قوی امکان یہی ہے کہ یہ "مصنف" author ورڈ پریس کا واحد صارف ہو گا اس ویب سائٹ کی انسٹالیشن میں اور اسی "مصنف" کی آئی ڈی سے اس ویب سائٹ کا مالک انٹرنیٹ سے ڈھونڈ کر تمام مضامین کاپی پیسٹ کرتا ہو گا۔
تدوین: ابھی غور سے دیکھا تو جانا کہ گل نوخیز اختر اور ر
ئوف کلاسرہ نامی مصنفین تو موجود ہیں۔ شاید ویب سائٹ کے مالک نے ان مصنفین کی آئی ڈیز بنا رکھی ہوں گی جن کے کالم تواتر سے کاپی پیسٹ کرتا ہے اور جن کا ایک آدھ مضمون کاپی پیسٹ کرنا ہو ان کے مضامین انتظامیہ کی آئی ڈی سے۔
سب سے زیاہ حیرت تو مجھے ادارتی نوٹ میں اس ویب سائٹ کے مالک کی جانب سے تحریری اعتراف جرم سے ہو رہی ہے جس میں وہ دھڑلے سے اپنا جرم نہ صرف بتا رہا ہے بلکہ وہ قانون بھی بتا رہا ہے جی کے تحت یہ عمل جرم ہے گویا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دعوت دے رہا ہے کہ آؤ مجھے اس قانون کے تحت گرفتار کر لو: