شکریہ ظفری کہ میری چوائس کو تم نے دوہرایاظفری نے کہا:
تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
تجھ سے خوشبو کے مراسم تجھے کیسے کہیں
میری سوچوں کا اُفق تیری محبت کا فسوں
میرے جذبوں کا دل تیری عنایت کی نظر
کیسے خوابوں کے جزیروں کو ہم تاراج کریں
تجھ کو بھولیں کہ تجھے یاد کریں
اب کوئی اور نہیں میری تمنا کا دل
اب تو باقی ہی نہیں کچھ
جسے برباد کریں
تیری تقسیم کسی طور ہمیں منظور نہ تھی
پھر سرزم جو آئے تو تہی داماں آئے
چن لیا دردٍ مسیحائی
تیری دلدار نگاہی کے عوض
ہم نے جی ہار دیئے، لُٹ بھی گئے
کیسےممکن ہے بھلا
خود کو تیرے سحر سے آزاد کریں
تجھ کو بھولیں کہ تجھے یاد کریں
اس قدر سہل نہیں میری چاہت کا سفر
ہم نے کانٹے بھی چنے روح کے آزار بھی سہے
ہم سے جذبوںکی شرح نہ ہو سکی کیا کرتے
بس تیری جیت کی خواہش نے کیاہم کونڈھال
اب اسی سوچ میں گذریں گے مہ و سال مرے
تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
پاکستانی نے کہا:ساحرلدھیانوی
کبھی خود پہ کبھی حالات پر رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں انکو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
کس لئے جیتے ہیں ہم، کس کے لئے جیتے ہیں
ہارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا
کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا