ماہ وش نے کہا:سائیں، منھنجی دعا آھی تہ تونھجی دعا مقبول تھی ونجے۔
چھا گال کجھی سائیں ۔۔۔
ماہ وش نے کہا:سائیں، منھنجی دعا آھی تہ تونھجی دعا مقبول تھی ونجے۔
ماوراء نے کہا:معذرت کے ساتھ۔ لیکن باجو یہ بکروں کی خاص زبان ہے۔
Ops۔۔ ظفری آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے۔ اگر آپ ذرا غور فرمائیں تو میں نے زبان کو بالکل برا نہیں کہا۔ جس انداز میں آپ نے اسے پڑھا ہے۔اسے الٹا کر کے پڑھیں۔ظفری نے کہا:ماوراء نے کہا:معذرت کے ساتھ۔ لیکن باجو یہ بکروں کی خاص زبان ہے۔
بری بات ماوراء ایسا نہیں کہتے ۔۔ اس زبان کا تعلق اہلِ سندھ سے ہے ۔۔۔ اگر اس طرح سوچے سمجھے بغیر کسی زبان پر طنز کروگی تو پھر یہاں پنجابی زبان بھی بولی جاتی ہے ۔ جس پر کوئی ایسا ہی تبصرہ کر کے چلا جائے گا ۔
Eham Eham۔۔۔ اتنا Emotional ہونے کی ضرورت نہیں۔ظفری نے کہا:یقین کریں شمشاد بھائی مجھے پنجابی زبان 95 فیصد سمجھ نہیں آتی ، مگر مجھے پھر بھی اچھی لگتی ہے کہ یہ میرے وطن کی ایک صوبے کے لوگوں کی زبان ہے ۔
ماوراء نے کہا: Eham Eham۔۔۔ اتنا Emotional ہونے کی ضرورت نہیں۔
او ظفری اللہ کے پیارے بندے۔۔ میں نے زبان کو کچھ نہیں کہا۔ اللہ معاف کرے میں نے کبھی کسی کو گالی بھی نہیں دی۔ظفری نے کہا:ہاں آج کل ۔۔۔ معذرت کے ساتھ گالی بھی دے دی جائے تو برا نہیںمانا جاتا ۔
اور ویسے بھی کسی انسان پر طنز کرنا “ انفرادی “ خیر اخلاقی حرکت ہوتی ہے مگر زبان ، رنگ و نسل پر طنز کرنا ایک“ اجتماعی“ خیر اخلاقی حرکت ہے ۔ کیونکہ اس میں سب وہ لوگ بھی آجاتے ہیں ۔ جن کا آپ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا ۔
بالکل، میں ساری رات کی یہیں ہوں۔شمشاد نے کہا:یہ ماوراء بھی رات کی ادھر ہی ہے، لگتا ہے “ علی پور کا ایلی“ ختم کر کے ہی اٹھے گی۔