حضورِ والا، آپ نے نذیر ناجی کے کالم پر انگریزی زبان میں تبصرہ کرتے ہوئے کچھ ایسے کلمات ادا کئے تھے کہ میں آپ کو یہاں ٹیگ کرنے پر مجبور ہوگیا۔مجھے اس پوسٹ میں ٹیگ کئے جانے کا مقصد سمجھ نہیں آیا۔ بھئ آپ اگر طاہر القادری کو پسند نہیں کرتے تو بڑے شوق سے اپنی اس روش پہ گامزن رہئیے ۔ ایک مقولہ ہے کہ تھرڈ کلاس لوگوں کے خیالات کا مرکزشخصیات ، سیکنڈ کلاس لوگوں کا واقعات اور فرسٹ کلاس لوگوں کا مطمع نظر نظریات ہوتے ہیں۔ اب آپ خود سوچ لیں کہ آپ کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجھے ازراہِ کرم شخصیات کی بحثوں میں نہ ہی گھسیٹیں تو بہتر ہے۔ ہاں اسلام اور تصوف کے حوالے سے نظریات پر بات کرنی ہو اور اس ضمن میں ڈاکٹر طاہر القادری کے خیالات پر بات کرنی ہو تو بسم اللہ ۔ اگر کسی کو طاہر القادری سے اتنی ہی تکلیف ہے تو بھئی کس نے آپ کو کہا ہے کہ اسے فالو کریں۔۔۔ ۔بزعمِ خود کسی کی حقیقت کو سمجھنے کا دعویٰ کرنے سے زیادہ بہتر ہے کہ کسی مناسب آئینے میں اپنی حقیقت کو دیکھنے کی کوشش کیجائے۔ جسے اللہ عزت دیتا ہے اسے کوئی ذلت نہیں دے سکتا، ایسا کرنے کی کوشش کرنے والا خود کبھی نہ کبھی ذلت سے ہمکنار ہوجاتا ہے
نظامی صاحب، میں نذیر ناجی کے سخت مخالفین میں سے ہوں مگر اندھی تقلید یا تعصب پرستی کا حامی نہیں۔ اس کالم میں کئی ایسی باتیں تھیں جو کسی بھی باشعور آدمی کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں۔عاطف بٹ بھائی آپ کی شخصیت اور ذات سے ہٹ کے
یار پہلے آپ نے ایک عجیب غریب کالم لگایا اور اس میں مجھے ٹیگ کیا ایسا کالم جو صحافت کے معیار اور محفل کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ سوائے جگت بازی کے اس میں کچھ بھی نہ تھا۔
اب آپ نے ایک ایڈیٹڈ ویڈیو کا لنک دے دیا جس میں آگے پیچھے کے جملے کاٹ کر جوڑ دیے گئے اور اپنی منشاء کے مطابق مطلب نکال لیا گیا ہے اور مجھے پھر اس میں ٹیگ کیا ہے۔پتا نہیں آپ کا اس سے کیا مقصد ہے میری سمجھ سے تو بالاتر ہے
میں وہ پورا انٹرویو ڈھونڈتا ہوں اگر مل گیا تو پوسٹ کرتا ہوں مختصر رپورٹ پیش خدمت ہے:
اب سے زیادہ تم مسلمانوں کا اور کون دفاع کرے گا۔ پر یہاں پتا نہیں مسلمانی نام کی کوئی چیز ہے بھی یا نہیں!
نجیب بھائی، اب پورا انٹرویو ہی ڈاؤنلوڈ کر کے دیکھ لیجئے!اس ویڈیو کو میں نے ڈاؤنلوڈ پر لگا دیا ہے۔سن کر ہی کچھ کہہ سکتا ہوں
میں نے پورا انٹرویو ڈھونڈ کر پیش کردیا ہے یہاں!
عاطف بھائی جی میں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ میں اب ان بحث و مباحثوں سے کافی دور ہوں۔نجیب بھائی، اب پورا انٹرویو ہی ڈاؤنلوڈ کر کے دیکھ لیجئے!
زیش بھائی، بےحد ممنون ہوں کہ آپ نے واقعی ایک بہت ہی معلوماتی انٹرویو کا لنک ڈھونڈ کر مہیا کردیا۔ جو شخص صدقِ دل سے حقیقت کو پانا چاہے گا، اس کے لئے یہ انٹرویو کافی ہوگا!اس کے بعد ایک اور انٹرویو بھی ہوا تھا۔ جس میں اسی ٹی وی نے یہ اردو والی کلپس بھی دکھائی تھیں اور ان میں قادری صاحب نے اپنا موقف بھی بیان کیا تھا۔ وہ والی وڈیو زیادہ informative ہو گی۔ کیونکہ جس نے جو بات کی ہے وہ خود ہی بیان کر سکتا ہے کہ اس نے وہ باتیں کیوں کیں۔
وہ یہ ہے:
نجیب بھائی، بہت شکریہ۔ مجھے اندازہ ہے کہ آپ ایسی بحثوں سے دور اجتناب کرتے ہیں!عاطف بھائی جی میں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ میں اب ان بحث و مباحثوں سے کافی دور ہوں۔
طاہر القادری صاحب کی خوابوں سے لے کر لاہور ہائیکورٹ تک کی باتیں میرے علم میں ہیں اور ان کا ثبوت بھی کہیں میری پٹاری میں پڑا ہوگا۔
اس میں شک و شبہ کی بھی گنجائش نہیں کہ محترم یہ انٹرویو جو آپ نے پیش کیا ہے یہ بھی ایک ہزار پرسنٹ صحیح ہے اور اس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔یہ ایک جگہ نہیں چلا تھا بلکہ بار بار چلایا گیا تھا۔
جو آپ نے فیس بک پر ویڈیو پیش کی ہے اس میں مختلف ٹکڑے جوڑ کر بنائی گئی ویڈیو بھی سچی ہے۔اردو میں جناب طاہر القادری صاحب کا بیان دوہزار پرسنٹ صحیح ہے۔
اب محترم بات یہ ہے کہ طاہر القادری صاحب کیا ہیں یا کیا نہیں۔۔۔ یہ آپ ان کے معتقد مہربانوں پر چھوڑ دیجئے۔
محترم دوستو! میں اس موضوع یا کسی بھی مذہبی،سیاسی موضوع پر بحث نہیں کرنا چاہتا۔۔اگر آپ کو یقین نہیں تو ثبوت خود ڈھونڈئیے۔
اس قسم کے مولویوں سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ آج کی لاہور والی تقریر ہی دیکھ لیں!مرسلہ ویڈیو کو دیکھ کر جو بات ظاہر ہوئی وہ یہ کہ
اس ویڈیو میں طاہر القادری صاحب کے حرمت وتوہین رسالت قانون کے حوالے سے ایک تضاد اور دوغلی پالیسی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے
غیر ملکی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے وہ وضاحت اور صراحت کے ساتھ یہ فرمارہے ہیں کہ میں نے توہین رسالت قانون کے بنانے میں کوئی حصہ نہیں لیا اور مجھے جنرل ضیا نے کئی بار بلوایا لیکن میں نے ان کی دعوت کو ہمیشہ مسترد کیا ، اس قانون کے بنانے میں میرا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہے۔
دوسری طرف
اردو تقریر میں وہ فرمارہے ہیں کہ توہین رسالت کا جو قانون پاکستان میں بنایا گیا ہے وہ صرف اور صرف طاہر القادری صاحب کی محنت اور کاوش ہی کا نتیجہ ہے لاہور ہائیکورٹ کے در ودیوار تک اس کے گواہ ہیں ، ضیاء الحق کو اس بارے میں تمام ہدایات اور مشورے انہوں نے ہی دیے۔
اس پبلک کو منورنجن کا اینھن ملتا رہنا چاہیے بس پرسوں نواز کل عمران تو آج قادری یہ عوام ایسے ہی ایک غول ہے جسے کوئی بھی اکٹھا کر سکتا ہے۔ 180 ملین ابادی میں نے اب 3-4 لاکھ اکٹھا کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل بن چکا ہے
کہنے میں کیا حرج ہے۔ گنتی تو نہ آپ نے کی اور نہ ہی میں نےیعنی کل مینارِ پاکستان پر آدھا لاہور جمع تھا
کہنے میں کیا حرج ہے۔ گنتی تو نہ آپ نے کی اور نہ ہی میں نے
وہ کہتے ہیں نا کہ لا لو لتر۔ مارو دس تے گنو اک۔ تو یہی بات ٹوسٹ کے ساتھ ہے یعنی بندہ ایک گنو سوجماعتِ اسلامی والے بھی آئے دن ملین مارچ کرتے رہتے ہیں۔
بہت سادہ سی بات ہے، اگر موصوف مغربی آقاؤں کے لئے ایسا بیان نہ دیتے تو انہیں کینیڈا کی شہریت کا ”تحفہ“ اتنی آسانی سے نہ مل جاتا۔ جو پاکستانی کینیڈا کی شہریت لے چکے ہیں، انہین بخوبی معلوم ہے کہ اس کے لئے برسوں پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ پھر تحریک منہاج القرآن پاکستان کی وہ واحد ”مذہبی تنظیم“ ہے جس کے 100 سے زائد مغربی ممالک میں باقاعدہ شاخیں ہیں یہ سب”عنایات“ یونہی تو نہین ہے۔ اسلام اور عالم اسلام زمرے میں 2007 میں جاوید چوہدری کا لکھا گیا کالم اور 2010 میں اردو ڈائجسٹ کا مضمون پڑھئے تو آنکھیں کھل جائیں گی کہ پاکستان میں ممکنہ طور پرنہ جانے کتنی مذہبی اور مسلکی جماعتیں اور ”اغیار“ کے اشاروں پر اور ان کی ترغیب و تحریص پر کام کر رہی ہوں گی۔ صرف یہ دیکھنے اور غور کرنے کی بات ہے کون ”اغیار“ کی گُڈ لسٹ میں ہے اور کون ”وہاں“ اور ”یہاں“ دو مختلف موقف پیش کرنے کی شہرت رکھتے ہیں۔مرسلہ ویڈیو کو دیکھ کر جو بات ظاہر ہوئی وہ یہ کہ
اس ویڈیو میں طاہر القادری صاحب کے حرمت وتوہین رسالت قانون کے حوالے سے ایک تضاد اور دوغلی پالیسی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے
غیر ملکی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے وہ وضاحت اور صراحت کے ساتھ یہ فرمارہے ہیں کہ میں نے توہین رسالت قانون کے بنانے میں کوئی حصہ نہیں لیا اور مجھے جنرل ضیا نے کئی بار بلوایا لیکن میں نے ان کی دعوت کو ہمیشہ مسترد کیا ، اس قانون کے بنانے میں میرا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہے۔
دوسری طرف
اردو تقریر میں وہ فرمارہے ہیں کہ توہین رسالت کا جو قانون پاکستان میں بنایا گیا ہے وہ صرف اور صرف طاہر القادری صاحب کی محنت اور کاوش ہی کا نتیجہ ہے لاہور ہائیکورٹ کے در ودیوار تک اس کے گواہ ہیں ، ضیاء الحق کو اس بارے میں تمام ہدایات اور مشورے انہوں نے ہی دیے۔