جاسم محمد
محفلین
٪40 فی صد ابادی غربت کی شرح سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اس پہ ٹیکس بنتا ہی نہیں مگر ریاست کمینہ ان سے جبراًً ٹیکس لے رہی ہے۔
بجلی چور تو کارخانے دار سرمایہ کار اور کاروباری ہے، وہاں بجلی چوری نہیں روک سکتے، پھر کہتے ہیں ہمیں ٭٭٭٭ کہتے ہیں، حکومت ہے تو کہتے ہیں ناں اور کہتے رہیں گے۔
ملک کے کسی جاگیر دار پر ٹیکس لگا کر دکھانا، آدھی پارٹی ساتھ نہ چھوڑ جائے تو مجھے کہنا، ٭٭٭٭ نااہل۔
غریبوں کو ریلیف ایک صورت میں مل سکتا ہے۔ وہ ایسے کہ حکومت تمام اشیا بشمول تیل، گیس، بجلی پر لگے مختلف ٹیکسز ختم کر دے۔ اس سے مہنگائی کنٹرول میں آجائے گی اور غریبوں کو مطلوبہ ریلیف مل جائے گا۔
البتہ یہ تمام ٹیکسز ختم کرنے سے جو قومی خزانہ کو نقصان ہوگا وہ کون پورا کرے گا؟ امیر اور متوسط طبقہ اگر اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرکے اس نقصان کا بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہے تو بسم اللہ کرتے ہیں۔