محترم بھائی کیا آپ "ڈرونز " اٹیک کے پراسیس کی وضاحت کر دیں گے ۔ کہ ڈرونز سے فائر ہونے والا میزائل جس سگنل کو پکڑنے کی کوشش میں سیدھا ہدف سے جا ٹکراتا ہے ، وہ سگنل کیسے جنریٹ ہوتا ہے ۔ ؟
میزائیل ہیل فائر یا جی بی یو ہتے ہیں لیزر گائڈڈ اصل میں ٹارگٹ چنا بھی جاتا ہے ہیومن ریسورس کی انفو ہر بھی ہوتا ہے اور ایک سیٹلائٹ گائڈڈ چپ جو مقامی جاسوسوں کے پاس ہوتی ہے اس سے بھی نشاندہی کی جاتی ہے ۔ ڈرون دو طرح کے میزائیل فائر کر رہا ہے ایک اے جی ایم 114 ہیل فائر یہ 68 ہزار ڈالر کا اینٹی آرمر میزائیل ہے اسے ائیر ٹو سرفس بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ 64 انچ لمبا اور 9 کلو وزنی یہ میزائیل اصل میں دشمن کی انفنٹری کے خلاف بنایا گیا ہے استمال کئی مقاصد میں ہوتا ہے یہ 950 میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے بھاگتا ہے اور 8 کلو میٹر دور سے ہی فائر کیا جا سکتا ہے ۔پر۔اس میں سیمی ایکٹیو لیزر سسٹم ہے جو یو سی اے وی کی فلیر میں لگی لیزر سے ٹارگٹ کو ہٹ کرتا ہے ۔ دوسری قسم جی بی یو کی ہے جو لیزر گائڈڈ پیوے فیملی کے میزائیل ہیں جس کے بارے میں میں لکھ چکا ہتھیاروں کے سیکشن میں۔ وہ مختلف وزن کے جی بی یو ہیں پر ڈرون پر جی بی یو 10 اور جی بی یو 12 استمال ہوتے ہیں ۔ یہ رہی جی بی یو پر میری پوسٹ
quote="Pakistani, post: 1025952, member: 2340"]لیزر گائڈڈ بم پیووے فیملی - laser-guided bomb LGB Paveway
جس طرح مارک سریز کے بموں کو جے ڈام بنایا گیا تھا اسی طرح اس میں تبدیلیاں کر کے لیزر گائڈڈ بم بنائے گئے جنہیں ایل جی بی پیووے کہا جاتا ہے ۔ اس فیملی کے 7 ممبر ہیں
GBU-10 Paveway II
907 کلو گرام
GBU-12 Paveway II
227کلو گرام
GBU-16 Paveway II
454 کلو گرام
GBU-22 Paveway II
227 کلو گرام
GBU-24 Paveway II
907 کلو گرام
GBU-27 Paveway II
907 کلو گرام
GBU-28 Paveway II
بنکر بسٹر
یہ بالترتیب وزن اور حجم کے حساب سے ہیں جو مختلف پلیت فارمز سے استمال ہوتے ہیں ۔ جنگ میں جدیدیت نے پن پوائنٹ ٹارگٹ ہٹ کرنے کے لیے جو ایجادات ہوئی ان میں لیزر گائڈڈ ایک نہیایت اہم ہتھیار ہے ۔ اس سسٹم میں جہاز ٹارگٹ پر لیزر بیم کا استمال کرتا ہے اور بم کو لانچ کر دیتا ہے بم کے آگے لگے لیزر گائڈڈ سستم سے بم سیدھا اسی جگہ پر جا لگتا ہے جہاں اس کو لیزر بیم سے لاک کیا گیا تھا ۔ اس ٹیکنالوجی سے جنگ میں نا صرف کم سے کم کولیٹرل ڈیمیج ہوتی ہے بلکہ نشانہ صحیح لگنے سے مزید بمباری کی ضرورت نہیں رہتی ۔ کوسٹ ایفیکٹیو سسٹم کہا جائے گا کہ 10 کی بجائے 2 بم استمال کر کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔ بنکر بسٹر کیپیبلٹی کی وجہ سے اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے کہ یہ دشمن کے بنکرز جہازوں کی پارکنگ کے کنکریٹ شیلٹرز اور زیر زمین ایداف ہوں یا آرٹلری یونٹس سب کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ نا صرف یہ بلکہ حرکت کرتے ہوئے ٹارگٹس کو بھی نشانہ بناتا ہے ۔
پاکستان ائیر فورس نے سب سے پہلے 80 کی دھائی میں 500 جی بی یو-10 خریدے تھے اور کئی سال تک ان کو سروس میں رکھا ۔ جدید لڑائی میں پاکستان کو جی بی یو -10 کے ساتھ مزید نئے اور بڑے بم خریدنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو پاکستان نے 2005 کے دفاعی سودے میں امریکہ سے 1600 مزید جی بی یو-12 اور جی بی یو 24 خریدے ۔ اسی طرح اس سودے میں 700 عدد بی ایل یو 109 بنکر بسٹر بم بھی شامل تھے ۔ مزید 1000 جی بی یو پاکستان نےمارچ 2010 میں خریدے اور فروری 2011 میں 300 جی بی یو خریدے اس طرح پاکستان کے پاس امریک ساختہ جی بی یوز کی تعداد 3200 ہو گئی ۔جن میں سے 700 بی ایل یو -109 بنکر بسٹر ہیں ۔ اس جدید لیزر گائڈڈ بم کو پاکستان ایف سولہ ایف-7 جہازوں پر استمال کرتا ہے ۔ اسی طرز کے ایل ٹی سریز کے لیزر گائڈڈ بم چائنا کے بنے جے ایف -17 تھنڈر پر استمال ہوتے ہیں ۔
بنکر بسٹر لیزر گائڈڈ بم پاکستان ائیر فورس کو ایک ایسی کیپیببلٹی دیتے ہیں جس سے دشمن کی تنصیبات جنگ کے دوران خود کو محفوظ نہیں رکھ پائیں گی ایک ڈیلیوری میں بنکر بسٹر ایک ڈیم یا پاور پلانٹ کو تباہ کر سکتے ہیں یا ایک ائیر پورٹ کو مکمل خاک میں ملا سکتے ہیں ۔ اس خرطاک ہتھیار کو دہشت گردی کے خلاف جنگ مین ہائی ویلییو ٹارگٹس پر بھی استمال کیا گیا ۔
جی بی یو-10 پاکستان ائیر فورس نوے کی دھائی میں ایف سولہ پر لوڈ کیا جا رہا ہے
جی بی یو سے لیس پاکستانی ایف سولہ بلوک-52
ریڈ فلیگ میں
پاکستانی ائیر مین جی بی یو 12 لوڈ کرتے ہوئے
صدام حسین کا زاتی عیاشی جہاز المنصور جی بی یو -10 لگنے کے بعد
[/quote]
ہیل فائیر میزائیل