عاطف بٹ بھائی آپ کی شخصیت اور ذات سے ہٹ کے
یار پہلے آپ نے ایک عجیب غریب کالم لگایا اور اس میں مجھے ٹیگ کیا ایسا کالم جو صحافت کے معیار اور محفل کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ سوائے جگت بازی کے اس میں کچھ بھی نہ تھا۔
اب آپ نے ایک ایڈیٹڈ ویڈیو کا لنک دے دیا جس میں آگے پیچھے کے جملے کاٹ کر جوڑ دیے گئے اور اپنی منشاء کے مطابق مطلب نکال لیا گیا ہے اور مجھے پھر اس میں ٹیگ کیا ہے۔پتا نہیں آپ کا اس سے کیا مقصد ہے میری سمجھ سے تو بالاتر ہے
میں وہ پورا انٹرویو ڈھونڈتا ہوں اگر مل گیا تو پوسٹ کرتا ہوں مختصر رپورٹ پیش خدمت ہے:
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے دورہ ڈنمارک کے دوران مقامی میڈیا سے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ ڈینش میڈیا دوسرے ملکوں کی پارلیمنٹس اور جمہوریتوں کر برداشت کرنا سیکھے ۔ وہ پاکستان میں توہین رسالت قانون پر بلا جواز تنقید کر رہا ہے ۔ اسے اسرائیل، امریکہ، روس، چین، ساؤتھ کوریا اور د یگر ممالک میں مختلف جرائم میں بڑی تعداد میں ہونے والی پھانسیاں دکھائی نہیں دیتیں؟ صرف امریکہ میں 1976 سے 2012ء تک مختلف جرائم میں 1400 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے ۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان خیالات کا اظہار ڈینش میڈیا کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پاکستانی عدالتوں کا زبردست دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کے ججز انتہائی پروفیشنل اور اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ پاکستانی ججز نے ہمیشہ قرآن و سنت کی اعلیٰ اقدار کو ملحوظ رکھ کر فیصلے دیے ہیں اورعدالتیں درست انداز میں کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی ججوں کا وژن ہے کہ آج تک توہین رسالت قانون کے تحت 27 سالوں میں ایک بھی شخص کو سزائے موت نہیں ہوئی، جن پر ایسے الزامات لگے انہیں شک کا فائدہ دیا جاتا رہا۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ ڈینش میڈیا پوری دنیا کا ٹھیکہ دار نہ بنے ۔ قرآن، اسلام اور پاکستان پر تنقید کرنے سے قبل وہ بائبل کو بھی پڑھے جس میں توہین رسالت کی سزا موت قرار دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈینش میڈیا دھرے معیار کو ترک کر ے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے حقائق کے برعکس تصویر دنیا کو نہ دکھائے
اب سے زیادہ تم مسلمانوں کا اور کون دفاع کرے گا۔ پر یہاں پتا نہیں مسلمانی نام کی کوئی چیز ہے بھی یا نہیں!