شطرنج، بورڈ گیمز اور اسلام

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا کسی بھی مذہب کے مطالعہ سے آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ زندگی میں تفریح کے کسی بھی پہلو کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ؟
تفریحات عموماً ان مقاصد سے غفلت کی قصوروار ٹھہرتی ہے جو مذہب نے انسان کے لیے طے کر رکھے ہیں۔
مذہب انسان کی تربیت کر تا ہے اور انسان بناتا ہے ۔ جب انسان، انسانیت کا مقام حاصل کرتاہے تو اس کے لیے تفریح کے لیے بہت مختلف اور وسیع ہوجا تا ہے۔
سائنسدانوں کے لیے سائنس ،مصوروں کے لیے مصوری،شاعروں کے لیے شاعری اور ادیبوں کے لیے ادب تفریح ہوسکتا ہے۔
البتہ یہ االگ بات ہے کہ کچھ کے نزدیک تفریح محض حرام و ممنوعہ سرگرمیوں کو سمجھا جاتا ہو۔ایسی نابالغ سوچ ، ناقص فکری تربیت کا عکس ہے ۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
اس لحاظ سے تو پھر مرد بھی اولاد نہیں آدم کی کہ اسے تو اللہ نے تخلیق کیا ؟
درست کہا محترم بٹیا
اگر پسلی سے بنایا تو ڈی این اے تو بالکل ایک جیسا ہو گا۔ پھر اس مسئلے کا کیا حل ہوا؟
سائنسدان تو انسان کے ڈی این اے کا ربط جانے کہاں کہاں ثابت کر رہے ہیں ۔ شاید کبھی اک جیسا بھی ثابت ہو جائے ۔ سائنس سے کیا بعید ۔۔؟
ویسے میں نے اک مشہور بات کہ " عورت آدم کی پسلی سے خلق ہوئی اور ٹیڑھی ہے "کی جانب اشارہ کیا تھا ۔
بہت دعائیں

پسلی سے ہوئی تخلیق کو " اولاد " قرار دیا جا سکتا ہے ۔۔؟
بہت دعائیں
 

عثمان

محفلین
مذہب انسان کی تربیت کر تا ہے اور انسان بناتا ہے ۔ جب انسان، انسانیت کا مقام حاصل کرتاہے تو اس کے لیے تفریح کے لیے بہت مختلف اور وسیع ہوجا تا ہے۔
سائنسدانوں کے لیے سائنس ،مصوروں کے لیے مصوری،شاعروں کے لیے شاعری اور ادیبوں کے لیے ادب تفریح ہوسکتا ہے۔
البتہ یہ االگ بات ہے کہ کچھ کے نزدیک تفریح محض حرام و ممنوعہ سرگرمیوں کو سمجھا جاتا ہو۔
ایسی نابالغ سوچ ، ناقص فکری تربیت کا عکس ہے ۔​
اگر کوئی شخص کسی مذہب سے وابستہ نہ بھی ہو تو بھی انسان ہے اور انسانیت کا مقام رکھتا ہے۔ اس کے لیے تفریح کے معنی بہت وسیع ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے وہ مصوری بھی معنی خیز ہوسکتی ہے جو آپ کے مذہب میں حرام ہے۔ اور وہ سرگرمیاں بھی جنہیں آپ اپنے مذہبی فکر کے زیر اثر حرام سمجھتے ہیں۔
مذہب ان سرگرمیوں میں تفریح کی قطعی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ یہ انسان ہے جو جبلت کے تحت اپنی سرگرمیوں میں تفریح تلاش کر لیتا ہے۔
آپ کے مذہب میں تیر اندازی کی حوصلہ افزائی تفریح اور مشغلہ کے تحت نہیں بلکہ لڑائی میں دشمن پر عبور حاصل کرنے والے ایک ہنر کے طور ہے۔ ورنہ یہی تیر انداز عصر حاضر میں کل وقتی طور پر اس ہنر کو محض تفریح اور اولمپک کی تیاری کے طور پر جاری رکھے تو اس پر بھی وہی الزام دھرے جاسکتے ہیں جو یہاں پر شطرنج کے خلاف گنوائے گئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
اگر کوئی شخص کسی مذہب سے وابستہ نہ بھی ہو تو بھی انسان ہے اور انسانیت کا مقام رکھتا ہے۔ اس کے لیے تفریح کے معنی بہت وسیع ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے وہ مصوری بھی معنی خیز ہوسکتی ہے جو آپ کے مذہب میں حرام ہے۔ اور وہ سرگرمیاں بھی جنہیں آپ اپنے مذہبی فکر کے زیر اثر حرام سمجھتے ہیں۔
مذہب ان سرگرمیوں میں تفریح کی قطعی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ یہ انسان ہے جو جبلت کے تحت اپنی سرگرمیوں میں تفریح تلاش کر لیتا ہے۔
آپ کے مذہب میں تیر اندازی کی حوصلہ افزائی تفریح اور مشغلہ کے تحت نہیں بلکہ لڑائی میں دشمن پر عبور حاصل کرنے والے ایک ہنر کے طور ہے۔ ورنہ یہی تیر انداز عصر حاضر میں کل وقتی طور پر اس ہنر کو محض تفریح اور اولمپک کی تیاری کے طور پر جاری رکھے تو اس پر بھی وہی الزام دھرے جاسکتے ہیں جو یہاں پر شطرنج کے خلاف گنوائے گئے ہیں۔
میں سوچتا ہوں کہ قدیم دور میں جنگ کی تیاری کے لیے جیسے گھوڑے دوڑانے کو کھیل سمجھ لیں تو آج کے دور میں ٹینک پر بیٹھ کر ریلی ڈرائیونگ کریں گے؟ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر کوئی شخص کسی مذہب سے وابستہ نہ بھی ہو تو بھی انسان ہے اور انسانیت کا مقام رکھتا ہے۔ اس کے لیے تفریح کے معنی بہت وسیع ہوسکتے ہیں
جو کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا اس کے لیے تفریح تو کیا کسی اخلاقی قدر کے کوئی معنی نہیں ہو تے ۔مذہب والے تو اس کو ایک غلط فہمی کے ناطے انسان کا مقام دیتے ہیں لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں انسانیت سے منصب سے دستبردار ہو تا ہے۔
اگر اس کے نزدیک کوئی معنی ہوتے ہوتے ہیں تو یہ بتائیں کہ اس سے بحث کیسے کی جاسکتی ہے وہ تو کسی چیز کو تسلیم ہی نہیں کرتا محض شطرنج پر ہی کیا موقوف؟ ۔سو وہ تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔اس کی اصولی بنیاد کیا ہے ؟
وہ اگر یہ بھی کہدے کہ میں گھوڑے سےڈھائی چال کے بجائے فرزیں کی چال چلوں گا تو پھر ؟؟؟ کیا آپ اس سے شطرنج کھیلیں گے ؟
 

فرخ

محفلین
چلو جی۔۔۔ شروع ہو گئے اس پر بھی۔ :laughing:
بخش دو گرو جی۔۔۔ ہنومان کی کرپا ہو گی
یعنی بخشیں گرو جی، اور کرپا ہنومان کی؟

پسلی سے ہوئی تخلیق کو " اولاد " قرار دیا جا سکتا ہے ۔۔؟
بہت دعائیں
جی نہیں۔۔۔ مگر بات آدم کی اولاد کی ہورہی ہے، آدم کی پسلی سے تخلیق ہونے والی کی نہیں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جو کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا اس کے لیے تفریح تو کیا کسی اخلاقی قدر کے کوئی معنی نہیں ہو تے ۔مذہب والے تو اس کو ایک غلط فہمی کے ناطے انسان کا مقام دیتے ہیں لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں انسانیت سے منصب سے دستبردار ہو تا ہے۔
اگر اس کے نزدیک کوئی معنی ہوتے ہوتے ہیں تو یہ بتائیں کہ اس سے بحث کیسے کی جاسکتی ہے وہ تو کسی چیز کو تسلیم ہی نہیں کرتا محض شطرنج پر ہی کیا موقوف؟ ۔سو وہ تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔اس کی اصولی بنیاد کیا ہے ؟
وہ اگر یہ بھی کہدے کہ میں گھوڑے سےڈھائی چال کے بجائے فرزیں کی چال چلوں گا تو پھر ؟؟؟ کیا آپ اس سے شطرنج کھیلیں گے ؟
بالکل غلط۔ میں بے شمار ایسے انسانوں سے مل چکا ہوں جو کسی مذہب کو نہ مانتے ہوئے بھی مجھ سے بہت بہتر انسان ہیں اور بے شمار ایسے مذہبی (بشمول عیسائی، یہودی، مسلمان اور ہندو) سے بھی ملا ہوں جو انسان کہلائے جانے کے قابل بھی نہیں
 

عثمان

محفلین
جو کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا اس کے لیے تفریح تو کیا کسی اخلاقی قدر کے کوئی معنی نہیں ہو تے ۔مذہب والے تو اس کو ایک غلط فہمی کے ناطے انسان کا مقام دیتے ہیں لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں انسانیت سے منصب سے دستبردار ہو تا ہے۔
اگر اس کے نزدیک کوئی معنی ہوتے ہوتے ہیں تو یہ بتائیں کہ اس سے بحث کیسے کی جاسکتی ہے وہ تو کسی چیز کو تسلیم ہی نہیں کرتا محض شطرنج پر ہی کیا موقوف؟ ۔سو وہ تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔اس کی اصولی بنیاد کیا ہے ؟
وہ اگر یہ بھی کہدے کہ میں گھوڑے سےڈھائی چال کے بجائے فرزیں کی چال چلوں گا تو پھر ؟؟؟ کیا آپ اس سے شطرنج کھیلیں گے ؟

آپ مذہب سے متعلق ہر مکالمے میں یہ اصرار کرتے ہیں کہ غیر مذہب نہ انسان ہے نہ کوئی اقدار رکھتا ہے۔ فلسفہ، دلائل ایک طرف۔۔ عددی حقیقت کے طور پر نشاندہی کی جاسکتی ہے کہ ایسی قومیں جو مذہب سے برائے نام وابستگی رکھتی ہیں نہ صرف یہ کہ انتہائی مظبوط اقدار رکھتی ہیں بلکہ دنیا کی بہترین جدید معاشروں اور اقوام میں شمار کی جاتی ہیں۔ مذہب آپ کے نزدیک ہر فکر ، ہر اقدار کا منبع ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ اصول آپ نے ہر کسی پر کیسے لاگو کر دیا؟ آپ اپنے کسی ہم مذہب کے متعلق بھی ایسا دعوی نہیں کر سکتے۔ کجا یہ کہ عمومیت کی طرف بڑھیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بالکل غلط۔ میں بے شمار ایسے انسانوں سے مل چکا ہوں جو کسی مذہب کو نہ مانتے ہوئے بھی مجھ سے بہت بہتر انسان ہیں اور بے شمار ایسے مذہبی (بشمول عیسائی، یہودی، مسلمان اور ہندو) سے بھی ملا ہوں جو انسان کہلائے جانے کے قابل بھی نہیں
یقینا ہو سکتے ہیں ۔مگر آپ کو ایک بنیاد پر بتا نا پڑے گا کہ کسی لحاظ سے بہتر ہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نیز یہ بھی آسانی سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ آپ سے ہر لحاظ سے اچھے ہیں ۔یقیناں آپ ان سے کسی نہ کسی لحاظ سے اچھے ہوں گے۔
آپ کو کوئی معیار بہر حال بنانا پڑتا ہے کسی چیز کو اچھا برا کہنے کے لیے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یقینا ہو سکتے ہیں ۔مگر آپ کو ایک بنیاد پر بتا نا پڑے گا کہ کسی لحاظ سے بہتر ہیں ۔
بطور انسان، ملکی قوانین کی پابندی، کسی کو نقصان نہ پہنچانا، کسی غلط بات پر کمپرومائز نہ کرنا، وعدے کی پابندی، دوسروں کا خیال رکھنا وغیرہ۔ ایک اچھے انسان کے لیے ضروری خوبیوں کی غالب اکثریت سمجھ لیجیے
 
Top