شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

نہیں ہر چند کسی گمشدہ جنّت کی تلاش
اِک نہ اِک خُلدِ طربناک کا ارماں ہے ضرُور
بزمِ دوشینہ کی حسرت تو نہیں ہے مجھ کو
میری نظروں میں کوئی اور شبستاں ہے ضرُور

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

بُرا ہو پائے سرکش کا، کہ تھک جانا نہیں آتا
کبھی گمراہ ہوکر راہ پر آنا نہیں آتا


یاسؔ، یگانؔہ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ترکِ مطلب سے ہے مطلب، تو دُعائیں کیسی؟
صُبح تک، کیوں دِلِ بیمارجگاتا ہے مجھے


یاسؔ، یگانؔہ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

دیکھ لو حُسنِ یگانہ دُور سے بیگانہ وار
پاس جاؤگے تو پردہ درمیاں ہوجائے گا

یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ہم اپنے آپ میں گُم تھے، ہَمَیں خبر کیا تھی
کہ ماروائے غمِ جاں بھی، ایک دُنیا ہے

احمد فراؔز
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کِھلے تو اب کے بھی گُلشن میں پُھول ہیں، لیکن!
نہ میرے زخم کی صُورت ، نہ تیرے لب کی طرح

احمد فراؔز
 
Top