زینب
محفلین
لیکن جو پاکستان کی لُوٹی ہوئی دولت ہے اس کا کیا ہو گا؟
جو پہلے ہوا سرے محل کا سوئس آکاونٹس کا اور کیا ہونا ہے
لیکن جو پاکستان کی لُوٹی ہوئی دولت ہے اس کا کیا ہو گا؟
میں نے صرف جواب دیا جو پنجاب توڑنے کی بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان سے ان کی محبت نظر آجاتی ہے غداری کا کیا ہے سویڈرلینڈ میںجہاں آکاونٹس ہیں وہیں اس نے کتے بھی پالے ہوئے ہیں کھا پی کے ہاتھ جھاڑتا ہوا چلا جائے گا اپنے کتوںکے پاس۔۔۔۔۔پاکستان پاکستانیوں کا ہے نا کہ باہر سے آئے ہوئے خاندان سمیت بکے ہوئے غداروں کا۔۔۔۔۔۔۔۔
لوٹا تو "شریفوں" نے بھی کچھ کم نہیں ۔
یہ سارے سیاستدان سیاست کرتے یے ہی قومی دولت لوٹنے کے لیے
سب ہی اس حمام میں ننگے ہیں ۔ کس کس پر انگلی اُٹھائیں گے آپ
چلو یہ تو کنارے لگے۔ سزا یافتہ لوگ پارٹی کے لیڈر بننے بیٹھے تھے اور نعرے ماررہے ہیںعدلیہ عدلیہ۔ اسی عدلیہ پر حملے کرواتے تھے۔ نااہل لوگ نااہل ہی قرار پائیں گے۔ پنجاب کے مسئلہ کا حل یہی ہے کہ پنجاب کے مزید صوبے بنائےجائیں تاکہ بدعنوان لوگ قیادت میںنہ انے پائیں۔ اور پنجاب اب قوم پرستی کی سیاست کے بجائے قومی سیاست میںائے۔
پنجاب میںویسے مسئلہ ہی رہتا ہے ہروقت۔
ماشاء اللہ دونوں کے تبصرے میں جان ہے ایک پی پی کا اور ایک نون لیگ کا۔ میرا بھی ایک مطالبہ ہے کہ میرے ضلع کے دو ٹکڑے کیے جائیں تاکہ ڈومیسائل بنوانے کے لئے کہیں دور نہ جانا پڑے۔ خرم کی بات ٹھیک ہے یہ سارے سیاستدان آپس بھائی بھائی ہیں اور ہم ہیں ان کی باتوں کا اپنی ذاتی لائف میں اثر لیتے ہیں۔ کئی مہینے ہوگئے میں نے ٹیلیویژن کو دیکھنا چھوڑدیا نہ ہوگا بانس نہ بجے گی بانسری خومخواہ دوسروں کی پریشانیاں اپنے دماغ میں ڈال دیں۔ آج ہمارے زرداری صاحب کی باری ہے کل میاں صاحب کی باری آئے گی یہ سلسلہ یوں جاری و ساری رہے گا کوئی تبدیلی نہیں آنے والی۔ اگر زرداری کی جگہ میاں صاحب ہوتا تو بھی یہی کرتا چہرے تبدیل کرنے سے نظام تبدیل نہیں ہوتا جناح نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ تو کہیں نظر نہیں آرہا۔
تبدیلی لانے محض سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ عام آدمی پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بساط بھر سعی کرے۔ دوم یہ کہ غلط غلط اور صحیح رہتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ:
* کم از کم فرح حمید ڈوگر کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتوں کی حیثیت اور فیصلے مشکوک ہیں۔
* نااہلی ریفرنس مشرف دور میں دائر کیا گیا تھا، اسی کو زندہ کیا گیا ہے۔ خرم شاہ بھوت پٹیشنر کے نام سے مشہور ہیں۔
* چلئے نااہلی ہی سہی لیکن اکثریتی جماعت کو دوسرا وزیراعلی منتخب کرنے کا موقع دینے کی بجائے گورنر راج کے نفاذ اور گرفتاریوں کا کیا مقصد ہے؟ اس کے لیے کسی خاص پہنچی ہوئی بصیرت کی ضرورت نہیں۔
تاہم اس ضمن میں شاہین صہبائي کی رپورٹ خاصی دلچسپ ہے جس میں انہوں نے زرداری صاحب کے مستقبل کا تفصیلی نقشہ کھینچا تھا۔ حالات اسی نہج پر نظر آ رہے ہیں۔ اب اگر زرداری صاحب سندھ کارڈ کھیلتے ہیں تو خاکم بدہن ملک کے ٹوٹ جانے کے امکانات بھی قوی ہیں۔ غالبا ملک توڑنے کا ٹھیکہ مشرف کے بعد اب انہی کے پاس ہے۔
میں نے شریفوں کو کبھی بھی شریف نہیں کہا نا مانا۔۔میرا کہنا یہ ہے کہ جو کچھ غداری نے کیا جیسے کیا وہ سب غلط ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ غداری جیسا کرپٹ ترین شخص صدارت جیسے عہدے کا اہل اور شریفوں کو فرضی طیارہ سازش کیس میں نا اہل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبدیلی لانے محض سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ عام آدمی پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بساط بھر سعی کرے۔ دوم یہ کہ غلط غلط اور صحیح رہتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ:
* کم از کم فرح حمید ڈوگر کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتوں کی حیثیت اور فیصلے مشکوک ہیں۔
* نااہلی ریفرنس مشرف دور میں دائر کیا گیا تھا، اسی کو زندہ کیا گیا ہے۔ خرم شاہ بھوت پٹیشنر کے نام سے مشہور ہیں۔
* چلئے نااہلی ہی سہی لیکن اکثریتی جماعت کو دوسرا وزیراعلی منتخب کرنے کا موقع دینے کی بجائے گورنر راج کے نفاذ اور گرفتاریوں کا کیا مقصد ہے؟ اس کے لیے کسی خاص پہنچی ہوئی بصیرت کی ضرورت نہیں۔
تاہم اس ضمن میں شاہین صہبائي کی رپورٹ خاصی دلچسپ ہے جس میں انہوں نے زرداری صاحب کے مستقبل کا تفصیلی نقشہ کھینچا تھا۔ حالات اسی نہج پر نظر آ رہے ہیں۔ اب اگر زرداری صاحب سندھ کارڈ کھیلتے ہیں تو خاکم بدہن ملک کے ٹوٹ جانے کے امکانات بھی قوی ہیں۔ غالبا ملک توڑنے کا ٹھیکہ مشرف کے بعد اب انہی کے پاس ہے۔
مشرف کو وردی میں واپس لاؤ!!!
ورنہ کیانی کہاں ہے؟
ویسے میں سوچ رہا ہوں کہ امریکی ہونے کے ناطے مجھے کسے سپورٹ کرنا چاہیئے؟ سیآئاے سے پوچھنا پڑے گا!!!
بہن جی،
کیا واقعی آپ نواز شریف کو اتنا شریف سمجھتی ہیں کہ وہ کسی غندہ گردی کسی جرم میں ملوث نہیں ہو سکتا؟
دنیا کی کوئی کورٹ طیارہ کیس میں نواز کے حق میں فیصلے نہیں دے سکتی۔ پائلٹ کی گواہی سے لیکر پاکستان کے atc ایئر ٹریفک کنٹرول کے پی آئی اے کی فلائیٹ کے روٹ کی گواہی تک، اور پھر عمان کے atc کی گواہی سے لیکر ایران کی atc کی گواہی تک سب کچھ یہ بتا رہا ہے کہ نواز غنڈہ گردی پر اترا ہوا تھا اور اپنے مقصد کے لیے اُس نے معصوم مسافروں کی جانوں تک کا خیال تک نہیں کیا۔
اور نواز شریف کی غنڈہ گردی و جرائم و کرپشن کی تو بہت سی مثالیں ہیں جو نجانے کیوں لوگوں کے ذہنوں سے محو ہو جاتی ہیں۔ میں صرف ایک مثال عرض کر دوں کہ پاکستان کے قانون کے تحت کسی بھی فیکٹری میں چھ یا سات مزدور مل کر یونین بنا سکتے ہیں۔ اب نواز شریف جو اونچی آواز سے فوجی ڈکٹیٹر کے خلاف نعرے لگاتا ہے اور جمہوریت کی آبیاری کے دعوے کرتا ہے، اُس کے اپنے ذاتی جمہوری رویے کا حال یہ ہے کہ اتفاق فاؤنڈریز کہ جس میں سینکٹروں مزدور کام کر رہے ہیں، وہ ان پچیس تیس سالوں میں آج تک کوئی یونین بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور مکمل طور پر مالکوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ اور جو کوئی یونین بنانے کی ہمت کرتا ہے، اُس کا انجام بہت ہی برا ہوتا ہے۔ تو جو شخص جمہوریت کا نعرہ لگا کر اتنی بڑی منافقت دکھاتا ہو، تو کیا وجہ ہے کہ اُس کو آپ کسی دوسری قسم کی غنڈہ گردی سے معصوم فرشتہ قرار دے دیں؟ کیا صرف مشرف دشمنی اس بات کے لیے کافی ہے کہ ہر ہر ثبوت و دلیل کا انکار کر دیا جائے؟
دیکھئے بھیا اب مشرف تو چلے گئے۔ اور زرداری کو لایا کون؟ یہ جو آج میاں صاحبان کو سرے محل اور سوئس اکاؤنٹ یاد آرہے ہیں، ان کے لئے مقدمات کس نے دائر کئے تھے؟ پھر مذاق جمہوریت پر بھی دستخط ہوئے اور اپنے خفقان ملک کے فلیٹ پر ہوئے ماشاء اللہ۔ اس وقت ان کی پاکبازی کا علم نہ تھا شریف برادران کو؟ پھر پاکستان آئے اور انتخابات میں زرداری نواز بھائی بھائی کے ساتھ حصہ لیا۔ اس وقت یاد نہ تھا سرے محل اور پاکستانیوں کی لُوٹی ہوئی دولت؟ اس وقت ہم پاکستانیوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہ تھی؟ پھر وزیر اعظم بنے گیلانی صاحب۔ اور سب سے آخر میں پرویز مشرف سے چھٹکارا ہوا۔ بس یہ ایک بات تھی جسے زرداری نے استعمال کیا۔ میاں صاحب انتہائی کینہ پرور انسان مشہور ہیں اور زرداری کو پتا تھا کہ وہ پرویز مشرف سے بدلا چکانے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ سو اس نے انتہائی ہوشیاری کے ساتھ میاںصاحب کو استعمال کیا اور ناانصافی نہیں کی۔ میاںصاحب کی سب سے بڑی خواہش پوری کردی اُس نے اور پرویز مشرف کو ہٹوا کر خود صدر بن گئے۔ اب ظاہری بات ہے، نون اور پی پی اگر ہمیشہ بھائی بھائی رہیں تو پھر الگ الگ جماعتوں کی ضرورت ہی کیا؟ اور پھر کون بڑا اور کون چھوٹا؟ سو متفقہ دشمن کے ہٹتے ہی اب پھر وہی ڈرامہ شروع۔ بھولے تو آپ ہیں جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان دونوں میںسے کوئی بھی ملک اور عوام کا وفادار ہے۔ یہ صرف اپنے آپ سے وفادار ہیں۔ ان میں سے ایک کا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کا حکمران اس کے بعد بلاول ہو اور دوسرے کا یہ کہ اس کے بعد پاکستان کا حکمران حسین نواز ہو۔ عوام تو سب بھیڑ بکریاں ہیں جنہیں چارہ کی فوٹو دکھا کر اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ خیر جب لوگ چارہ کی تصویر دکھانے پر ہی فدا ہوئے جاتے ہیں تو اصل چارہ ڈالنے کی ضرورت بھی کیا؟ اس قوم میں ہزار برائیاں ہوں مگر خوبی یہ ہے کہ بس جسے اپنا مان لیا، وہ جان بھی لے لے ہم نے اسے محبوب ہی رکھنا ہے۔ کہتے ہیں کہ برسات کے موسم میں اگر کسی کو سانپ ڈس جائے تو پھر ہر برسات اسے سانپ سے ڈسوانے کی خواہش ہوتی ہے۔ پاکستان بھی برسات کے موسم میں بنا تھا اور ہم بھی یہ رسم نبھائے چلے آتے ہیں۔
میں نثار تیری گلیوں پہ اے وطن
زرداری کے پاس سندھ کا کارڈ نہیں ہے وہ تو لاڑکانہ کے لوگ بھی خوش نہیں اس فیصلے سے۔
محسن بھیا میں یہ قطعاَ یہ نہیں کہہ رہا کہ جو زرداری کہہ رہا ہے وہ درست ہے۔ میں تو صرف یہ عرض کررہا ہوں کہ جو لوگ اس سب کچھ کی توقع نہیں کرتے تھے وہ کم از کم الفاظمیں بھولے ہیں۔ کیا آپ واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ اگر زرداری کی جگہ نوازشریف ہوتا تو کچھ مختلف کرتا؟ چہرہ کوئی بھی ہوتا ہونا یہی تھا۔
اور میں کمتر برائی کی منطق نہیں مانتا۔ اگر اچھائی کی طلب ہو تو اچھائی مل بھی جاتی ہے۔ کمتر برائی کو اچھائی ثابت کرنا بھی بُری بات ہے۔ اور یہ فیصلہ کہ ان دونوں میں سے کمتر برائی کون ہے، یہ تو سوائے اللہ کی ذات کے شائد کوئی بھی نہ کرسکے کہ دونوں ہی ماشاء اللہ ایکدوسرے سے بڑھ کر ہیں۔ ویسے بھی جس دن آپ نے نوازشریف اور ہمت بھائی نے زرداری کی غیر مشروط حمایت سے ہاتھ اُٹھا لیا اُس روز ان تماشہ گروں کے دن گنے جائیںگے انشاء اللہ۔
جمہوریت بہت اچھی چیز ہے لیکن نوازشریف اور زرداری سے جمہوریت کی پاسداری کرنا اتنی ہی بڑی عقلمندی ہے جتنی ایک بھوکے گدھے سے چارہ کی رکھوالی کی توقع کرنا۔