ماوراء
محفلین
ظفری نے کہا:سبھی لوگ تو کبھی بھی اچھے نہیں ہوتے
جن سے سچ سیکھا ہو وہ بھی سچے نہیں رہتے
کیوں ایسا ہوتا ہے کہ اعتبار کی ٹوٹی دہلیز پر
جو بہت اپنے ہوں وہ اپنے نہیں رہتے
بہت خوب ظفری۔
ظفری نے کہا:سبھی لوگ تو کبھی بھی اچھے نہیں ہوتے
جن سے سچ سیکھا ہو وہ بھی سچے نہیں رہتے
کیوں ایسا ہوتا ہے کہ اعتبار کی ٹوٹی دہلیز پر
جو بہت اپنے ہوں وہ اپنے نہیں رہتے
کہنا یہ تھا کہ لکھنے والے میرے شعر چرا لیتے ہیں ۔ماوراء نے کہا:شعر لکھنے والے میرا نام چرا لیتے ہیں۔
ظفری نے کہا:
ذرا بھی جس کی وفا کا یقین آیا ہے
قسم خدا کی اسی سے فریب کھایا ہے
اُداس دیکھ کے مجھ کو اُداس بیھٹے ہیں
تمام عمر کا غم آج راس آیا ہے
شمشاد نے کہا:بہزاد لکھنوی کی لکھی ہوئی اور نیرہ نور کی گائی ہوئی یہ غزل مجھے بہت پسند ہے :
اے جذبہ دل گر ميں چاہوں ہر چيز مقابل آجائے
منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے
اے دل کي خلش چل يوں ہي سہي چلتا تو ہوں ان کي محفل ميں
اس وقت مجھے چونکا دينا جب رنگ پہ محفل آجائے
اے رہبر کامل چلنے کو تيار تو ہوں پر ياد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دينا جب سامنے منزل آجائے
ہاں ياد مجھے تم کر لينا آواز مجھے تم دے لينا
اس راہ محبت ميں کوئي درپيش جو مشکل آجائے
اب کيوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
ميں چاہتا ہوں اے جذبہ غم مشکل پہ مشکل آجائے