شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
دور سے آئے تھے ساقی سن کے میخانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے سے ہم

مے بھی ہے میناء بھی ہے، ساغر بھی ہے ساقی نہیں
دل میں آتا ہے لگا دیں آگ میخانے کو ہم
(نظیر اکبر آبادی)
 

پاکستانی

محفلین
انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو، بات میری تنہائی کی

کون سیاہی گھول رہا ہے وقت کے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی

ٹوٹ گئے سیال نگینے، پھوٹ بہے رخساروں پر
دیکھو میرا ساتھ نہ دینا، بات ہے رسوائی کی

اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دُور اُفق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی

قتیل شفائی
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھ کے مجھ کو دنیا والے کہنے لگے ہیں دیوانہ
آج وہاں ہے عشق جہاں کچھ خوف نہیں رسوائی کا

چھوڑ دیں رسمِ خود نگاری کو توڑ دیں اپنا ایمان
ختم کیے دیتا ہے ظالم روپ تیری انگڑائی کا
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھا ہوا سا کچھ ہے تو سوچا ہوا سا کچھ
ہر وقت میرے ساتھ ہے الجھا ہوا سا کچھ

ہوتا ہے یوں بھی راستہ کھلتا نہیں کہیں
جنگل سا پھیل جاتا ہے کھویا ہوا سا کچھ
(ندا فاضلی)
 

ظفری

لائبریرین

گھاؤ گہرا بھر جانا ہے
درد کو آخر مر جانا ہے

کون لپٹ کر کس کو دیکھے
سب کو اپنے گھر جانا ہے

اندھیاروں کے اس باسی کو
سورج دیکھ کے ڈر جانا ہے

اشکوں کی سوغات ہے آخر
دامن اپنا بھر جانا ہے

ایک صلیب کُھبی ہے من میں
اب کی بار تو سر جانا ہے

وصل، کّلی کا صرف تبسّم
ہجر کو دائم کر جانا ہے

جانے والے تو نے ہم پر
ہر الزام کو دھر جانا ہے



فاخرہ بُتول
 

شمشاد

لائبریرین
ڈونڈھو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
 

ظفری

لائبریرین

تیری بے رُخی اور تیری مہربانی
یہی موت ہے اور یہی زندگانی

لبوں پہ تبسم تو آنکھوں میں پانی
یہی ہے یہی دل جَلوں کی نشانی

بتاؤں ہےکیا آنسوؤں کی حقیقت
جو سمجھو تو سب کچھ نہ سمجھو تو پانی​
 

ظفری

لائبریرین
کوئی چودھویں رات کا چاند بن کر تمہارے تصور میں آیا تو ہوگا
کسی سے تو کی ہوگی تم نے محبت ، کسی کو گلے سے لگایا تو ہوگا

تمہارے خیالوں کی انگنائیوں میں ‌میری یاد کے پھول مہکے تو ہونگے
کبھی اپنی آنکھوں کے کاجل سے تم نے میرا نام لکھ کر مٹایا تو ہوگا

نگاہوں میں شمع ِتمنا جلا کے تکی ہوں گی تم نے بھی راہیں کسی کی
کسی نے تو وعدہ کیا ہوگا تم سے ، کسی نے تمہیں بھی رُلایا تو ہوگا​
 

شمشاد

لائبریرین
ڈھل گیا آفتاب اے ساقی
لا پلا دے شراب اے ساقی

یا صراحی لگا میرے منہ سے
یا اُلٹ دے نقاب اے ساقی

میکدہ چھوڑ کر کہاں جاؤں
ہے زمانہ خراب اے ساقی

جام بھر دے گنہگاروں کے
یہ بھی ہے اک ثواب اے ساقی

آج پینے دے اور پینے دے
کل کر لیں گے حساب اے ساقی
 

سارا

محفلین
آج کے بعد میرے گھر میں
کبھی شام نہیں آئے گی
آج کے بعد ہوا کوئی پیغام نہیں لائے گی
نہ تمہاری یاد مجھے رلائے گی

محبت میں حادثات کے بعد
بس اتنا جان لو
شکست دل کے کسی کونے سے
زندگی کی تمنا ابھر رہی ہے
اداسی آہستہ آہستہ سہی
بکھر رہی ہے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اے میری ہم رقص مجھ کو تھام لے
زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں
ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو
رقص گاہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی
ڈھونڈھ لے مجھ کو نشاں پا لے میرا
اور جُرمِ عیش کرتے دیکھ لے

اے میری ہم رقص مجھ کو تھام لے
 

شمشاد

لائبریرین
وقتِ سفر قریب ہے بستر سمیٹ لوں
بکھرا ہوا حیات کا دفتر سمیٹ لوں

پھر جانے ہم ملیں نہ ملیں اک ذرا رکو
میں دل کے آئینے میں یہ منظر سمیٹ لوں

غیروں نے جو سلوک کیئے ان کا کیا گلہ
پھینکے ہیں دوستوں نے جو پتھر سمیٹ لوں

کل جانے کیسے ہوں گے کہاں ہوں گے گھر کے لوگ
آنکھوں میں اک بار بھرا گھر سمیٹ لوں

سیلِ نظر بھی غم کی تمازت سے خشک ہو
وہ پیاس ہائے ملے تو سمندر سمیٹ لوں

‘اجمل‘ بھڑک رہی ہے زمانے میں جتنی آگ
جی چاہتا ہے سینے کے اندر سمیٹ لوں
 

شمشاد

لائبریرین
وقت جو میرے اختیار میں تھا
میں اسی وقت کے حصار میں تھا

کھینچ لیا اسے بھی مقتل تک
وہ جو اک لطف اقتدار میں تھا
(انیس امروہی)
 

شمشاد

لائبریرین
کمالِ ضبط کو خود بھی آزماؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی

سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
روکتا ہے غمِ اظہار سے پندار مجھے
میرے اشکوں سے چھپا لے میرے رخسار مجھے

دیکھ اے دشتِ جنوں بیحد نہ کھلنے پائے
ڈھونڈھنے آئے ہیں گھر کے در و دیوار مجھے
(مصطفٰے زیدی)
 

ظفری

لائبریرین

عجب تھا اس کی دلداری کا انداز
وہ برسوں بعد جب مجھ سے مِلا ہے
بَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسے
متاعِ جاں! تمہارا نام کیا ہے

(جان ایلیا )​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top