یہ تمام جوابات تو آپ خود بھی سرچ کر سکتی ہیں لیکن آپ کہتی ہو تو بتا دیتی ہوں لیکن اس کے بعد مزید بحث کے لیے سوالوں کی بوچھاڑ نہ کر دینا . ہاہاہاہاہا
پالیسی کی تبدیلی کے واضح ثبوت چند ماہ پہلے ہی سامنے آچکا تھا
1) ٹرمپ کے الزامات بے بنیاد ہیں‘امریکا پاکستان سے ڈو مور چاہتا ہے لیکن ہمارا جواب نو مور ہے۔ترجمان پاک فوج
پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ پر بھرپورردعمل دیا ۔پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نہیں پھربھی ہم نے لڑی ،دہشتگردی کیخلاف پاکستان نے70ہزار جانوں کی قربانیاں دیں لیکن امریکا کے مطالبات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔پاک فوج پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ پیسوں کیلئے نہیں لڑی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دوستوں کے ساتھ مل کرکام کرناچاہتے ہیں لیکن بس اب بہت ہوچکا،
امریکا پاکستان سے ڈو مور چاہتا ہے لیکن ہمارا جواب نو مور ہے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کہہ چکے ہیں پاکستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ،دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے افغانستان میں ہیں، امریکا کو وہاں کارروائی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں جنگ ہار رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
Urdu News | DG ISPR| Donald Trump| America
2) ٹرمپ کی دھمکیوں پر ترجمان پاک فوج کا منہ توڑ جواب
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ، امریکہ سے جو بھی رقم وصول کی وہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں اپنے اخراجات کے عوض حاصل کی، ہم دوستوں سے تنازعہ نہیں چاہتے لیکن کسی سے نوٹسز بھی نہیں لے سکتے، آئی ایس پی آر ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے 2 بار درآمد شدہ جنگ اپنی دھرتی پر لڑی لیکن ہم نے بہت کرلیا اور اب کسی کیلئے اس سے زیادہ نہیں کرسکتے۔
ہم نے امریکہ سے جو بھی رقم حاصل کی وہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں حاصل کی جس کا مطلب ہے کہ ہمیں افغانستان میں امن کیلئے کام میں خرچ ہونے والی رقم واپس کی گئی، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں القاعدہ کو کبھی سپورٹ نہیں کیا، پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہے اور نہ ہی کوئی دہشتگرد تنظیم موجود ہے، شمالی وزیر ستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران حقانی نیٹ ورک سمیت ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کیں، 27 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا ہے پاکستان افغانستان میں امن کیلئے پوری کوشش کر رہا ہے ہم نے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کردیا ہے جبکہ اضافی چیک پوسٹس بنانے کا کام بھی شروع کردیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ
امریکہ اور افغانستان کیلئے وقت ہے کہ وہ پاکستان سے ڈومور کہنے کی بجائے خود ڈو مور کریں پاکستان سے زیادہ کسی نے دہشتگردی کے خلاف کچھ نہیں کیا، امریکہ کو بھارت کے پاکستان مخالف رویوں کا افغانستان اور ایل او سی پر جائزہ لینا ہوگا، ہم اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہم دوستوں سے تنازعہ نہیں چاہتے لیکن کسی سے نوٹسز بھی نہیں لے سکتے
ٹرمپ کی دھمکیوں پر ترجمان پاک فوج کا منہ توڑ جواب
2 مئی 2011 ءکو
اسامہ کیخلاف ایبٹ آباد آپریشن کے واقعے پر بھی دونوں ملکوں کے
تعلقات میں کشیدگی ہوگئی
اسی طرح سال 2011 ءمیں ہی 26 نومبر کو پاک افغان سرحد پر
سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کا واقعہ پیش آیا
جس میں 28 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات میں مزید تناﺅ بڑھ گی
امریکا نے پاکستانی امداد روک کر حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی اور سی آئی اے کیلئے کام کرکے ایبٹ آباد آپریشن میں کردار ادا کرنے والے
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا
اس وقت کے پاکستانی وزیر داخلہ چودھر ی نثار نے ٹرمپ کو اپنے ردعمل میں کہا کہ
پاکستان امریکی کالونی نہیں ہے اور ڈاکٹر شکیل کا فیصلہ پاکستان کریگا اور ظاہر ہے چودھری نثار نے اتنا بڑا بیان کس طاقت کی بنیاد پر دیا ہوگا
گرے لسٹ میں پاکستان کا نام ڈالنے کی امریکہ کی کوشش وجہ "نو مور"
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے دہشتگردوں کے معاون ممالک سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں پاکستان کا نام آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جون میں اس لسٹ میں پاکستان کا نام ڈال دیا جائے گا