یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہوا
مجھے خراب کیا، آپ بھی خراب ہوا
اجل میں، زیست میں، تُربت میں، حشر میں ظالم
تیرے ستم کے لیے میں ہی انتخاب ہوا
نگاہِ مست کو ساقی کی کون دے الزام
میرا نصیب کہ رسوا میرا شباب ہوا
ہمارے عشق کی دس بیس نے بھی داد نہ دی
کسی کا حسن زمانے میں انتخاب ہوا
فنا کا دعوا ہزاروں کو تھا زمانے میں
حباب نے مجھے دیکھا تو آب آب ہوا
(بیخود دہلوی)