ام عبدالوھاب
محفلین
10 اپریل کو 33 برس قبل 1988اسلام آباد اور راولپنڈی اوجڑی کیمپ دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔
اوجڑی کیمپ کے اسلحہ خانے میں لگی آگ بھڑک رہی تھی اور کیمپ سے ملحقہ آباد گلشن دادن خان کے رہائشی گھر سرمے کا ڈھیر بن چلے تھے۔
زخمیوں کے جسموں کے اعضا اُڑ گئے تھے، جسم بُری طرح جُھلس گئے تھے، ہسپتالوں میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی، فوجی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا اور امدادی کارروائیاں عروج پر تھیں۔
اوجڑی کیمپ کے اسلحہ خانے میں لگی آگ بھڑک رہی تھی اور کیمپ سے ملحقہ آباد گلشن دادن خان کے رہائشی گھر سرمے کا ڈھیر بن چلے تھے۔
زخمیوں کے جسموں کے اعضا اُڑ گئے تھے، جسم بُری طرح جُھلس گئے تھے، ہسپتالوں میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی، فوجی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا اور امدادی کارروائیاں عروج پر تھیں۔