جاسمن

لائبریرین
شام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بیٹھا ہوں میں
بُن رہا ہے وقت کوئی حادثہ میرے خلاف
فیضان ہاشمی
 

جاسمن

لائبریرین
چراغ بن کے وہی جِھلمِلائے شامِ فِراق
بچا لیے تھے، جو آنسو برائے شامِ فراق

کِدھر چلے گئے وہ ہم نَوائے شامِ فِراق
کھڑی ہے در پہ مِرے سرجُھکائے شامِ فِراق
ناصر کاظمی
 

جاسمن

لائبریرین
وہ اشکِ خُوں ہی سہی، دِل کا کوئی رنگ تو ہو !
اب آگئی ہے تو، خالی نہ جائے شامِ فِراق
ناصر کاظمی
 

جاسمن

لائبریرین
شامِ فِراق، اب نہ پُوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی !
دِل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی
فیض
 

جاسمن

لائبریرین
بس ایک موتی سی چھب دیکھا کر، بس ایک میٹھی سی دھن سنا کر
ستارا شام بن کے آیا، برنگ خواب سحر گیا وہ
 

جاسمن

لائبریرین
یہ شام کے سائے ڈس نہ جائیں،عدم کہیں سے شراب لاؤ
کچھ ایسا محسوس ہورہا ہے،بجھا ہؤا ہے چراغ خانہ
عدم
 

جاسمن

لائبریرین
ڈوبے ہوئے دل کی دھیمی سی دھڑکن بھی سنائی دیتی ہے
اب اِس سے زیادہ سنّاٹا،اے شامِ بیاباں کیا ہوگا!
عدم
 

جاسمن

لائبریرین
ہر چند دھندلکے چھائے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ بھر
حالات گذرتے سائے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ بھر
گو دل میں ہجومِ حرماں ہے،ا،ک دھوم تو ہے، اِک شور تو ہے
غمِ جشن منانے آئے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ بھر
صبحوں کو تبسم زہر بھرا،راتوں کو تکّلم زہر بھرا
جینے کے بھی پیرائے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ بھر
ظلمت کی ردا غم خیز سہی،جنگل کی ہوا تو دل کش ہے
مشکل سے یہاں تک آئے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ کر
ہستی کا سفینہ مر مر کرآغوشِ عدم تک آپہنچا
ساحل کے دیے لہرائے ہیں، اے شامِ غریباں آہ نہ کر
عدم
 

زیرک

محفلین
شام ہوتے ہی کسی بھولے ہوئے غم کی مہک
صحن میں یوں اتر آئی ہے کہ سبحان الله
 

زیرک

محفلین
ہے عجیب شہر کی زندگی، نہ سفر رہا، نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے​
 

زیرک

محفلین
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 
Top