شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سارا

محفلین
اک تمہارے روٹھ جانے سے
کسی کو کچھ نہیں ہوتا
پھول بھی مہکتے ہیں
رنگ بھی دمکتے ہیں
سورج بھی نکلتا ہے
تارے بھی چمکتے ہیں
لیکن اتنا ضرور ہوتا ہے
اک تیرے روٹھ جانے سے
کوئی ہنسنا بھول جاتا ہے۔۔
 

سارا

محفلین
لوٹ آتی ہے میری شب کی عبادت خالی
جانے کس عرش پہ رہتا ہے خدا شام کے بعد
 

ماوراء

محفلین
~~
وہ ایک لفظ کی خوشبو نہ رکھ سکا محفوظ
میں اس کے ہاتھ میں ساری کتاب کیا دیتا
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
تیری دید کی پیاس ہے ابھی تک
اک شخص اداس ہے ابھی تک

گو کہ دیوارِ دل پہ دیپ ہیں روشن
اندھیروں کا مگر احساس ہے ابھی تک
 

ماوراء

محفلین
~~
عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا
سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی گئیں۔

~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
امن کے پیغمبروں کا رات اک جلسہ ہوا
صبح ہوتے ہی مری بستی میں قتل ِ عام تھا
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک
اس شہر میں سب کچھ ہے بس تیری کمی ہے
 

ماوراء

محفلین
~~


سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
جو ہم سے مل کر بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں

ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اتارا نہیں

بس ایک شام اُسے آواز دی تھی، ہجر کی شام
پھر اس کے بعد اُسے عمر بھر پکارا نہیں

ہوا کچھ ایسی چلی ہے کہ تیرے دحشی کو
مزاج پرسیء بادِ صبا گوارا نہیں

سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں

وہ ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہہ رہا تھا کہ بِکنا ہمیں گوارا نہیں

”ہم اہلِ دل ہیں محبت کی نسبتوں کے ”امین
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارا نہیں



~~​
 

قیصرانی

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
~~


سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
جو ہم سے مل کر بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں

ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اتارا نہیں

بس ایک شام اُسے آواز دی تھی، ہجر کی شام
پھر اس کے بعد اُسے عمر بھر پکارا نہیں

ہوا کچھ ایسی چلی ہے کہ تیرے دحشی کو
مزاج پرسیء بادِ صبا گوارا نہیں

سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں

وہ ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہہ رہا تھا کہ بِکنا ہمیں گوارا نہیں

”ہم اہلِ دل ہیں محبت کی نسبتوں کے ”امین
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارا نہیں



~~​
اگر اس کے شاعر کا نام معلوم ہو تو؟
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

(شاعر کا نام علامہ اقبال ہے)
 

ظفری

لائبریرین

شہر سنسان ہے کدھر جائیں
خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں

رات کتنی گزر گئی لیکن
اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں

یوں ترے دھیان سے لرزتا ہوں
جیسے پتے ہوا سے ڈر جائیں

اُن اجالوں کی دھن میں‌پھرتا ہوں
چھب دکھاتے ہی جو گزر جائیں

رین اندھیری ہے اور کنارہ دور
چاند نکلے تو پار اتر جائیں​
 

شمشاد

لائبریرین
کاش آ جائے مجھے جان سے گزرتے دیکھے
اُس کی خواہش تھی کبھی مجھکو بکھرتے دیکھے
 

ماوراء

محفلین
~~
حق بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی
پھر بھی میرے لہجے میں بغاوت نہیں ملتی
تم جبر کیے جاؤ، مگر دھیان میں رکھنا
وقت آنے پہ لمحے کی بھی مہلت نہیں ملتی
~~​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top