شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

روز مذہب پہ بحث کرتے ہیں
چند لڑکے شراب خانے میں
وہ جو بیٹھے شراب خانے میں
اپنے مذہب پہ بحث کرتے ہیں
اندروں کھول کر کبھی دیکھو
ایک واعظ سے پھر بھی اچھے ہیں

ہم بہت یاد آئے ساقی کو
گفتگو تھی نہ پینے والوں کی
قابل اجمیری
ساقی تم کو ہی یاد کرتا تھا
تم توپیتے نہیں بہاتے تھے
 

زیرک

محفلین
مے پرستی میری عبادت ہے میں کبھی بے وضو نہیں پیتا
میں شرابی صحیح مگر زاہد آدمی کا لہو نہیں پیتا
 

زیرک

محفلین
یہ تیرے خون کی گرمی ہے یا نشہ شراب کا
دو گھڑی کی بات ہے پھر یہ اتر بھی جائے گا
 

زیرک

محفلین
وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلی
اس گلی میں جائیے تو لڑکھڑاتے جائیے
جون ایلیا
 

ام اویس

محفلین
نہیں ہے تیری مثال ساقی ' یہ دیکھا تجھ میں کمال ساقی
عجیب کیف و سرور مستی ' تری نظر کی شراب میں ہے
 

زیرک

محفلین
دعا مانگی ہے یہ اک کنگلے شرابی نے
خدا کرے یہ سمندر شراب ہو جائے
 
آخری تدوین:
Top