شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کے ساتھ مذاق ہے: فواد چودھری


سیاسی جماعتیں چند گھرانوں کی جاگیر بن چکی ہیں اور کارکنان غلام ابن غلام بنے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ۔ لیکن خدا کا شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک ہیں ۔ ان کے بھائی لیاقت خٹک کے پی کے میں صوبائی وزیر ہیں۔ ان کے صاحبزادے ابراہیم خٹک ایم پی اے ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ۔ پرویز خٹک کے داماد ڈاکٹر عمران خٹک نوشہرہ سے ایم این اے ہیں ۔ ان کی بھتیجی ساجدہ بیگم اور ان کی اہلیہ کی بہن نفیسہ خٹک مخصوص نشستوں پر ایم این اے ہیں ۔ماضی میں ان کے بھائی نوشہرہ کے ضلع ناظم رہے اور بھتیجے نوشہرہ کے تحصیل ناظم رہے لیکن شکر ہے اس سب کے باوجود تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

اسد قیصر قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں ۔ 2013 میں دو قومی اور صوبائی دو نشستوں سے جیتے تو صوبائی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں اپنے بھائی عاقب اللہ کو ایم این اے بنوا لیا ۔ 2018میں بھی وہ انہی دو نشستوں سے کامیاب ہوئے تو قومی اسمبلی کی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں عاقب اللہ کو پارٹی ٹکٹ دلوا دیا ۔ اب ایک بھائی سپیکر ہے اور دوسرا بھائی ایم پی اے ہے ۔ تاہم شکر کا مقام ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے ۔

علی امین گنڈا پور بھی دو نشستوں سے جیتے ۔ صوبائی نشست چھوڑ دی تو وہاں ضمنی الیکشن میں ان کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو ٹکٹ دے دیا گیا ، وہ اس وقت کے پی کے اسمبلی کے رکن ہیں ۔ شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

گوہر ایوب خان کے صاحبزادے عمر ایوب خان اس وقت وفاقی وزیر ہیں ۔ ان کے کزن اکبر ایوب خان جو پوری دس جماعتیں پاس ہیں ، اس وقت کے پی کے حکومت میں تعلیم کے وزیر ہیں ۔ دوسرے کزن ارشد ایوب خان ایم پی اے ہیں ۔ لیکن شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شہرام خان ترکئی کے پی کے حکومت میں وزیر ہیں ۔ ان کے والد لیاقت خان ترکئی تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں ۔ ان کے چچا عثمان ترکئی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے ایک اور چچا محمد علی ترکئی کے پی اسمبلی کے رکن ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری ہیں ۔ البتہ شکر کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں ۔ ان کے والد گورنر پنجاب رہ چکے ۔ ان کے صاحبزادے زین قریشی بھی ایم این اے ہیں ۔ ملتان کے یہ مخدوم اس بات کا اعلان ہیں کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔شکر ہے۔

جہانگیر ترین نااہل ہوئے تو ان کی جگہ ضمنی الیکشن میں ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا۔وہ یہ الیکشن ہار گئے لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ الیکشن میں ہار جیت تو ہوتی ہی رہتی ہے ۔ شکر تو یہ ہے کہ ثابت ہوا تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

حماد اظہر بھی وفاقی وزیر ہیں ۔ وہ سابق گورنر میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں ۔ وہ بھی تفنن طبع کی شوخی میں گاہے سوچتے تو ہوں گے کہ شکر ہے میں اس جماعت کا حصہ ہوں جس میں موروثیت نہیں ہے۔

جہلم سے ایک ایم این اے فواد چودھری ہیں اور دوسرے ایم این اے انہی کے کزن فرخ الطاف ہیں جو پیپلز پارٹی دور کے گورنر پنجاب چودھری الطاف کے صاحبزادے ہیں ۔ کیا ہوا کہ یہاں تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن منہ دیکھتے رہ گئے اور پیپلز پارٹی سے آنے والا خانوادہ جہلم کی ساری نشستیں کے پارٹی ٹکٹ لے اڑا۔کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔ شکر ہے۔

خسرو بختیار وفاق میں وزیر ہیں اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت پنجاب میں وزارت سنبھالے ہوئے ہیں ۔ یہ حساب اب کیا کرنا کہ وہ کون کون سی جماعتوں سے تجربہ لے کر اپنے آنکھیں مل کر جاگتے ضمیر سے مجبور ہو کر قافلہ انقلاب کا حصہ کب بنے۔ شکر کی بات یہ ہے کہ ان کی تشریف آوری سے یہ طے ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت بالکل نہیں۔

سابق ایم این اے انور چیمہ کے بیٹے، سابق ایم این اے تنزیلہ چیمہ کا خاوند، گجرات کے چودھریوں کے داماد عامر سلطان چیمہ بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے صاحبزادے منیب سلطان تحریک انصاف کے ایم پی اے ہیں ۔ پرویز الہی صاحب کے رشتہ دار طاہر صادق بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ کیا ہوا جو الیکشن میں ضلع اٹک کی قومی سمبلی کی دونوں نشستوں پر صرف انہی کو ٹکٹ جاری کیا گیااور ساتھ صوبائی اسمبلی کا بھی، کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔


یہ نمونے کے طور پر چند مثالیں ہیں جو میں نے پیش کر دی ہیں۔ آپ اپنے اپنے حلقے میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اور اراکین اسمبلی کے چہروں کو غور سے دیکھیں اور پھر خود ہی طے کر لیں کہ ان میں کتنے ہیں جو موروثی سیاست کے بل بوتے پر صاف اور شفاف چہل قدمی فرما رہے ہیں ۔ فہرست کے مرتب ہونے پر البتہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے ۔ ہپ ہپ ہرے کرنے لگ جانا ہے کہ چلو جو بھی ہے شکر ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت تو بالکل نہیں ہے۔

عمران خان کے بعد البتہ قیادت کے لیے ان کے صاحبزادے امید وار نہیں ہیں ۔ لیکن یہ ایک اصولی موقف کا اعجاز نہیں ہے ۔ یہ حالات کا جبر ہے ۔ وہ بچے اپنی ماں کے ساتھ ملک سے چلے گئے ۔ ان کی رہائش وہیں ہے ۔ مہمان کی طرح پاکستان آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اردو وہ نہیں بول سکتے ، والد محترم ان سے انگریزی میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔ والدین طے کر چکے کہ یہ ملک ان کے بچوں کے لیے مناسب اور موزوں نہیں ہے ۔ معلوم نہیں ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی ہے یا نہیں اور وہ خود کو پاکستانی شہری سمجھتے ہیں یا برطانوی۔ اس عالم میں کیسا تقابل؟
یہ سب انہیں نظر کہاں آتا ہے ۔
 
عمران خان وہ واحد دیوتا ہے جو دوران اقتدار مانتا ہے کہ اس سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ دوسری طرف ایسے فرشتے بھی ہیں جو تین تین باریاں لے کر بھی اپنی غلطیوں کا سارا الزام فوج پر لگا دیتے ہیں
ہاں مجھ سے بڑی غلطیاں ہوئیں، عمران خان کا اعتراف
سیلیکٹرز کے سیلیکٹ کرنے کے باوجود پچھلے تین سال سے غلطیوں پر غلطیاں ہی کیے جارہا ہے لاڈلا۔ اب تو سیلیکٹرز بھی ہاتھ جوڑ گیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پائین یہ 'سی سا٬ بھی انھی کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ کل اس نئے غلام و ہمنواؤں کو بھی تو تن کے رکھنا ہے نا۔
اگر ملک میں سب ہی کچھ “ان” کی مرضی سے ہو رہا ہے تو عوام بلاوجہ ہر الیکشن میں کھجل ہو رہی ہوتی ہے۔ الیکشن ڈے کی چھٹی انجوائے کرنے پکنک پر نکل جایا کرے۔ حالیہ این اے ۲۴۹ بلدیہ الیکشن میں صرف ۱۶ فیصد ووٹر باہر نکلا:)
 
اگر ملک میں سب ہی کچھ “ان” کی مرضی سے ہو رہا ہے تو عوام بلاوجہ ہر الیکشن میں کھجل ہو رہی ہوتی ہے۔ الیکشن ڈے کی چھٹی انجوائے کرنے پکنک پر نکل جایا کرے۔ :)
آج جب سیلیکٹرز سیلیکٹڈ سے بری کارکردگی پر ناراض ہورہے ہیں تو انہوں نے بھی مان لیا کہ وہی پچھلے ستر سال سے چلارہے ہیں۔ جو بھی کپتان کے خلاف بولے گا میڈیا سیل اس کی ایسی کی تیسی کرنے کے لیے تیار ہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
ہم انسان ہیں اور انسانوں سے ہی معاشرہ اور سیاست وجود میں آتے ہیں۔ اس سیاسی کھیل میں ہم جن حکمرانوں کو منتخب کرتے ہیں ہمیں ان سے کچھ امیدیں وابستہ ہوتی ہیں اس لیے ہر شخص کے جذبات ملکی و ذاتی مفادات کے پیشِ نظر کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اور بحیثیت انسان ہم سب کا پسِ منظر مختلف ہونے کے ناتے مختلف آراء ہوتی ہیں۔ اس صورتحال میں نہ تو کوئی کلی طور پہ یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ صحیح ہے اور نہ یہ کہ اس کا مخالف غلط ہے کیونکہ آراء کبھی حقیقت نہیں ہوتیں اور ان میں قیاس و جذبات کا عنصر ہمہ وقت موجود ہوتا ہے۔ ہمیں یہ ماننے میں کوئی مسئلہ نہیں کہ ہم سب انسان ہیں اور اس جہان کا مکمل علم نہیں رکھتے، اس لیے ہماری آراء حتمی نہیں ہیں اور وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ اس تناظر میں بحث کا احسن طریقہ یہی ہے کہ معاملات ذاتیات تک نہ لائے جائیں کیونکہ اس سے انسانی جذبات مجروح ہونے کا خدشہ بدستور موجود ہوتا ہے۔ ہماری اس فورم پہ نہ تو کسی سے کوئی جذباتی وابستگی ہے اور نہ کسی سے کوئی مفاد جڑا ہے اس لیے ہمیشہ کوشش یہی رہی ہے اور ابھی بھی یہی ہے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ آپ تمام احباب سمجھدار ہیں، نرم دل ہیں، جذباتی ہیں اور سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔ اس لیے ہماری مخلصانہ استدعا محض یہی ہے کہ معاملے کو مزید طول دینے کی بجائے رب کی رضا کی خاطر یہیں ختم کر دینا چاہیے۔ اس تمام سلسلے میں اگر ہماری وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے یا کسی دوست کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ہم تہ دل سے معذرت خواہ ہیں۔ مزید برآں، ہمارے دل میں کسی کے لیے کوئی رنجش یا گِلے کا عنصر نہیں ہے۔ شکریہ، سلامت رہیے، آباد رہیے!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جب تک عدالتیں اپوزیشن کو ناحق سزائیں سناتی رہیں، انصاف کا بول بالا رہا۔ جوں ہی ان کے جھوٹے مقدموں کی پھوک نکلنے لگی عدالتوں پر مغلظات کا طومار باندھا گیا۔ یہی ان کے سوشل میڈیا سیل کا کام ہے۔
عدالتیں بیشک تحریک انصاف کے ہر لیڈر کو الٹا لٹکا دیں۔ مگر شریف، زرداری خاندان پر جو سالہا سال سے کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں ان کو منطقی انجام تک تو پہنچائیں۔
شریف خاندان کیخلاف۹۰ کی دہائی میں کھلنے والے حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس کو جمہوری انقلابی جسٹس فائز عیسی نے صرف اس بنیاد پر بند کر دیا کہ اس کی آمر مشرف کے دور میں نیب نے انکوائری نہیں کی۔ حالانکہ اس کیس میں نواز شریف کے منشی اور سابقہ بگھوڑے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا اعتراف جرم موجود ہے کہ کس طرح وہ شریف خاندان کیلئے منی لانڈرنگ کرتا رہا۔ مگر چونکہ کیس ٹائم بارڈ ہو چکا تھا اس لئے بند کرنا پڑا۔
Supreme Court rejects NAB's review petition against Hudaibya case verdict - Pakistan - DAWN.COM
یہی کچھ زرداری کے کرپشن کیسز میں ہوا جو ۹۰ کی دہائی میں کھولے گئے۔ جب ان کو منطقی انجام تک پہنچانے کا وقت آیا تو موصوف کسی قسم کی تفتیش سے استثنی حاصل کرتے ہوئے صدر پاکستان بن گئے۔ یوں ۵ سال بعد یہ کیس بھی ٹائم بارڈ ہونے پر سوئٹزرلینڈ کو بند کرنا پڑا۔
Swiss cases against Zardari cannot be reopened, NAB tells Supreme Court - DAWN.COM

ایک کرپشن کیس کسی منطقی نتیجہ پر پہنچے بغیر ہی بند کر دیا جاتا ہے تو دیسی لبرلز سمجھتے ہیں وہ کیس ہی جھوٹا تھا۔ یوں ہمارے جمہوری انقلابی چور لیڈر سرخرو ہو گئے۔ حد ہے جہالت کی۔
 
پنجاب کی عوام، بیروکریسی، عدلیہ سب ن لیگ کے ساتھ ہے۔ سیاسی سفارشوں پر بھرتی پنیری اپنا کام دکھا رہی ہے۔ کھاؤ اور کھانے دو۔ عمران خان ہمیں تنگ نہ کرو۔
کتنے سیاسی لوٹے خان کے اس جمع کیے گئے وہ سب مشرف بہ اسلام ہوکر نیک ہوچکے۔ جو اپوزیشن میں ہیں وہی عوام کھاؤ پیر ہے۔

خدا کے لیے جمہوریت کو اس ملک میں آنے دیں۔
 
آج اپنی کارکردگی پر اٹھتے سوالات سے توجہ ہٹانے کے پاکستانی پائیلٹس، پاکستانی سفیر، پاکستانی بیوروکریسی سب کا پوری دنیا میں تماشا لگادیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیلیکٹرز کے سیلیکٹ کرنے کے باوجود پچھلے تین سال سے غلطیوں پر غلطیاں ہی کیے جارہا ہے لاڈلا۔ اب تو سیلیکٹرز بھی ہاتھ جوڑ گیے۔
سلیکٹرز سے کہیے سیدھا سیدھا مارشل لا لگا کر سلیکٹڈ سے جان چھڑا لیں۔ کیونکہ اگر یہ والا سلیکٹڈ باغی بن گیا تو کسی جرنیل کو این آر او نہیں ملے گا :)
 

ہانیہ

محفلین
ہم انسان ہیں اور انسانوں سے ہی معاشرہ اور سیاست وجود میں آتے ہیں۔ اس سیاسی کھیل میں ہم جن حکمرانوں کو منتخب کرتے ہیں ہمیں ان سے کچھ امیدیں وابستہ ہوتی ہیں اس لیے ہر شخص کے جذبات ملکی و ذاتی مفادات کے پیشِ نظر کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اور بحیثیت انسان ہم سب کا پسِ منظر مختلف ہونے کے ناتے مختلف آراء ہوتی ہیں۔ اس صورتحال میں نہ تو کوئی کلی طور پہ یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ صحیح ہے اور نہ یہ کہ اس کا مخالف غلط ہے کیونکہ آراء کبھی حقیقت نہیں ہوتیں اور ان میں قیاس و جذبات کا عنصر ہمہ وقت موجود ہوتا ہے۔ ہمیں یہ ماننے میں کوئی مسئلہ نہیں کہ ہم سب انسان ہیں اور اس جہان کا مکمل علم نہیں رکھتے، اس لیے ہماری آراء حتمی نہیں ہیں اور وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ اس تناظر میں بحث کا احسن طریقہ یہی ہے کہ معاملات ذاتیات تک نہ لائے جائیں کیونکہ اس سے انسانی جذبات مجروح ہونے کا خدشہ بدستور موجود ہوتا ہے۔ ہماری اس فورم پہ نہ تو کسی سے کوئی جذباتی وابستگی ہے اور نہ کسی سے کوئی مفاد جڑا ہے اس لیے ہمیشہ کوشش یہی رہی ہے اور ابھی بھی یہی ہے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ آپ تمام احباب سمجھدار ہیں، نرم دل ہیں، جذباتی ہیں اور سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔ اس لیے ہماری مخلصانہ استدعا محض یہی ہے کہ معاملے کو مزید طول دینے کی بجائے رب کی رضا کی خاطر یہیں ختم کر دینا چاہیے۔ اس تمام سلسلے میں اگر ہماری وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے یا کسی دوست کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ہم تہ دل سے معذرت خواہ ہیں۔ مزید برآں، ہمارے دل میں کسی کے لیے کوئی رنجش یا گِلے کا عنصر نہیں ہے۔ شکریہ، سلامت رہیے، آباد رہیے!

حسرت سر۔۔۔ آٸی ایم سو سوری۔۔۔۔۔ میری وجہ سے آپکی ذات بھی نشانہ بنی۔۔۔۔ آپ سے بات ہو رہی تھی۔۔۔۔ آپ کے کہنے پر دوبارہ پوسٹ شروع کر دی۔۔۔۔ مجھے اندازہ نہیں تھا اس طرح اتنے عرصے بعد۔۔۔ پوسٹنگ کرنے پر۔۔۔۔ بھی ایسا سلوک ہوگا۔۔۔۔آپ کو جذبات میں آکر دکھا دیا۔۔۔ اور اس کے بعد سازشی تھیوری بنا دی گٸی۔۔۔ آپ اکا بڑا ظرف ہے جو آپ نے سب کچھ برداشت کر لیا۔۔۔۔ حالانکہ کسی بھی چیز میں آپ کا بالکل بھی پارٹ نہیں تھا۔۔۔۔۔

میری غلطی ہے ۔۔۔۔ میں نے آپ کو ٹیگ کیا۔۔۔۔سو سوری۔۔۔۔ میرے کوٸی یہاں مقاصد ہوتے تو میں کبھی آنا چھوڑتی۔۔۔۔ مجھے افسوس ہے کہ میری وجہ سے آپ کو بھی بہت کچھ سننا پڑا۔۔۔۔ میرا یہاں نہ آنا ہی بہتر ہے۔۔۔۔
میرے لٸے یہ جگہ ہے ہی نہیں۔۔۔۔

امید ہے یہ سن کر بہت لوگوں کو سکون مل گیا ہوگا۔۔۔۔

سر آپ کے ظرف کی وجہ سے چپ ہو رہی ہوں۔۔۔۔ ورنہ سارے personal attacks کوٹ کر رہی تھی۔۔۔۔ ڈیلیٹ کر دیا ہے سب کچھ۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
خدا کے لیے جمہوریت کو اس ملک میں آنے دیں۔
آپ کو گلہ یہ ہے کہ جس کو ووٹ پڑتا ہے اسے حکومت کیوں نہیں ملتی؟ اس کیلئے پہلے الیکشن کا نظام تو ٹھیک کریں۔ ۱۹۷۷ کے الیکشن میں دھاندلی کس فوجی آمر نے کی تھی؟ ۱۹۷۰ کا الیکشن جیتنے والی جماعت کیساتھ جا کر پارلیمان میں بیٹھنے پر ٹانگیں توڑنے والی دھمکی کس فوجی آمر کا کارنامہ تھا؟ قصوری پر قاتلانہ حملہ کونسے جرنیل نے کروایا تھا؟ خدارا ملک میں جمہوریت کے فقدان کو فوج پر ڈالنا بند کر دیں۔ جب ملک کے سیاست دان بھی جج، بیروکریٹ، وکیل مافیا کی طرح اپنے مفاد میں ایک مافیا بن جائیں گے تو جمہوریت کا ظہور شروع ہوگا۔ یہاں تو سیاست دان ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔ سیاست دانوں کی اس کمزوری کا ہائبرڈ طاقتیں فائدہ کیوں نہ اٹھائیں؟
 

ہانیہ

محفلین
باقی جو ٹرولنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ ہٹ اینڈ رن کا طریقہ اپناتے ہیں۔۔۔۔ اور جو چاپلوسی کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔۔۔۔ گروپنگ کر کے ٹاگٹ کرتے ہیں۔۔۔۔ ان کو ان کی اعلی اقدار کی حامل حرکتیں اور double standrds مبارک ہوں۔۔۔۔۔ جاری رکھیں۔۔۔
 
باقی جو ٹرولنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ ہٹ اینڈ رن کا طریقہ اپناتے ہیں۔۔۔۔ اور جو چاپلوسی کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔۔۔۔ گروپنگ کر کے ٹاگٹ کرتے ہیں۔۔۔۔ ان کو ان کی اعلی اقدار کی حامل حرکتیں اور double standrds مبارک ہوں۔۔۔۔۔ جاری رکھیں۔۔۔
یہی تو ان کا فرض منصبی ہے!
 
آپ کو گلہ یہ ہے کہ جس کو ووٹ پڑتا ہے اسے حکومت کیوں نہیں ملتی؟ اس کیلئے پہلے الیکشن کا نظام تو ٹھیک کریں۔ ۱۹۷۷ کے الیکشن میں دھاندلی کس فوجی آمر نے کی تھی؟ ۱۹۷۰ کا الیکشن جیتنے والی جماعت کیساتھ جا کر پارلیمان میں بیٹھنے پر ٹانگیں توڑنے والی دھمکی کس فوجی آمر کا کارنامہ تھا؟ قصوری پر قاتلانہ حملہ کونسے جرنیل نے کروایا تھا؟ خدارا ملک میں جمہوریت کے فقدان کو فوج پر ڈالنا بند کر دیں۔ جب ملک کے سیاست دان بھی جج، بیروکریٹ، وکیل مافیا کی طرح اپنے مفاد میں ایک مافیا بن جائیں گے تو جمہوریت کا ظہور شروع ہوگا۔ یہاں تو سیاست دان ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔ سیاست دانوں کی اس کمزوری کا ہائبرڈ طاقتیں فائدہ کیوں نہ اٹھائیں؟
ملک توڑنے کی زمہ داری کس کی ہے یہ ساری دنیا کو پتہ ہے۔ بھٹو کی گردن پتلی تھی اسے ٹانگ دیا گیا۔

ہر آمر غیر ملکی طاقتوں کا آلہ کار بنا، ہر جمہوری سیاستدان نے سوجھ بوجھ سے کام لیا۔ آج بھٹو کی وجہ سے ہمارا دفاع مضبوط ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیاستدان تھے جنھیں ملک چلانا، فارن پالیسی چلانا، مونیٹری پالیسی چلانا آتا تھا۔ اس کی طرح کوئی نالائق نہیں تھا۔
بڑے لائق فائق لوگ تھے جی۔ سلیکٹڈ سے پہلے ۲۱ بار آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنے چلے گئے۔ ملکی برآمداد ضیا الحق جیسے آمر کے دور سے بھی کم کر دی۔


 
Top