آپ کے تحریر کردہ ان آدھ درجن مراسلوں میں شطرنج اور بورڈ گیمز کا ذکر کہاں ہے؟
یا اگر آپ کا مدعا اتنا ہے کہ یہ لہو و لعب اس لیے حرام ہے کہ دین کے بنیادی مقاصد سے غافل کرتے ہیں تو یہ بات دو فقروں میں پہلے ہی تسلیم کی جا چکی ہے۔
آپ کا بنیادی تھیسز ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ بیشتر موضوعات پر ان ایک جیسے مضامین جو عموماً نفس مضمون سے لاتعلق ہوتے ہیں۔۔میں آپ یہ تکرار کئی دفعہ کر چکے ہیں۔ موضوع کو بار بار اعتقاد کے اسی دائرے میں ڈالنے سے بہتر نہیں کہ موضوع پر ارتکاز کرتے ہوئے چند ہی فقروں میں کیا؟ کیوں؟ اور کیسے؟ کا جواب عقلی بنیادی پر تلاش کرنے کی کوشش ہی کر لی جائے۔ پھر وہ لوگ جنہیں آپ "ملاحدہ" تصور کر چکے ہیں ان کے آگے مزید اعتقاد رکھنے سے بحث کیا کروٹ بیٹھے گی؟
اگر غور کریں تو اس دھاگے میں شطرنج کو حلال کرنے کی کسی نے کوشش نہیں کی۔ کل مکالمے کو دو فقروں میں سمویا جاسکتا ہے:
مذہب پرست: یہ مذہب میں حرام ہے۔
فریقین : !of course
جناب من جو نتائج و احتمالات آپ نے بیان فرمائے ہیں اگر اس سے پہلے آپ پوسٹ پر ہونے والی گفتگو ، گفتگو کا رخ ، حاصل ہونے والے نتائج کو ملاحظہ کر لیتے تو آپ کو میرے کمنٹس غیر متعلق دکھائی نہ دیتے ......
اب چند امور کی وضاحت
١. چونکہ مکالمے کی ابتداء زیک صاحب نے ان الفاظ سے کی ہے
"حال ہی میں سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا ہے کہ
شطرنج اسلام میں منع
ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ سعودیہ کا مذاق اڑائیں
علی سیستانی کا فتوٰی
بھی پڑھ لیں جنہوں نے شطرنج کو مطلق حرام قرار دیا۔
تلاش کرنے پر
صحیح مسلم
میں حدیث بھی مل گئی کہ شطرنج کھیلنا ایسے ہی ہے جیسے سؤر کے گوشت اور خون سے ہاتھ رنگنا۔
اگر واقعی اسلام میں شطرنج حرام ہے تو اور کون کون سے کھیل حرام ہوں گے؟ کیا تمام بورڈ گیمز بھی حرام ہیں؟ "
اسلیے مکالمے کا ابتداء ہی سے ایک خاص رخ متعین ہو گیا اور میری گفتگو اسی تناظر میں ہے ..
٢. دوسری بات چونکہ یہاں " شطرنج " کی اسلامی حیثیت کے حوالے سے سوال اٹھایا گیا تھا اور پھر بحث پھیلتی گئی کہ جسکا اندازہ کمنٹس سے ہوتا تو یہاں اس بات کی انتہائی ضرورت نظر آئی کہ وہ اصول و مبادی بیان کر دیے جاویں کہ جنکی بنیاد پر اسلام اشیاء اور امور کو حلال و حرام قرار دیتا ہے ..
اگر قاری کو ان اصول و مبادی سے متعارف کروا دیا جاوے کہ جن کی بنیاد پر اشیاء کی حلت و حرمت ثابت ہوتی ہے تو الگ سے ہر ہر شے پر حکم لگانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی بلکہ قاری میں از خود فیصلہ لینے کی استعداد پیدا ہو جاوے گی ...
٣. تیسری اور آخری بات اگر سوال کسی شے کی افادیت کے عقلی حوالوں سے بیان کا ہوتا تو میں اس پوسٹ پر گفتگو کی جسارت نہ کرتا لیکن معاملہ اسلامی تناظر میں اٹھایا گیا تھا اسلیے فقیر نے بات کرنے کی ہمت کی .
چونکہ زیک صاحب نے " دین " کے تناظر میں سوال
" اگر واقعی اسلام میں شطرنج حرام ہے تو اور کون کون سے کھیل حرام ہوں گے؟ کیا تمام بورڈ گیمز بھی حرام ہیں؟ "
کیا ہے تو جواب بھی اسی تناظر میں بنتا ہے .