شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سارا

محفلین
پلٹ کے آئیں زمانے وہی محبت کے
کہ رنگ جلنے لگے اور صبا ٹھہر جائے

کسی کا ساتھ ملے اور اس طرح امجد
کہ وقت چلتا رہے‘ راستہ ٹھہر جائے۔۔
 

سارا

محفلین
جانے کون سی دھن میں تیرے شہر سے آ نکلے ہیں
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا

دل میں تیرا قیام تھا لیکن اب یہ کسے خبر تھی
دکھ بھی اپنے ہونے پر اتنا اصرار کرے گا۔۔
 

سارا

محفلین
تمنا

میں تیری چھاؤں میں پروان چڑھوں
اپنی آنکھوں پہ تیرے ہاتھ کا سایہ کر کے
تیرے ہمراہ
میں سورج کی تمازت دیکھوں
اس سے آگے نہیں سوچا دل نے
پھر بھی احوال یہ ہے
اک بھروسا ہے کہ دل سبز کیے رکھتا ہے
اک دھڑکا ہے کہ خون سرد کیے رکھتا ہے۔۔

‘پروین شاکر‘
 

شمشاد

لائبریرین
نہ تم برے تھے نہ ہم برے
پھر کيوں نہ چاہتوں کے سلسلے جڑے

جب راستے تھے ہرے بھرے
پھر کيوں ان پہ خاک اڑے
 

شمشاد

لائبریرین
اپني چاہتوں کو رشتوں میں بدلنے نہيں دينا
خود کو ميرے دل سے نکلنے نہيں دينا

ہر وقت آباد خوشيوں کا چمن رکھنا
نفرت کے کسي پھول کو کھلنے نہيں دينا
 

شمشاد

لائبریرین
انداز بدل جاتے ہیں الفاظ بدل جاتے ہیں
گردش زمانہ سے حالات بدل جاتے ہیں

زندگي سے پيارے بھي اجنبي سے لگتے ہیں
زندگي کي راہ میں کچھ ايسے موڑ آتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
بہت سے لوگ دکھوں میں مجھے ياد رکھتے ہیں
میں چاہتي ہوں کہ کوئي خوشي میں مجھے ياد رکھے

تنہائي میں تو ہر گزري بات ياد آتي ہے
میں چاہتي ہوں کہ کوئي محفل میں مجھے ياد رکھے
 

شمشاد

لائبریرین
ماضي کي چند خوشگوار ياديں
اکثر ميرے دل مچل جاتي ہیں
اک طوفان سا لگاتي ہیں
اور پھر دھيرے دھيرے
مستقل غم ميں بدل جاتي ہیں
ماضي کي چند خوشگوار ياديں
 

شمشاد

لائبریرین
شکل اس کي تھي دلبروں جيسي
خو تھي ليکن ستمگروں جيسي

اس کے لب تھے سکوت کے دريا
اس کي آنکھیں سخنوروں جيسي

ميري پرواز جاں ميں حائل ہے
سانس ٹوٹے ہوئے پروں جيسي

دل کي بستي میں رونقيں ہیں مگر
چند اجڑے ہوئے گھروں جيسي

کون ديکھے گا اب صليبوں پر
صورتیں وہ پيمبروں جيسي

ميري دنيا کے بادشاہوں کي
عادتیں ہیں گداگروں جيسي

رخ پہ صحرا ہیں پياس کے محسن
دل میں لہريں سمندروں جيسي
 

شمشاد

لائبریرین
فضول ہے ان سے يہ تمنا کہ ميرے غم کي دوا کريں گے
تباہي دل پہ جو تلے ہوں وہ دل کي تعمیر کيا کريں گے

قديم اک رسم دوستي ہے مگر ہے اب بھي وہ ہي تعلق
ستم سہیں ہیں ستم سہیں گے جفا کے بدلے وفا کريں گے
 

حجاب

محفلین
سفر میں جب کبھی تنہا کوئی تم کو نظر آئے
کسی کی یاد میں کھو کر تمھاری آنکھ بھر آئے
تو پھر یہ جان لینا زندگی تنہا نہیں کٹتی
اکیلے شخص سے سوچو کبھی بستی نہیں بستی
ہمیں ہر دم ہر ایک لمحہ کسی کے ساتھ رہنا ہے
کسی کی یاد کا دامن ہمارے ہاتھ رہنا ہے
یہ دن تھک ہار کر جب رات کی بانہوں میں آجائے
یہ ساون اور بھادوں کا ملن جب دل کو بھا جائے
کہیں بھنورے کی باتوں سے کلی تھوڑی سی کِھل جائے
کہیں بچھڑا ہوا ساتھی اچانک تم کو مل جائے
یہ سارے استعارے ہیں سبھی چاہت کے مارے ہیں
کسی کا تم سہارا ہو کسی کے ہم سہارے ہیں
خدا میں مانتا ہوں اس جہاں میں ایک تنہا ہے
مگر اُس نے جہاں میں ہر طرف جوڑے اُتارے ہیں۔
 

سارہ خان

محفلین
حجاب نے کہا:
سفر میں جب کبھی تنہا کوئی تم کو نظر آئے
کسی کی یاد میں کھو کر تمھاری آنکھ بھر آئے
تو پھر یہ جان لینا زندگی تنہا نہیں کٹتی
اکیلے شخص سے سوچو کبھی بستی نہیں بستی
ہمیں ہر دم ہر ایک لمحہ کسی کے ساتھ رہنا ہے
کسی کی یاد کا دامن ہمارے ہاتھ رہنا ہے
یہ دن تھک ہار کر جب رات کی بانہوں میں آجائے
یہ ساون اور بھادوں کا ملن جب دل کو بھا جائے
کہیں بھنورے کی باتوں سے کلی تھوڑی سی کِھل جائے
کہیں بچھڑا ہوا ساتھی اچانک تم کو مل جائے
یہ سارے استعارے ہیں سبھی چاہت کے مارے ہیں
کسی کا تم سہارا ہو کسی کے ہم سہارے ہیں
خدا میں مانتا ہوں اس جہاں میں ایک تنہا ہے
مگر اُس نے جہاں میں ہر طرف جوڑے اُتارے ہیں۔
:

:great:
 

شمشاد

لائبریرین
ميري طلب ہي سے قائم ہے مکيدے بھرم
ہے اور کون يہاں مجھ سے تشنہ کام کے بعد

کچھ اور اب نہیں مطلوب تيرے ذاکر کو
تیرے جہاں میں تيري رحمت تمام کے بعد
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے انشاء جی کی یہ غزل بہت پسند ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جلےتو جلاؤ گوري، پيت کا الاؤ گوري
ابھي نہ بجھاؤ گوري ابھي سے بجھاؤ نا

پيت ميں بجوگ بھي ہے، کامنا کا سوگ بھي ہے
پيت برا روگ بھي، لگےتو لاؤ نا

گيسؤں کا ناگنوں سے، بيرنوں اباگنوں سے
جووگنوں براگنوں سے کھيلتي ہي جاؤ نا

عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو
ايک دو سوال پوچھو، بات جو بڑھاؤ نا

رات کو اداس ديکھیں، چاندکو نراس ديکھیں
تمہیں نہ جو پاس ديکھیں، آؤ پاس آؤ نا

روپ رنگ مان دے ديں جي کا يہ مکان دے ديں
کہو تمہیں جان دے ديں، مانگ لو، لے جاؤ نا

اور بھي ہزار ہوں گے جو کہ دعوايدار ہوں گے
آپ پہ نثار ہوں گے کبھي آزماؤ نا
 

سارا

محفلین
اگر تم آئینہ دیکھو
تو اپنے آپ سے نظریں چرا لینا
کہ اکثر بے وفا لوگوں کو
جب وہ آئینہ دیکھیں
آنکھیں چور لگتی ہیں۔۔

‘محسن نقوی‘
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top