یہاں ایک نیا کھیل شروع کیا جارہا ہے - جس میں ایک رکن شعر لکھے گا اور اسکا جواب بھی کوئی دوسرا رکن شعر میں ہی دے گا -
مثلا"
دل نااُمّید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام! مگر شام ہی تو ہے
اور جواباً یہ شعر
دل گرفتہ ہی سہی، بزم سجا لی جائے
یاد جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوںدل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
دل میں کچھ یوں سنبھالتا ہوں غم
جیسے زیور سنبھالتا ہے کوئی
پیڑ پر پک گیا ہے پھل شاید
پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی
سانس لینا بھی کیسی عادت ہےعادت ہی بنا لی ہے، تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا، اکتائے ہوئے رہنا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہِ شیشہ گری کا