شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
رنگ ختم ہو گئے ہیں نہ۔ اب خریدوں گی تو تب ہی شاید کچھ پھیکا پن دور ہو گا۔ :(

اگر کسی نے پڑھنا ہے تو کاپی کر کہیں اور لے جا کر پڑھ لے نہ۔ عینک اور دماغ کا کچھ تو خیال کریں۔ :(

لیکن علامہ صاحب نے تو کہا تھا کہ :

وجودِ زن سے ہے کائنات میں رنگ

لگتا ہے تمہارے معاملے میں :

وجودِ زن سے ہے کائنات میں زنگ

پڑھنا پڑے گا۔

عینک اور دماغ کہاں تک ساتھ دے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
اداسی کم نہیں‌ہوتی



اداسی تیرگی ہوتی تو شاید
اٍک دیا آباد کرنے سے ہی چھٹ جاتی
مگر ایسا نہیں ہے
اداسی راستہ ہوتی
تو اسکو اپنے پیروں سے گنا کرتے
کہیں‌تو جا کے گنتی ختم ہوجاتی
مگر ایسا نہیں‌ ہے
اداسی پیڑ ہوتی تو
ہم اسکے سارے بازو کاٹ کے معذور کر دیتے
زمیں سے اس کا سایہ دور کر دیتے
مگر ایسا نہیں ہے
اداسی سال ہی ہوتی
تو ہم خود کو یہ سمجھاتے
کہ دیکھو تین سو پینسٹھ دنوں کی بات ہے ساری
اداسی پھر نہیں ہوگی
مگر ایسا نہیں‌ہے
اداسی دائرہ ہوتی
تو ہم اس سے کسی تسنیخ کے خط کی طرح باہر نکل جاتے
کوئی تو ایسا لمحہ مل ہی جاتا
ہم سنبھل جاتے
مگر ایسا نہیں ہے
اداسی تو اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
یہاں‌ جتنی بھی بارش ہو
یہ مٹی نم نہیں‌ ہوتی
اداسی کم نہیں‌ ہوتی!​
بہت عمدہ ماورا۔ بہت ہی عمدہ
قیصرانی
 

شمشاد

لائبریرین

تیشہ

محفلین
میں زندگی بھر چُپ رہوں گا تم بدل کے دیکھ لو ،
میرے سحر سے ہوسکے تو تم نکل کر دیکھ لو

خود ہی خوشبو میں اسکے قید ہوجاؤ گے تم
دل میں کانٹوں کے کوئی پھول مسل کر دیکھ لو تم ،

جو ہوسکے تو دیکھ لینا میری حدت کی جھلک
پہلوؤں میں جس کے چاہو تم بہل کر دیکھ لو ،

پھر دو قدم پر چلتے چلتے لڑکھڑائے کس لئے
ہو جس طرح تم کو تسلی تم سنبھل کر دیکھ لو ،

تم میرے پہلو کی طرح چین پاؤ گے کہاں
ہے اجازت جس طرح سے چاہو اس سے مل کر دیکھ لو ،

میں سما جاؤں گا تم پر بپھری موجوں کی طرح
ساحلوں پر سنگ کسی کے تم ٹہل کر ، دیکھ لو ،۔۔
 

ظفری

لائبریرین

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں
لَبِ دریا سراب بیچے ہیں

اور تو کیا تھا بیچنے کے لیے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں

خود سوال ان لبوں سے کرکے میاں
خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں

زُلف کوچوں میں شانہ کش نے ترے
کتنے ہی پیچ و تاپ بیچے ہیں

شہر میں خراب حالوں نے
حال اپنے خراب بیچے ہیں

جانِ مَن تیری بے نقابی نے
آج کتنے نقاب بیچے ہیں

میری فریاد نےسکوت کے ساتھ
اپنے لب کے عذاب بیچے ہیں​
 

ماوراء

محفلین
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ماوراء شاعری کے رنگ اتنے پھیکے کیوں ہیں تمارے ؟

کیونکہ آجکل میرے دن بھی پھیکے چل رہے ہیں۔ :(


:roll: 8) ہوں ں ں ، تو میرا اندزہ درست ہے تمھارے بارے میں ،۔۔۔
دیکھ لو پھر ، 8)

کون سا اندازہ۔۔؟؟






شمشاد بھائی اور باجو، اس تھریڈ کا نام تبدیل کر کے “ میری پسند“ نہ رکھ دیا جائے؟؟؟
 

سارا

محفلین
اُجلے اُجلے چہرے ہم سے بچھڑ گئے تو سوچتے ہیں
کتنے اچھے افسانے تھے‘ کیسے برے انجام ہوئے۔۔۔
 

سارا

محفلین
ہمارے نام تو رسوائیاں ہی لکھی ہیں
وہ معتبر ہے اسے معتبر ہی رہنا ہے

کسی کے گھر کو گرا کے بنا لیں اپنا مکان
ہنر ہے یہ‘ تو ہمیں بے ہنر ہی رہنا ہے۔۔
 

سارا

محفلین
اپنا یہ عالم ہے خود سے بھی اپنے غم چھپاتے ہیں
لوگوں کو یہ فکر کہ کوئی موضوعِ تشہیر بنے

تم نے فراز اس عشق میں سب کچھ کھو کر بھی کیا پایا ہے
وہ بھی تو ناکامِ وفا تھے جو غالب اور میر بنے۔۔
 

سارا

محفلین
سارے فراق سال دھواں بن کے اڑ گئے
ڈالی ہمارے حال پہ اس نے نگاہ کیا

کیسے کہیں کہ کر گئی اک ثانیے کے بیچ
جادو بھری وہ آنکھ‘ وہ جھکتی نگاہ کیا۔۔
 

سارا

محفلین
ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی
فسانہء جگر لخت لخت ایسا تھا

ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا‘دل کا سخت ایسا تھا۔۔
 

سارا

محفلین
ہم نے پڑھے ہیں اتنے محبت کے فسانے
لگتا ہے ہر کتاب کی ہے جان محبت

پانی پہ بہی‘ ریت پہ تڑپی‘ چنی گئی
بنتی گئی ہے دکھ کا بھی عنوان محبت۔۔
 

تیشہ

محفلین
ماوراء نے کہا:
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ماوراء شاعری کے رنگ اتنے پھیکے کیوں ہیں تمارے ؟

کیونکہ آجکل میرے دن بھی پھیکے چل رہے ہیں۔ :(


:roll: 8) ہوں ں ں ، تو میرا اندزہ درست ہے تمھارے بارے میں ،۔۔۔
دیکھ لو پھر ، 8)

کون سا اندازہ۔۔؟؟






شمشاد بھائی اور باجو، اس تھریڈ کا نام تبدیل کر کے “ میری پسند“ نہ رکھ دیا جائے؟؟؟


جو دل ہے رکھ لو اجازت ہے ۔ :chalo:
 

سارا

محفلین
ہر قدم گریزاں تھا‘ ہر نظر میں وحشت تھی
مصلحت پرستوں کی رہبری قیامت تھی

منزل تمنا تک کون ساتھ دیتا ہے
گردِ سعی لاحاصل ہر سفر کی قسمت تھی

آپ ہی بگڑتا تھا آپ من بھی جاتا تھا
اس گریز پہلو کی یہ عجیب عادت تھی

‘امجد اسلام امجد‘
 

سارا

محفلین
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں نفرت دل میں بس نہ سکے
جہاں کوئی کسی پہ ہنس نہ‌ سکے
مجھے اور کہیں لے چل سانول

جہاں درد کسی کو راس نہ ہو
جہاں کوئی ملول اداس نہ ہو
جہاں ظلمت کی بُو پاس نہ ہو
جہاں تُو بھی زیادہ پاس نہ ہو۔۔

‘‘فرحت عباس شاہ‘‘
 

سارا

محفلین
یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان میرا ستارہ کب تھا

لازم تھا گزرنا زندگی سے
بن زہر پیے گزارہ کب تھا

‘پروین شاکر‘
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top