ نیب قوانین میں سیاست دانوں کے حوالہ سے کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔ صرف معیشت کا پہیا چلانے اور سرکاری مشینری رواں رکھنے کیلئے بزنس مین اور بیروکریٹ کو کچھ ریلیف فراہم کر دیا ہے۔جرم اپنا چھپایا جا رہا ہے اور نام جنرل باجوہ کا لیا جا رہا ہے، ڈھٹائی کی بھی انتہا ہے۔