از آفت:
یہاں الیکشن نہیں سلیکشن ہوتی ہے ۔ کسی راہ چلتے بندے کو بھی پولنگ اسٹیشن کا مکمل کنٹرول دے دو اور اپنی مرضی کا رزلٹ لے لو ۔ ایم کیو ایم نے اسی طرح کراچی سے کشمیر اسمبلی کی دو سیٹیں حاصل کی ہیں ۔
ابتک یہ الزام کراچی تک محدود تھا کہ متحدہ غنڈہ گردی کے زور پر الیکشن جیتتی ہے۔
پھر بڑھتے بڑھتے یہ یہی بہانہ کشمیر اسمبلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اور اب یہی الزام سکردو وغیرہ کے علاقے کے لیے بھی بولا جائے گا اور اسی شدت سے بولا جائے گا کہ جس کے بعد جھوٹ پر سچ اور سچ پر جھوٹ کا گمان ہونے لگتا ہے۔
سکردو میں متحدہ کی عظیم ریلی
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=pDN_tI2BDBQ"]YouTube - Huge MQM rally in Skardu Gilgit[/ame]
۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ تیس پینتیس لاکھ پشتون رہتے ہیں۔ کئی لاکھ اہل پنجاب، کئی لاکھ اہل سندھ اور بلوچ وغیرہ بھی آباد ہیں۔ تو کیا یہ سب کے سب ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں جب متحدہ غنڈہ کر رہی ہوتی ہے؟
۔ پھر دعوی کیا جاتا ہے کہ خود مہاجر بھی متحدہ کے خلاف ہیں اور وہ فقط متحدہ کے غنڈوں کے ڈر سے ووٹ ڈالتے ہیں۔
۔ پھر کراچی پولیس جو 80 فیصد پنجابی اہلکاروں پر مشتمل تھی وہ بھی چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں اور متحدہ کے ان چند غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
۔ پھر رینجرز جس میں کوئی مہاجر نہیں، وہ اتنی بزدل ہے کہ اُسے متحدہ کے یہ چند غنڈے نہیں روکے جاتے۔
کراچی میں ایسے الیکش بھی ہوئے جہاں متحدہ پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، فوج و رینجرز و پولیس کی بندوق کی نال پر یہ الیکشن ہوئے مگر نتیجہ ہمیشہ وہی نکلا جو ہمیشہ نکلتا ہے اور جماعت سے لیکر کوئی اور ماں کا لال کراچی میں متحدہ کو نہیں ہرا سکا۔
افسوس کہ جھوٹ بول بول کر نفرت کے ایسے دریا کھڑے کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو ایسا برین واش کر دیا گیا ہے کہ اس پروپیگنڈے کے زیر اثر بہت سے لوگ ابھی تک یہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ فقط چند غنڈوں کا ٹولہ ہے جسکی عوام میں کوئی جڑیں نہیں اور یہ فقط غنڈہ گردی کی بنیاد پر ان کڑوڑ سے زیادہ آبادی کو الیکشن میں چوڑیاں پہنا کر بیٹھا دیتی ہے بشمول آرمی، رینجرز اور پولیس کے۔
پھر ایک اور مضحکہ خیز دعوی کیا جاتا ہے کہ متحدہ اور مصطفی کمال کو کراچی میں اب کام اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل نعمت اللہ کام کر گئے تھے۔ لہذا اگر انہوں نے کام نہیں کیا تو انہیں ووٹ نہیں ملیں گے۔ مگر دوسری طرف یہی لوگ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ تو فقط غنڈہ گردی سے جیتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر متحدہ فقط غنڈہ گردی اور جعلی ووٹوں سے جیتتی ہے تو اسے پھر کراچی میں کام کر کے ووٹ جیتنے کی کیا ضرورت؟ کام تو وہی کرے گا جسے علم ہو گا کہ اس نے عوام کے ووٹوں سے جیتنا ہے اور اس جعلی ووٹوں اور غنڈہ گردی کے جھوٹ کا کوئی وجود ہی نہیں۔ بہرحال ان لوگوں کا پروپیگنڈہ ایسا ہے کہ ہمیشہ چت بھی انکا ہوتا ہے اور پٹ بھی انکا ہوتا ہے۔ آپ لاکھ چیختے چلاتے رہ جائیں، مگر آپ کی آواز فقط نقار خانے میں طوطی کی آواز اور صدا بہ صحرا ہے۔
اچھا چلیں کراچی میں تو مہاجر اکثریت میں ہیں۔
مگر ذرا یہ تو بتلائیں کہ کشمیر میں کون سی جگہ متحدہ کے غنڈے اتنے جی دار ہو گئے کہ آ کر انہوں نے لوکل عوام کے مردوں کے ہاتھوں میں چوڑیاں پہنا دیں اور پھر غنڈہ گردی سے کشمیر میں سیٹ جیت لی؟ جھوٹ اور الزام بازی کی کیا کوئی انتہا بھی ہوتی ہے؟ نہیں، ان لوگوں کی سرشت دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہا کے بغیر جھوٹ بولنے کے عادی ہیں۔
کشمیر میں زلزلے کے دوران متحدہ نے اتنے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی کہ جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ جن لوگوں کو میڈیا سب سے بڑا شیطان بنا کر پیش کرتا تھا وہ اتنی ہمدرو و مہربان بھی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے دل میں اتنا درد بھی رکھ سکتے ہیں۔
اور آج سکردو میں جو یہ عظیم الشان ریلی نکل رہی ہے تو متحدہ کے وہ کون سے غنڈے ہیں جنہوں نے جا کر سکردو کی لوکل عوام کے مردوں کو چوڑیاں پہنا دی ہیں اور غنڈہ گردی کر کے بندوق کے زور پر ایسی عظیم ریلیاں نکال رہے ہیں۔
************************
اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟
ان نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی مگر جان اُس وقت نکل جاتی ہے جب انہیں سچ دکھایا جاتا ہے کہ اس سب ترقی کروانے کا سب سے پہلے سہرا جناب عالیقدر پرویز مشرف صاحب کے سر پر ہے جنہوں نے قوم میں موجود ان بہت سے بے وقوفوں کے جاہلانہ اعتراضات و مخالفت کے باوجود ضلعی حکومتی نظام کی بنیاد رکھی، پھر کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ شروع کروائے۔ مگر نہیں، جب پرویز مشرف کی بات آتی ہے تو نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی اکثریت کے گلے سے ترانے رک کر خرخرانے کی ایسی آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جیسے ابھی آپ کو چیر پھاڑ کر کاٹنے لگیں گے۔
انہیں یہ تک علم نہیں کہ نعمت اللہ کو تو کچھ علم ہی نہ تھا، اور سب سے پہلے مشرف صاحب نے کراچی کی تمام 14 ترقیاتی باڈیز کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کروا کر ان کی کئی میٹنگز کروائیں اور پھر وہاں سے سب مل کر کراچی کی ترقی کے پراجیکٹ لے کر چلے۔
ان لوگوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آنی۔ تو مزید دیکھیں کہ جماعت اسلامی بمع دیگر ملا جماعتوں کے صوبہ سرحد میں حکومت کرتی رہیں۔ ذرا یہ تو بتلائیے کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر اس پورے عرصے میں صوبہ سرحد میں کتنی ترقی کر لی؟ عقلمند کو اشارہ کافی، مگر نفرت و جھوٹ کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔