ساقی۔
محفلین
بہن جی،
کیا واقعی آپ نواز شریف کو اتنا شریف سمجھتی ہیں کہ وہ کسی غندہ گردی کسی جرم میں ملوث نہیں ہو سکتا؟
دنیا کی کوئی کورٹ طیارہ کیس میں نواز کے حق میں فیصلے نہیں دے سکتی۔ پائلٹ کی گواہی سے لیکر پاکستان کے atc ایئر ٹریفک کنٹرول کے پی آئی اے کی فلائیٹ کے روٹ کی گواہی تک، اور پھر عمان کے atc کی گواہی سے لیکر ایران کی atc کی گواہی تک سب کچھ یہ بتا رہا ہے کہ نواز غنڈہ گردی پر اترا ہوا تھا اور اپنے مقصد کے لیے اُس نے معصوم مسافروں کی جانوں تک کا خیال تک نہیں کیا۔
اور نواز شریف کی غنڈہ گردی و جرائم و کرپشن کی تو بہت سی مثالیں ہیں جو نجانے کیوں لوگوں کے ذہنوں سے محو ہو جاتی ہیں۔ میں صرف ایک مثال عرض کر دوں کہ پاکستان کے قانون کے تحت کسی بھی فیکٹری میں چھ یا سات مزدور مل کر یونین بنا سکتے ہیں۔ اب نواز شریف جو اونچی آواز سے فوجی ڈکٹیٹر کے خلاف نعرے لگاتا ہے اور جمہوریت کی آبیاری کے دعوے کرتا ہے، اُس کے اپنے ذاتی جمہوری رویے کا حال یہ ہے کہ اتفاق فاؤنڈریز کہ جس میں سینکٹروں مزدور کام کر رہے ہیں، وہ ان پچیس تیس سالوں میں آج تک کوئی یونین بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور مکمل طور پر مالکوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ اور جو کوئی یونین بنانے کی ہمت کرتا ہے، اُس کا انجام بہت ہی برا ہوتا ہے۔ تو جو شخص جمہوریت کا نعرہ لگا کر اتنی بڑی منافقت دکھاتا ہو، تو کیا وجہ ہے کہ اُس کو آپ کسی دوسری قسم کی غنڈہ گردی سے معصوم فرشتہ قرار دے دیں؟ کیا صرف مشرف دشمنی اس بات کے لیے کافی ہے کہ ہر ہر ثبوت و دلیل کا انکار کر دیا جائے؟
جو ڈکٹیٹر عدالتوں عظمٰی کو باندی بنا سکتا ہے اس کے لیئے طیارے کے پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر سے اپنے مطلب کا بیان جاری کروا لینا کون سا مشکل تھا۔ اور پھر یہ بھی تو دیکھیں کے فوج نے اسی دن ایک دو گھنٹوں میں ہی “جمہوریت “ کو قابو کر لیا ۔ فوج کی اس تیزی سے تو یہی لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور تھا۔
میرا اس سے کہنے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ن لیگ کے سر براہ پاک دامن ہیں۔ لیکن آپ بھی تو پولیس والوں جیسا ہی رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں کہ پولیس کی ہاتھ جو ایک دفعہ لگ جاتا ہے خواہ بعد میں وہ ولی اللہ ہی کیوں نہ بن جائے۔ پولیس کی نظروں میں مشکوک ہی رہتا ہے۔
اب دیکھیئے نا ! شیریف برادران نے آتھ سال جلا وطنی کاٹی۔ ان آٹھ سالوں میں انہوں نے اپنی سابقہ سیاست کے بارے میں اچھی طرح غور فکر کر لیا ہو گا۔ پھر وہ خدا کے گھر کعبہ میں بھی حاضری دیتے رہے۔ کیا معلوم شاید اللہ نے ان کے دلوں کو پاکستان کے مفایئد کی طرف پھیر دیا ہو۔ اور وہ بڑی حد انہوں نے اپنی اصلاح کر لی ہو۔
اوپر بیان کردہ خیالات صرف مفروضات نہیں کیونکہ جب کے وہ وطن واپس آئے ہیں ۔ اپنے کیئے ہوئے وعدوں پر قائم ہیں۔ اور وہ وعدوں کو قرآن و حدیث ہی سمجھ رہے ہیں۔ اور پھر چھوٹے میاں شہباز شرہف صاحب ایک سال ورزات پر بھی براجمان رہے لیکن انہوں نے بڑے اچھے طریقے سے اور مکمل سیاسی بصیرت سے کام لیتے ہوئے صوبہ پنجاب کو ترقی کی جانب گامزن کیا۔ کہ پیناب میں ان کے سیاسی حریفوں کے علاوہ شاید ہی کوئی ان کی اچھی پالیسیوں کی داد نہ دیتا ہو۔
اس ایک سال کے تجربے سے مجھے تو لگتا ہے کہ شریف برادران پہلے سے 80 فیصد زیادہ ملکی مفاد کی طرف راغب ہو چکے ہیں۔