عمران خان نے کہاں یہ دعوی کیا کہ ریکارڈ خسارے اور قرضے لے کر معاشی شرح نمود بہتر کروں گا؟ اس قسم کے دعوے نواز شریف کیا کرتے تھے۔ورلڈ بنک نے بھرے بازار میں وزیراعظم کا جھوٹ بے نقاب کر دیا
غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے قومی خزانہ بھرنے کا بندوبست عوام کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔ ڈائرکٹ اِنکم ٹیکس نہیں دینا، سیلز اور اثاثہ جاتی ٹیکس میں خردبرد کرنی ہے، بجلی و گیس چوری ترک نہیں کرنی۔ یہ تمام قومی نقصانات پورے کرنے کیلئے جب ان ڈائرکٹ ٹیکس لگے گا تو چیخیں نکلیں گی
بھائی رزلٹ کب نکلے گا؟ بس اِتنا بتا دیں۔غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے قومی خزانہ بھرنے کا بندوبست عوام کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔ ڈائرکٹ اِنکم ٹیکس نہیں دینا، سیلز اور اثاثہ جاتی ٹیکس میں خردبرد کرنی ہے، بجلی و گیس چوری ترک نہیں کرنی۔ یہ تمام قومی نقصانات پورے کرنے کیلئے جب ان ڈائرکٹ ٹیکس لگے گا تو چیخیں نکلیں گی
امراء پر ٹیکس لگائیں تو وہ کہتے ہیں ہم کیوں دیں جب ہم نے عمران خان کو ووٹ نہیں دیا؟ متوسط طبقہ پر ٹیکس لگائیں تو وہ کہتے ہیں کیا یہ وہ تبدیلی ہے جس کیلئے ہم نے ووٹ دیا تھا؟بھائی رزلٹ کب نکلے گا؟ بس اِتنا بتا دیں۔
غریبوں کو ریلیف ایک صورت میں مل سکتا ہے۔ وہ ایسے کہ حکومت تمام اشیا بشمول تیل، گیس، بجلی پر لگے مختلف ٹیکسز ختم کر دے۔ اس سے مہنگائی کنٹرول میں آجائے گی اور غریبوں کو مطلوبہ ریلیف مل جائے گا۔
کون سے دعوے پر بونگا قائم رہا؟عمران خان نے کہاں یہ دعوی کیا کہ ریکارڈ خسارے اور قرضے لے کر معاشی شرح نمود بہتر کروں گا؟ اس قسم کے دعوے نواز شریف کیا کرتے تھے۔
غرین عوام ہی تو 70 سال سے قرضوں کا بوجھ اٹھا رہی ہے، اس کے باوجود کہ گربت کی شرح ٪40 پہنچنے کو ہے لیکن مراعات یافتہ امراء، سرکاری اداروں، کاروباری حلقوں نے ایک ہاتھ ٹیکس دینا ہے اور دوسرے ہاتھ مراعات لے کر حساب برابر کرنا ہے، سیلز ٹیکس تو خریدار ہی دیتا ہے یہ الگ بات کہ وہ حکومت کو نہیں دیتا، لیکن نااہل حکومتیں کام کرنے کی بجائے آسان ٹارگٹ غرباء کو نچورٹی ہے، یہ نااہلی سے بڑھ کر بڑا جرم ہے۔غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے قومی خزانہ بھرنے کا بندوبست عوام کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔ ڈائرکٹ اِنکم ٹیکس نہیں دینا، سیلز اور اثاثہ جاتی ٹیکس میں خردبرد کرنی ہے، بجلی و گیس چوری ترک نہیں کرنی۔ یہ تمام قومی نقصانات پورے کرنے کیلئے جب ان ڈائرکٹ ٹیکس لگے گا تو چیخیں نکلیں گی
جنہوں نے مہنگے ترین قرضے لئے، ریکارڈ خسارے کر کے بوجھ عوام پر منتقل کیا وہ بالکل پاک صاف فرشتے۔ جو ان بوجھوں کو اٹھا رہے ہیں وہ نااہل گدھے۔جو لوگ اپوزیشن میں رہتے ہیں ان کی ایک شیڈو کابینہ ہوتی ہے جو ہر معاملے کا دیکھتی ہے، ان کو نظر نہیں آ تا تھا کہ پچھلے ادوار میں کن شرائط پر قرضے لیے گئے ہیں؟ اگر نظر نہیں آیا تھا تو ان کو ھکومت چلانے کا کوئی اختیار نہیں۔ اسی کو نااہلی کہتے ہیں کہ گدھا کہے میں بوجھ اٹھا لوں گا اور جب وقت آئے تو ہوا خارج کر کے بھاگ جائے اور بوجھ عوام پر منتقل کر دے۔