محترمہ آپ سے گزارش ہے کہ دوسروں کی رائے کا احترام کریں اور یہ صرف آپ کی رائے ہے اور اسے عقل کل مانتے ہوئے دوسروں کی تضحیک سے گریز کریں۔ پاکستان مخالف تحریک دشمن ہی چلاتے ہیں لیکن ان کو موقع کون فراہم کرتا ہے؟ تاریخ پڑھی ہے آپ نے 1971 کی؟ بلوچستان میں آزادی کی تحریک کی؟ کیا یہ ایسے ہی چلنا شروع ہو گئی ہیں؟ ان میں ہمارا اپنا کوئی قصور نہیں؟ ہم دودھ کے دھلے ہیں؟ یاد رکھیں کہ طاقت کا بے دریغ استعمال ایسی تحاریک کا سبب بنتا ہے۔ یہ سوچ کہ ہر مسئلے کا حل طاقت ہے ہمیشہ اسی نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے۔ اس لیے کہتے ہیں کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں اور ہمارے ملک میں بالکل اس کی ضد پہ نظام چلانے کی کوشش جاری ہے جو آج سے پانچ صدیوں بعد بھی ایسے ہی ناکام رہے گی۔
جس طرح میری رائے کا آپنے احترام کیا الحمد اللہ آپ کی رائے کا بھی اسی طرح احترام مجھ پر فرض ہے
کیوں کہ آپ سب میر ے لیے بہت قابل احترام ہیں
تحاریک اگر تعمیری ہوں تو اسے حقوق کی جنگ کہا جاتا ہے
تحاریک اگر تخریبی ہو اور ملک توڑنے کے لیے دشمن ممالک سے مل کر چلائی جا رہی ہوں تو انہیں غدار کہتے ہیں
اب فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگانے کی بجائے اندرونی طور پر ملک میں کس طرح اصلاحات لاتے ہیں اور کس طرح عوام کو مطمئن کر کے اپنی تحریک کا حصہ بناتے ہیں
جوڑنے والے محبت وطن اور توڑنے والے ہمیشہ غدار کہلاتے ہیں اور میں کسی کی طرف اشارہ نہیں کر رہی جنرل بات بتا رہی ہوں