محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
نہیں پر آپ کی تحریر کی جو اہمیت ہے وہ ہماری تحریر میں کہاں ۔آپ کے منہ میں پتھر ٹھکے ہیں کیا؟؟؟
نہیں پر آپ کی تحریر کی جو اہمیت ہے وہ ہماری تحریر میں کہاں ۔آپ کے منہ میں پتھر ٹھکے ہیں کیا؟؟؟
معافی بھی مانگ لی گئی۔ اس کا مطلب ہے لڑی کامیاب رہی۔صابرہ امین صاحبہ آئیں گی تو بتائیں گی...
ستر سالہ بزرگ سے معافی مانگنے کے ارادہ پہ کیسا شاک لگتا ہے!!!
کچھ تو خاص بات ضرور ہے۔پہلے تو اس لڑی کی سمجھ نہیں آئی پھر آج عدنان صاحب کی تصویر فیس بُک پر دیکھی، دو سفید ریش "بزرگان" کے ساتھ تو علم ہوا کہ کل کوئی وقوعہ ہوا ہے۔
سو میرے لیے "شاک" کا عنصر تو ختم ہو گیا ہے لیکن تاسف بہرحال ضرور ہے، اس بات پر کہ کراچی کے محفلین اس سے پہلے جتنی ملاقاتیں کرتے تھے اس کی پلاننگ یہیں اوپن فورم پر ہوتی تھی سو ملاقات سے پہلے ہی باقی محفلین اس میں شریک رہتے تھے، یہ کل کہ ملاقات کی پلاننگ بھی اسرار کے پردوں میں ہوئی ہے اور ابھی تک اس کی روداد بھی سامنے نہیں آئی، اللہ ہی جانے کیا رموز ہیں!
یہ حج نہیں عمرہ ہے ۔اور وہ تصویر، جسے دیکھ کر اس خاکسار کا "حج" ہوا۔
اگر تنگ کریں گے تو ورنہ تھوڑیبھیا ہم آپکے ساتھ ہیں
گُلِ یاسمیں بٹیا کہاں ہیں!!!!!!!!کچھ تو خاص بات ضرور ہے۔
اگر آج گُلِ یاسمیں ہمارے بیچ ہوتیں تو ضرور بات کُھل جاتی۔
ارے، وہ فوت ہو گئیں؟ کب؟ کیسے؟ اور میرے خدایا!کچھ تو خاص بات ضرور ہے۔
اگر آج گُلِ یاسمیں ہمارے بیچ ہوتیں تو ضرور بات کُھل جاتی۔
میں تو اسے حجَ اکبر سمجھ رہا تھا، آپ کی بات سے لگا کہ ابھی بہت کچھ غلاف کے اندر ہے!یہ حج نہیں عمرہ ہے ۔
کیسی باتاں کرے ہیں وارث میاں ہماری بٹیا کے بارے میں!!!!!!!!ارے، وہ فوت ہو گئیں؟ کب؟ کیسے؟ اور میرے خدایا!
میں نے تو فقط استفسار کیا ہے، وہ چیمہ صاحب فرما رہے ہیں کہکیسی باتاں کرے ہیں وارث میاں ہماری بٹیا کے بارے میں!!!!!!!!
اس جملے سے تو مجھے یہی سمجھ میں آیا کہ موصوفہ آنجہانی خلد مکانی ہو چکی ہیں!اگر آج @گُلِ یاسمیں ہمارے بیچ ہوتیں تو ضرور بات کُھل جاتی۔
اللہ کا حکم ہے صاحب۔ وہ لوگوں کے لیے قتل گاہیں تیار کرتی رہیں لیکن ۔۔۔۔۔۔ارے، وہ فوت ہو گئیں؟ کب؟ کیسے؟ اور میرے خدایا!
ابھی بلی تھیلے سے باہر نہیں آئیمیں تو اسے حجَ اکبر سمجھ رہا تھا، آپ کی بات سے لگا کہ ابھی بہت کچھ غلاف کے اندر ہے!
چلیں اتنا تجسس تو ختم کیے دیتے ہیں۔ تو بات یہ تھی کہ مکالمے کے ذریعے دی جانے والی دعوت میں حسب عادت و روایت عمران بھیا اور عدنان بھیا کی نوک جھونک ہوئی۔ ہم نے بھی عدنان بھیا کے ایک مراسلے کی تائید کی جس کو ہمارے بزرگوار عمران بھیا (جن کے سر پرہمہ وقت کیرالہ سوار رہتا ہے) کچھ اور ہی سمجھے۔ جواب میں ہم نے نہ صرف وضاحت کی بلکہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اپنا مراسلہ حذف کریں۔ جو انہوں نے کر بھی دیا!! بعد میں ہمیں بہت محسوس ہوا کہ ایک بزرگ جو کہ ضعفِ طبع کے باعث کچھ غلط سمجھ بیٹھے تھے ہم ان کے ساتھ سختی سے پیش آئے۔ تو سوچا تھا کہ ان سے ناشتے پر معذرت کر لیں گے۔ مگر ان ستر سالہ بزرگ کو دیکھ کر ہم دم بخود رہ گئے۔ انہوں نے تو کافی عمر چھپا ڈالی۔ یعنی کیا کہیںصابرہ امین صاحبہ آئیں گی تو بتائیں گی...
ستر سالہ بزرگ سے معافی مانگنے کے ارادہ پہ کیسا شاک لگتا ہے!!!
بلی نہیں، شیر کی بات کریں ۔ گل ودھ گئی مختاریا ۔ابھی بلی تھیلے سے باہر نہیں آئی
ہاہاہا....ارے، وہ فوت ہو گئیں؟ کب؟ کیسے؟ اور میرے خدایا!
لگتا ہے پہلی بار کچھ ہوش ٹھکانے آئے ہیں!!!نہیں پر آپ کی تحریر کی جو اہمیت ہے وہ ہماری تحریر میں کہاں ۔