شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

تیرے کُوچے میں بیقرار تِرا
ہر گھڑی بار بار آتا ہے

زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے
نام تیرا پُکار آتا ہے

خواجہ مِیر اثؔر دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

حال کے ہاتھوں سے مسُتقبل کا دامن تھام لے
مِل گئی ہے تجھ کو آزادی ، تو اِس سے کام لے

عشرتِ آغاز میں یُوں تو زمانہ ہے شرِیک
کیا کوئی ایسا بھی ہے، جو ذمّۂ انجام لے ؟

ماضئ مرحوُم کی ناکامِیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصتِ باقی سے کوئی کام لے

سیماؔب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ کالی آنکھیں شہر میں مشہوُر تھیں بہت !
تب اُن پہ موٹے شیشوں کا چشمہ چڑھا نہ تھا

مَیں صاحبِ غزل تھا حَسِینوں کی بزم میں!
سر پہ گھنیرے بال تھے، ماتھا کُھلا نہ تھا

بشیر بدؔر
 

طارق شاہ

محفلین

شِکایت کیوں اِسے کہتے ہو ، یہ فِطرت ہے اِنساں کی !
مُصیبت میں‌، خیالِ عیشِ رفتہ آ ہی جاتا ہے

سمجھتی ہیں مآلِ گُل، مگر کیا زورِ فِطرت ہے !
سحر ہوتے ہی، کلیوں کو تبسّم آ ہی جاتا ہے


شبیر حسن خاں جوؔش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

سُرمۂ مُفتِ نظر ہُوں، مِری قیمت یہ ہے
کہ رہے چشمِ خرِیدار پہ احساں میرا

رُخصتِ نالہ مجھے دے کہ مبادہ ظالم!
تیرے چہرے سے ہو ظاہر غمِ پنہاں میرا


مِرزا اسداللہ خاں غالؔب
 

طارق شاہ

محفلین

آج ہوجانے دو ہر ایک کو بدمست و خراب
آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے

کوہِ غم اور گراں اور گراں اور گراں
غم زدو ! تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدوم محی الدین
 

طارق شاہ

محفلین

کاروباِ رِشوق کی اب وہ تن آسانی کہاں
دِل پہ ذوقِ شاعری اِک بار ہے تیرے بغیر

شرکتِ بزمِ سُخن سے بھی ہَمَیں، باوصفِ عزم
بر بنائے بے دِلی انکار ہے تیرے بغیر

مولانا حسرؔت مو ہانی
 

طارق شاہ

محفلین

گھر بنانے کی ہَمَیں فکر نہ تھی یُوں بھی، سعید!
اَوڑھ سونے کو کہیں بھی یہ زمِیں کچھ کم ہے

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

تسکینِ اِضطراب کو آئے تھے وہ، مگر
بے تابیوں کی رُوح کو بالِیدہ کر چلے

یہ طُرفہ ماجرا ہے، کہ حسرؔت سے مِل کے وہ
کُچھ جان و دِل کو اور بھی شورِیدہ کر چلے

مولانا حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

پِھر اُسی لُطفِ سِتم کوش کا مُشتاق ہے دِل
ہم نے جِس لُطف کو ہمرنگِ جفا دیکھا ہے

مولانا حسرؔت موہانی
 
Top