باباجی
محفلین
یہ واقعی آزادی کے لمحات کے دوران ہونے والے ایک حادثے اور اس کے رہ جانے والے اثرات کی سچ بیتی ہے
بابا شفیع کو ہندوؤں اور سکھوں نے نہیں
مسلمانوں کے روپ میں موجود ان کے گماشتوں نے مارا ہے
اور اس طرح مارا ہے کہ مرنے والا بیچارہ کچھ نہ کر سکا اور اس کے اپنوں کی جدائی کو موت کا بہانہ بتا دیا گیا
بابا شفیع خوابوں کی جنت میں پہلے سے موجود سانپوں کو بھی اپنا سمجھ بیٹھا
اس طرح ہم بے قدرے اور منافقوں نے کتنے معصوم اور سچے لوگوں کو کھو دیا صرف اپنی نسلوں کو سنوارنے کے لیئے
ملک کو سنوارنے کے لیئے نہیں
کچھ روپوں کا کلیم اس زخموں کو بھرتا تو نہیں
لیکن تکلیف میں کمی ضرور ہوجاتی کہ جس زمین کے لیئے اس بیوی اور بیٹی نے جان و عزت کی قربانی دی
اس زمین نے اس کے صلہ میں اسے با عزت سر چھپانے کی جگہ اور روزگار تو دیا
لیکن وائے قسمت
زمین پر قدم تو پڑگئے
لیکن انسانوں کے روپ میں بھیڑیوں، لومڑیوں اور گیدڑوں نے کستوری کی مشک کی طرح علم کی روشنی پھیلانے والے انسان کو
اندھیروں میں دھکیل دیا
آج کا بھی یہی المیہ ہے
بابا شفیع کو ہندوؤں اور سکھوں نے نہیں
مسلمانوں کے روپ میں موجود ان کے گماشتوں نے مارا ہے
اور اس طرح مارا ہے کہ مرنے والا بیچارہ کچھ نہ کر سکا اور اس کے اپنوں کی جدائی کو موت کا بہانہ بتا دیا گیا
بابا شفیع خوابوں کی جنت میں پہلے سے موجود سانپوں کو بھی اپنا سمجھ بیٹھا
اس طرح ہم بے قدرے اور منافقوں نے کتنے معصوم اور سچے لوگوں کو کھو دیا صرف اپنی نسلوں کو سنوارنے کے لیئے
ملک کو سنوارنے کے لیئے نہیں
کچھ روپوں کا کلیم اس زخموں کو بھرتا تو نہیں
لیکن تکلیف میں کمی ضرور ہوجاتی کہ جس زمین کے لیئے اس بیوی اور بیٹی نے جان و عزت کی قربانی دی
اس زمین نے اس کے صلہ میں اسے با عزت سر چھپانے کی جگہ اور روزگار تو دیا
لیکن وائے قسمت
زمین پر قدم تو پڑگئے
لیکن انسانوں کے روپ میں بھیڑیوں، لومڑیوں اور گیدڑوں نے کستوری کی مشک کی طرح علم کی روشنی پھیلانے والے انسان کو
اندھیروں میں دھکیل دیا
آج کا بھی یہی المیہ ہے