صبا صِفَت ہے، سو مِلتا نہیں کبھی مُجھ سے
کہیں مِلا بھی تو کُھلتا نہیں کبھی مُجھ سے
اُسے خبر ہے کہ پابندِیوں میں جِیتا ہُوں
سو، میرا حال ہی پُوچھا نہیں کبھی مُجھ سے
گُماں ہے ایسا، گلے لگ کے میرے روئے گا
گو اُس نے ہاتھ مِلایا نہیں کبھی مجھ سے
انا پسند ہُوں، سو تِیرَگی میں جی لُوں گا
چراغ مانگوں، یہ ہوگا نہیں کبھی مجھ سے
فضل ایضاء سحؔر