میں ایک تعلیم بالغاں کے مرکز میں پڑھتی ہوں۔۔۔ آج میرا اس مرکز میں تقریباََ چھبیسواں دن ہے۔۔۔۔
بات اصل میں یہ ہے کہ مجھے بچپن سے ہی پڑھنے کا شوق تھا۔ مگر ایک غریب گھر میں پیدا ہونے کی وجہ سے یہ شوق شوق ہی رہا۔۔۔۔
میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔۔۔ میری پیدائش کے کچھ ہی عرصے بعد میرے والد صاحب فوت ہو گئے اور میری والدہ نے مجھے ماں کے ساتھ ساتھ باپ کا بھی پیار دیا۔۔۔۔جب میری عمر سکول جانے کی ہوئی تو میری ماں نے گڑگڑا کر اپنے صاحب سے مجھے سکول میں داخل کروانے کا کہا۔۔۔ مگر صاحب نے انکار کر دیا۔۔۔ پھر میری ماں اسکے قدموں میں گر گئی اور کسی خیراتی ادارے میں داخلے کیلیے اسے منانے لگی۔۔۔ مگر ملک کے بڑے صنعتکار اور مشہور و معروف فلاحی شخصیت کو ترس نا آیا۔۔۔۔
جب میں روز صاحب کے بچوں کو سکول جاتا دیکھتی تو میرے شوق کو اور بھی مہمیز ملتی۔۔۔۔ یوں میں نے صاحب کے ایک بچے سے دوستی کر لی جو مجھے روز پڑھانے لگا۔۔۔ صاحب کو پتہ چلا تو اس نے اسے منع کر دیا۔۔۔۔۔۔
اگر چہ صاحب ملک کی مشہور شخصیت تھے اور آئے روز ٹی وی پہ انکے انٹرویو آتے جس میں وہ اپنے ملک کے بچوں کی تعلیم کیلیے بڑا دھواں دھار بیان دیتے۔۔۔۔۔ یہ بات بھی مجھے صاحب کے ایک بچے نے بتائی کہ اس کے ابو ٹی وی میں آتے ہیں کیونکہ ملازمین کو ٹی وی دیکھنے کی اجازت نئیں تھی۔۔۔۔
میری والدہ یوں تو صاحب کی پرانی ملازمہ تھی مگر وہ اسے اچھا نئیں سمجھتی تھی اور مجھے بھی باور کرواتی رہتی کہ صاحب اچھا انسان نئیں۔۔۔۔۔۔
مگر مجھے اب پتہ چلا کہ صاحب بہت اچھا انسان ہے۔۔۔۔۔ شاید صاحب کے اس مرکز میں دی جانیوالی تعلیم نے مجھے باشعور کر دیا تھا۔۔۔۔۔ خیر جو بھی تھا۔۔۔
اگرچہ میں ساری زندگی تنگی و عسرت میں گذاری تھی مگر ایک دن صاحب کی نظر مجھ پر پڑ گئی۔۔۔۔اب میں ان کی وجہ سے ہی تو اس تعلیمی مرکز میں آتی ہوں اور اپنی تعلیم کا شوق پورا کرتی ہوں۔۔۔ کبھی کبھار صاحب دفتر سے واپسی پہ مجھے بھی پک کر لیتے ہیں۔۔۔۔اور ہاں کل تو حد ہی ہو گئی کہ صاحب نے اپنے ساتھ لے جاکر مجھے ڈھیڑوں شاپنگ کروائی۔۔۔۔ صاحب بہت اچھے ہیں اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ میری ماں اب کام کے قابل نئیں رہی۔۔۔ بیماری نے اس کو کسی کام کا نئیں چھوڑا۔۔۔۔ اسکے باوجود ناصرف وہ حویلی میں ہے بلکہ کبھی کبھی اسے دوائی کی ایک آدھ خوراک بھی مل جاتی ہے۔۔۔ جبکہ اس سے پہلے جو ملازم یا ملازمہ بیمار ہوتی اسے حویلی سے فارغ کر دیا جاتا۔۔۔۔
صاحب مجھے ہوٹل میں کھانا بھی کھلاتا ہے اور کہتا ہے کہ بیگم کو نا بتانا ورنہ میں آئندہ نئیں کھلاؤں گا۔۔۔۔ بھلا میں کیوں بتاؤں گی بیگم صاحبہ کو۔۔۔میں کوئی پاگل ہوں کہ ہوٹل کا کھانا چھوڑ دوں۔۔۔
صاحب بہت اچھے ہیں تبھی تو مجھ سے پیار کرتے ہیں ۔۔۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ہم کھانا کھا رہے تھے کہ صاحب نے مجھے سونے کی انگوٹھی دی اور ۔۔۔ میری تعریف بھی کی ۔۔۔۔ کہنے لگے کہ تم گڈڑی میں لعل ہو۔۔۔۔ پھر کافی دیر تک صاحب نے اپنے ہاتھوں میں میرا ہاتھ پکڑے رکھا۔۔۔۔۔ مجھے برا بالکل بھی نئیں لگا۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ صاحب بہت اچھے ہیں ۔۔۔۔ اب آپ ہی بتاؤ نا صاحب اچھے ہیں نا۔۔۔۔۔۔۔؟
جواب ضرور دینا۔۔۔۔!
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ محفل میں نئے ہیں مگر تحریر کا انداز لاجواب ہے ۔ بس جملوں کے درمیاں فاصلہ کم رکھیں ۔۔۔۔۔ تحریر میں سوال چھوڑ دیا ہے ۔ اس تحریر پر محفلین کو تبصرہ ضرور کرنا چاہیے تھا۔۔۔۔

لڑکی اتنی معصوم نہیں تھی ۔۔۔ درست ہونے کا فیصلہ حالات کرتے ہیں ، ضروریات ء زندگی ایسے اقدامات پر مجبور کرتی ہیں مگر ان سے دور جاکے اور راستہ بھی اپنایا جا سکتا ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ محفل میں نئے ہیں مگر تحریر کا انداز لاجواب ہے ۔ بس جملوں کے درمیاں فاصلہ کم رکھیں ۔۔۔۔۔ تحریر میں سوال چھوڑ دیا ہے ۔ اس تحریر پر محفلین کو تبصرہ ضرور کرنا چاہیے تھا۔۔۔۔

لڑکی اتنی معصوم نہیں تھی ۔۔۔ درست ہونے کا فیصلہ حالات کرتے ہیں ، ضروریات ء زندگی ایسے اقدامات پر مجبور کرتی ہیں مگر ان سے دور جاکے اور راستہ بھی اپنایا جا سکتا ہے

نور سعدیہ شیخ ایک بات میں بھی یہاں کرنا چاہونگا .. وہ یہ کے بلاشبہ مبین صاحب میں لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ..مگر یہ بھی حقیقت ہے کے محفلیں کا بھی ایک مزاج یا جسے آپ ذہنی اپچ کہتے ہیں وہ ہے اس کی چھوٹی سی مثال اپنی دونگا میں تک بندی بھی کرلیتا ہوں ( یہاں آنے سے پہلے میں اسے شاعری کہتا تھا ) مگر حقیقت میں یہاں اندازہ ہوا کے شاعری کیا ہے اب سوچا ہے جب تک عروض پر دسترس نہیں ہوجاتی بحر قافیے کی سمجھ نہیں آجاتی ...اور اس میں سے اپنی تک بندیوں کو گزار کر شاعری میں نہیں لے آتے ...یہاں شئیر نہیں کرینگے ...پھر بھی ڈنڈی مار لیتے ہیں کسی دھاگے میں یا گرہ بندی میں ...خیر تو عرض یہ تھی کے ۔ اس طرح کی تحریر میں صرف املا کی تعریف بنتی ہے ...باقی خیال اور بنت شاید توجہ نہ حاصل کرسکے ....یا اگر کوئی قابل گرفت بات ہوتی تو اس پر موشگافیاں ہو رہی ہوتیں( جیسے حال ہی میں ایک تحریر تھی ...لوگ تحریر پر تبصرے کو چھوڑ کر ایک ہے بات کو لے کر بیٹھ گئے ..اور ابھی بھی اکا دکا فائر ہوتا رہتا ہے اور لکھنے والی محترمہ نے ان موشگافیوں کو اتنا سنجیدہ لیا کے اس پر ایک اور دھاگہ بنا دیا وہ تو بھلا ہو لاریب مرزا کا جو بات پر خوبصورت تبصرہ کیا ) ...خیر لب لباب یہ کے مبین صاحب یہاں کی سراہی گئی تحاریر کا مطالعہ کریں انداز تحریر اور ان کے اتار چڑھاؤ کا جائزہ لیں اس میں بھی بہت سارے مفت مشورے صاحب تحریر کو دیئے گئے ہونگے وہ بھی ملاحظہ کریں ...
 

نور وجدان

لائبریرین
میں تو انداز ء تحریر سے نابلد ہوں ۔ مجھے آپ روشنی سے نواز دیں کچھ میرا بھی بھلا ہو جائے ۔۔۔مبین محفلین میں نئے ہیں ۔ ان کو خوش آمدید کہنا بنتا ہے ۔ اس لیے ان کی تحریر کو پڑھا نا جائے تو یہ زیادتی ہے ۔ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے ۔۔آپ شاعری کیجئے کہ لکھ لکھ کے لکھنا آتا ہے اور مشق کرنے سے انسان شاعر بن جاتا ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
میں تو انداز ء تحریر سے نابلد ہوں ۔ مجھے آپ روشنی سے نواز دیں کچھ میرا بھی بھلا ہو جائے ۔۔۔مبین محفلین میں نئے ہیں ۔ ان کو خوش آمدید کہنا بنتا ہے ۔ اس لیے ان کی تحریر کو پڑھا نا جائے تو یہ زیادتی ہے ۔ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے ۔۔آپ شاعری کیجئے کہ لکھ لکھ کے لکھنا آتا ہے اور مشق کرنے سے انسان شاعر بن جاتا ہے
آپ کی کسر نفسی ہے ....میں کیا روشنی دونگا ...میں تو خود ابھی چندھیایا ہوا ہوں ....رہی آخری بات تو محترمہ یہاں میں اختلاف کرونگا ...یہ شاعری ہے کرکٹ نہیں ...مشق سے نہیں آتی ...خون دل دینا پڑتا ہے ......آپ کو کیا بتانا۔۔۔ آپ تو بخوبی سمجھتی ہیں ....

اور آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے محترم کو ہم اکثر ریمارکس دیتے رہتے ہیں ..خوش آمدید بھی کر چکے ہیں اور تعریفی کلمات ( جو بنتے بھی تھے ) ان کی تخلیقات پر دے چکے ہیں ....
 

نور وجدان

لائبریرین
خون ء دل نہیں خون ء جگر ۔۔۔۔۔

یہ دیکھیں اور یہ بھی ۔۔۔ہم نے ناکام سی نثری نظمیں کہیں ۔۔آپ بھی کہے لیجئے ۔۔۔ٹوٹی پھوٹی شاعری بھی ملی گے یہاں وہاں
جیسے۔۔۔ جیسے یہ۔۔۔۔۔جا بجا ہماری کاوشیں بکھری ہیں مگر ہم پھر بھی باز نہیں آنے والے کہ مشق ء ستم جاری رکھنے سے کوئی ہنر ملے گا۔۔

میں جانتی ہوں آپ بہت ایکٹو ہیں اور اچھے سے پیش آتے ہیں :)
 
آپ محفل میں نئے ہیں مگر تحریر کا انداز لاجواب ہے ۔ بس جملوں کے درمیاں فاصلہ کم رکھیں ۔۔۔۔۔ تحریر میں سوال چھوڑ دیا ہے ۔ اس تحریر پر محفلین کو تبصرہ ضرور کرنا چاہیے تھا۔۔۔۔

لڑکی اتنی معصوم نہیں تھی ۔۔۔ درست ہونے کا فیصلہ حالات کرتے ہیں ، ضروریات ء زندگی ایسے اقدامات پر مجبور کرتی ہیں مگر ان سے دور جاکے اور راستہ بھی اپنایا جا سکتا ہے
نور سعدیہ شیخ ایک بات میں بھی یہاں کرنا چاہونگا .. وہ یہ کے بلاشبہ مبین صاحب میں لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ..مگر یہ بھی حقیقت ہے کے محفلیں کا بھی ایک مزاج یا جسے آپ ذہنی اپچ کہتے ہیں وہ ہے اس کی چھوٹی سی مثال اپنی دونگا میں تک بندی بھی کرلیتا ہوں ( یہاں آنے سے پہلے میں اسے شاعری کہتا تھا ) مگر حقیقت میں یہاں اندازہ ہوا کے شاعری کیا ہے اب سوچا ہے جب تک عروض پر دسترس نہیں ہوجاتی بحر قافیے کی سمجھ نہیں آجاتی ...اور اس میں سے اپنی تک بندیوں کو گزار کر شاعری میں نہیں لے آتے ...یہاں شئیر نہیں کرینگے ...پھر بھی ڈنڈی مار لیتے ہیں کسی دھاگے میں یا گرہ بندی میں ...خیر تو عرض یہ تھی کے ۔ اس طرح کی تحریر میں صرف املا کی تعریف بنتی ہے ...باقی خیال اور بنت شاید توجہ نہ حاصل کرسکے ....یا اگر کوئی قابل گرفت بات ہوتی تو اس پر موشگافیاں ہو رہی ہوتیں( جیسے حال ہی میں ایک تحریر تھی ...لوگ تحریر پر تبصرے کو چھوڑ کر ایک ہے بات کو لے کر بیٹھ گئے ..اور ابھی بھی اکا دکا فائر ہوتا رہتا ہے اور لکھنے والی محترمہ نے ان موشگافیوں کو اتنا سنجیدہ لیا کے اس پر ایک اور دھاگہ بنا دیا وہ تو بھلا ہو لاریب مرزا کا جو بات پر خوبصورت تبصرہ کیا ) ...خیر لب لباب یہ کے مبین صاحب یہاں کی سراہی گئی تحاریر کا مطالعہ کریں انداز تحریر اور ان کے اتار چڑھاؤ کا جائزہ لیں اس میں بھی بہت سارے مفت مشورے صاحب تحریر کو دیئے گئے ہونگے وہ بھی ملاحظہ کریں ...
بہت بہت شکریہ۔۔۔۔ میرے لیے آپ دونوں بلکہ تمام لوگوں کے ریمارکس کی بہت قدر ہے۔ اصل میں ابھی میں خود کو کسی کام کا نئیں سمجھتا ۔پھر بھی کمنٹس اور رائے ایک نئے بندے کیلیے آکسیجن کا کام کرتے ہیں۔۔۔ اور جیسا کہ ہر بندہ اپنی اپنی آکسیجن پہ جی رہا ہوتا ہے اور اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے محترمہ نور سعدیہ صاحبہ آپکا بہت بہت شکریہ جبکہ اکمل زیدی صاحب اتنے گراں قدر مشوروں پہ میں سپاس گذار ہوں۔
باقی جہاں تک بات ہے نئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی یہ رویہ فیس بک پہ بھی میری دل برداشتگی کا موجب بنا اور سوچا تھا کہ یہاں چونکہ کافی علمی و ادبی ماحول ہےاصلاح ہوگی تو مزہ آئے گا۔۔۔
خیر گلہ کسی سے بھی نئیں ۔میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں اور اور جو چند الفاظ لکھ پاتا ہوں وہ ٹائم کو گزارنے کیلیے اور اپنے سکون کیلیے۔۔۔
والسلام
 

اکمل زیدی

محفلین
۔
دل برداشتگی کا موجب بنا
بس یہی بات ...مجھے اندیشہ تھا آپ کی طرف سے اسی طرح کا ...اس پر تو بس یہی کہ سکتا ہوں کے .... رونے والے پہ ہنسا کرتی ہے دنیا پیارے ...اپنی آنکھ کو کسی حال میں نم مت کرنا ..یا پھر یہ کے باد مخالف سے نہ گھبرا ...
 

اکمل زیدی

محفلین
خون ء دل نہیں خون ء جگر ۔۔۔۔۔

یہ دیکھیں اور یہ بھی ۔۔۔ہم نے ناکام سی نثری نظمیں کہیں ۔۔آپ بھی کہے لیجئے ۔۔۔ٹوٹی پھوٹی شاعری بھی ملی گے یہاں وہاں
جیسے۔۔۔ جیسے یہ۔۔۔۔۔جا بجا ہماری کاوشیں بکھری ہیں مگر ہم پھر بھی باز نہیں آنے والے کہ مشق ء ستم جاری رکھنے سے کوئی ہنر ملے گا۔۔

میں جانتی ہوں آپ بہت ایکٹو ہیں اور اچھے سے پیش آتے ہیں :)
خوب لفظوں کا استعمال آتا ہے آپ کو ...اور وہاں ان تخلیقات پر اتنے جامع تبصرے ہیں ..کے میرا کچھ کہنا ...صرف کہنا برائے کہنا ہی ہوگا ...
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جی صاحب بہت اچھے ہیں۔ غریبوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔لیکن ایسے "صاحب" سے محفوظ ہی رہا جائے۔ وہ فراز کی نظم ہے نا
"حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پر"

اس کا اختتامیہ صاحب کی اچھائی کو خوب بیان کرتا ہے کہ
"حضور چھوڑیے ہم بہت غریب لوگ ہیں"
 

اکمل زیدی

محفلین
خون ء دل نہیں خون ء جگر ۔۔۔۔۔
میرا اپنا ایک نظریہ ہے ...آپ سے اتفاق کرنے پر زور نہیں دونگا ....وہ یہ کے بندہ دماغ سے نہیں سوچتا ...دل سے سوچتا ہے .....اور جو کچھ جاتا ہے وہ دل کا جاتا ہے ...جو آتا ہے وہ دل میں آتا ہے ...دماغ صرف تصدیق یا تردید کرتا ہے ....... :)
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
بہت بہت شکریہ۔۔۔۔ میرے لیے آپ دونوں بلکہ تمام لوگوں کے ریمارکس کی بہت قدر ہے۔ اصل میں ابھی میں خود کو کسی کام کا نئیں سمجھتا ۔پھر بھی کمنٹس اور رائے ایک نئے بندے کیلیے آکسیجن کا کام کرتے ہیں۔۔۔ اور جیسا کہ ہر بندہ اپنی اپنی آکسیجن پہ جی رہا ہوتا ہے اور اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے محترمہ نور سعدیہ صاحبہ آپکا بہت بہت شکریہ جبکہ اکمل زیدی صاحب اتنے گراں قدر مشوروں پہ میں سپاس گذار ہوں۔
باقی جہاں تک بات ہے نئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی یہ رویہ فیس بک پہ بھی میری دل برداشتگی کا موجب بنا اور سوچا تھا کہ یہاں چونکہ کافی علمی و ادبی ماحول ہےاصلاح ہوگی تو مزہ آئے گا۔۔۔
خیر گلہ کسی سے بھی نئیں ۔میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں اور اور جو چند الفاظ لکھ پاتا ہوں وہ ٹائم کو گزارنے کیلیے اور اپنے سکون کیلیے۔۔۔
والسلام
مجھے تو آپ کا سادہ اور شگفتہ انداز بھایا ہے ۔ یہ حقیقی تبصرہ ہے سو جی بڑا کیجئے
 

نور وجدان

لائبریرین
میرا اپنا ایک نظریہ ہے ...آپ سے اتفاق کرنے پر زور نہیں دونگا ....وہ یہ کے بندہ دماغ سے نہیں سوچتا ...دل سے سوچتا ہے .....اور جو کچھ جاتا ہے وہ دل کا جاتا ہے ...جو آتا ہے وہ دل میں آتا ہے ...دماغ صرف تصدیق یار تردید کرتا ہے ....... :)
میں نے بھی کچھ ایسا ہی کہا جو لاشعور ہے وہ دل ہے جو شعور ہے وہ دماغ ہے ۔ شاعری کام ہی لاشعوری تخیل سامنے لانے کا ہے :)
 

اکمل زیدی

محفلین
میں نے بھی کچھ ایسا ہی کہا جو لاشعور ہے وہ دل ہے جو شعور ہے وہ دماغ ہے ۔ شاعری کام ہی لاشعوری تخیل سامنے لانے کا ہے :)

اگر اسے اس طرح کہیں کے" شعور دل ہے جو لاشعور ہے وہ دماغ ہے " کیونکے احساس شعور میں جاگتا ہے ... اور ...شاعری ...اپنے محسوسات کو نظم کرنے کا نام ہے ...احساس جتنا قوی ہوگا ...شعریت اتنی ہے معنی خیز ہوگی ..."لاشعوری تخیل" کو شعور میں لا کر سامنے لانا تو پھر آمد کہاں ہوا وہ تو درامد ہوگیا ... ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
اگر اسے اس طرح کہیں کے" شعور دل ہے جو لاشعور ہے وہ دماغ ہے " کیونکے احساس شعور میں جاگتا ہے ... اور ...شاعری ...اپنے محسوسات کو نظم کرنے کا نام ہے ...احساس جتنا قوی ہوگا ...شعریت اتنی ہے معنی خیز ہوگی ..."لاشعوری تخیل" کو شعور میں لا کر سامنے لانا تو پھر آمد کہاں ہوا وہ تو درامد ہوگیا ... ؟
غیر متفق !!!
 
Top