شعر جو ضرب المثل بنے

سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم،

شعراء کی خوش نصیبی برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ مصرعہ اور اشعار درست لکھے جائیں

مرگِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے ( ؟؟؟)

مولانا محمد علی جوہر نے یوں کہا تھا

قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

۔

سیدہ آپ جس شعر کو غلط پائیں بلا جھجک اس کی تصحیح کر دیں۔ بعض اوقات شعر سہی یاد نہیں رہتا۔
 
سیدہ شگفتہ نے کہا:
محب علوی نے کہا:
اعجاز اختر نے کہا:
وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی

اور غالب
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
کعبے کس مونہہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

اعجاز صاحب آپ نے تو یہ شعر میرے منہ سے چھین لیا ، بہت خوب میں یہی پوسٹ کرنے آیا تھا کہ دیکھا آپ نے پوسٹ کردیا ہے۔ چلیں اتنا تو ہوا کہ مجھے پتہ چل گیا کہ میرا خیال بھی کبھی بلند سمت پرواز کر سکتا ہے

غضب کیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا


محب علوی،
آپ نے صرف وعدے پہ اعتبار کر کے ہی غضب نہیں کیا تھا مصرعے میں جو کا اضافہ کر کے بھی غضب کیا ہے ، اب اگر آپ غضب کرنے کی ہیٹ ٹرک کرنا چاہیں تو مصرعہ کو یہ شکل دیں :roll:

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

بہت خوب سیدہ آپ نے میری تصحیح کر دی مجھے لکھتے وقت بھی احساس ہورہا تھا کہ میں نے شعر میں کچھ اضافہ کردیا ہے ویسے ایک بات کی تو داد دینی چاہیے کہ شعر کا مجموعی تاثر بگڑا نہیں بلکہ ایک حرف اضافت سے جہانِ معنی پیدا ہوتا محسوس نہیں ہوا :lol:
 
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں


اگر میں غلطی پر نہیں تو یہ شعر ناصر کاظمی کا ہے

کوئی صاحب یا صاحبہ تصحیح فرما دیں تو تشکر

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ شعر سیاح کا ہے میں بھی مشکور ہوں گا اگر کوئی اور اس کی تصحیح کرنا چاہے۔
 
جواب

امیر مینائی بھی کہہ گئے تھے کہ
(سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے)
درد کا کیا کہنا جو شیخ سے فرما گئے ہیں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
اور مجروع سلطانی پوری اپنے کاروان کے متعلق لکھتے ہیں
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں‌بنتا گیا
 
جواب

امیر مینائی بھی کہہ گئے تھے کہ
(سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے)
درد کا کیا کہنا جو شیخ سے فرما گئے ہیں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
اور مجروع سلطانی پوری اپنے کاروان کے متعلق لکھتے ہیں
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں‌بنتا گیا
 
جواب

اور ہاں یاد آیا اقبال نے کیا خوب کہا ہے
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات

جب ایک اور شعر بھی اکثر سننے میں آتا ہے پتہ نہیں کس کا ہے

اسیر پنجہ عہد شباب کرکے مجھے
کہاں گیا میرا بچپن خراب کرکے مجھے
 

اکبر سجاد

محفلین
تیرے وعدے پہ جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
جدید شعراء میں شاید صرف ہمارے دوست بشیر بدر کا یہ شعر ضرب المثل بن چکا ہے
اجالے اپنی یادں کے ہمارے پاس رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
 

رضوان

محفلین
امیر خسرو کا کلام (اس کیساتھ ایک حکایت بھی وابستہ ہے وہ پھر سہی)

کھیر پکائی جتن سے چرخہ دیا جلا
آیا کتا کھا گیا تو بیٹھی ڈھول بجا
 
جواب

ویسے خالد شریف صاحب کا یہ شعر بھی اب اکثر سننے میں آتا ہے۔

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
 

فرخ

محفلین
اب وہاب بھائی کے ہوتے ہوئے کیا کہیں۔ ساری محفل تو انہوں نے لوٹ لی۔
لیکن دو اشعار میرے بھی ذھن میں ہیں۔

زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں راستہ اسے کہنا
یہ اس نے کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا
امید پہ قائم ہے یہ دنیا، اسے کہنا
 
وہ آئے بزم میں ، اتنا تو میر ہم نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
(میر تقی میر )
 
Top