پاکستانی نے کہا:سچ کہا، اب بندہ کب تک اس دفتر کے دھکے کھائے، پورا ایک سال قیصرانی بھائی اس دفتر کے دروازے پر بیٹھے رہے کہ رشتہ اب آئے کہ اب آئے، مگر مجال ہے کہ اس دفتر کا عملہ فیس کے علاوہ کوئی پھرتی دکھائے ۔۔۔ بس لارے ہی لارے
تنگ آ کر آخر انہیں خود ہاتھ پاؤں مارنے پڑے۔
جناب یہ قسمتوں کے کھیل ہیں چھوٹے بھیا کا جوڑا پاکستان سے ہی آنا تھا پھر کیسے ہمارے شادی دفتر سے ہو سکتا تھا ۔؟ ہاں کچھ سالوں بعد ممکن ہوسکتا ہے ۔