شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
محبت بندگی ہے اس میں تن کا قرب مت مانگو
کہ جس کو چھو لیا جائے، اسے پوجا نہیں کرتے
 

شمشاد

لائبریرین
تم پہ یوں ہاتھ ڈالیں گی تنہائیاں اک وقت آئے گا
کوئی آہٹ بھی ہو گی دہل جاؤ گے جا کے پردیس میں
 

ماوراء

محفلین
~~
مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں مل کے گلِ گلزار ہوتا ہے۔
~~​
 

سارا

محفلین
پڑھنا ہے تو انسان کو پڑھنے کا ہنر سیکھ
ہر چہرے پہ لکھا ہے کتابوں سے زیادہ
 

شمشاد

لائبریرین
~~~~~~
کیلنڈر سے نہیں مشروط میرے رات دن ساجد
میں جیسا چاہتا ہوں ویسا موسم ڈھونڈ لیتا ہوں
~~~~~~
 

شمشاد

لائبریرین
معصوم نظر، بھولا مکھڑا، ہونٹوں پر تبسم، شوخ ادا
تصویر کا جب یہ عالم ہے، وہ حسنِ مجسم کیسا ہو گا
 

شمشاد

لائبریرین
اپنا تو چاہتوں میں یہی اک اصول ہے
تیرا بھلا بُرا ہمیں سب کچھ قبول ہے

یہ عمر بھر کا جاگنا بیکار ہی نہ جائے
تُو نہ ملا تو ساری ریاضت فضول ہے

اک دوسرے کے واسطے دونوں بنے صنم
گلدان میرا دل ہے تیری یاد پھول ہے
 

شمشاد

لائبریرین
تُو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تُو کسی روز میرے گھر میں اُتر شام کے بعد
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھوں جو تیرے ہاتھوں کو تو لگتا ہے تیرے ہاتھ
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیے ہیں

یہ علم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی سفر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے

مجھے خبر نہ ہوئی اور زمانہ جاتے ہوئے
نظر بچا کے ترا نام لے گیا مجھ سے
 

شمشاد

لائبریرین
کتنے پروانے جلے راز یہ پانے کے لیے
شمع جلنے کے لیے ہے یا جلانے کے لیے
 

ماوراء

محفلین
~~
ذکر سے جن حادثوں کے سانس رکتی تھی کبھی
وقت کی مجبوریوں میں سب گوارا ہو گئے۔
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی تو آئے نئی رُتوں کا پیام لیکر
اندھیری رات میں چاند بننا کوئی تو سیکھے
 

ماوراء

محفلین
~~
اداس لوگوں سے پیار کرنا کوئی تو سیکھے
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو

نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کر دو
 

ماوراء

محفلین
~~
تو نے کہا تھا میں تیری کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نا ڈھانپ، مجھے ڈوبتا بھی دیکھ
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
رفیقِ راہ تھی منزل، ہر اک تلاش کے بعد
چُھٹا یہ ساتھ، تو راہ کی تلاش بھی نہ رہی

ملول تھا دلِ آئینہ، ہر اک خراش کے بعد
جو پاش پاش ہوا، اک خراش بھی نہ رہی
 

ماوراء

محفلین
~~
وہ جس کی ایک پل کی بے رخی بھی دل پہ بار تھی
اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے مجھ کو بھول جا
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
وہ جن سے رہا میرا آج تک آواز کا رشتہ
بھیجے اب میری سوچ کو الفاظ کا رشتہ

ملنے سے گریزاں بھی ہے اور نہ ملنے پر خفا بھی
دم توڑتی چاہت ہے کس انداز کا رشتہ
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top