سارا نے کہا:آئی نہ ہاتھ پیار کی خیرات آج تک
ہم کاسہء خلوص لیے در بدر پھرے۔۔
صحرا کی دھوپ میں کوئی سایہ نہ مل سکا
جتنے ملے درخت سبھی کھوکھلے ملے
ماوراء نے کہا:کون سا یہ والا چلے گا کیا؟؟
ماوراء نے کہا:سارا نے کہا:آئی نہ ہاتھ پیار کی خیرات آج تک
ہم کاسہء خلوص لیے در بدر پھرے۔۔
آنسو ہیں مقدر میں تو کر لیں گے گوارا
کشکول لیے بھیک نہ مانگیں گے خوشی کی
صحرا کی دھوپ میں کوئی سایہ نہ مل سکا
جتنے ملے درخت سبھی کھوکھلے ملے
بہت اچھا شعر ہے۔
بہت عمدہ پاکستانی بھائی، ایک دم سادہ اور سلیسپاکستانی نے کہا:بچپن کے دُ کھ کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے
وہ خوشياں بھي جانے کيسي خوشياں تھيں
تتلي کے پَر نُوچ کے اُچھلا کرتے تھے
مار کے پاؤں ہم بارش کے پاني ميں
اپني ناؤ آپ ڈبويا کرتے تھے
چھوٹے تھے تو مِکرو فريب بھي چھوٹے تھے
دانہ ڈال کے چڑيا پکڑا کرتے تھے
اب تو اِک آنسو بھي رُسوا کر جائے
بچپن ميں جي بھر کے رُويا کرتے تھے
خُوشبو کے اُڑتے ہي کيوں مرجھايا پھول
کتنے بھولے پن سے پوچھا کرتے تھے
کھيل کود کے دن بھر اپني ٹولي ميں
رات کو ماں کي گُود ميں سويا کرتے تھے