طاہرالقادری کا سو فیصد سچ!!!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

یوسف-2

محفلین
news-13.gif


news-14.gif


news-16.gif


news-25.gif
 
عاطف بٹ بھائی آپ کی شخصیت اور ذات سے ہٹ کے
یار پہلے آپ نے ایک عجیب غریب کالم لگایا اور اس میں مجھے ٹیگ کیا ایسا کالم جو صحافت کے معیار اور محفل کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ سوائے جگت بازی کے اس میں کچھ بھی نہ تھا۔
اب آپ نے ایک ایڈیٹڈ ویڈیو کا لنک دے دیا جس میں آگے پیچھے کے جملے کاٹ کر جوڑ دیے گئے اور اپنی منشاء کے مطابق مطلب نکال لیا گیا ہے اور مجھے پھر اس میں ٹیگ کیا ہے۔پتا نہیں آپ کا اس سے کیا مقصد ہے میری سمجھ سے تو بالاتر ہے:?:

میں وہ پورا انٹرویو ڈھونڈتا ہوں اگر مل گیا تو پوسٹ کرتا ہوں مختصر رپورٹ پیش خدمت ہے:
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے دورہ ڈنمارک کے دوران مقامی میڈیا سے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ ڈینش میڈیا دوسرے ملکوں کی پارلیمنٹس اور جمہوریتوں کر برداشت کرنا سیکھے ۔ وہ پاکستان میں توہین رسالت قانون پر بلا جواز تنقید کر رہا ہے ۔ اسے اسرائیل، امریکہ، روس، چین، ساؤتھ کوریا اور د یگر ممالک میں مختلف جرائم میں بڑی تعداد میں ہونے والی پھانسیاں دکھائی نہیں دیتیں؟ صرف امریکہ میں 1976 سے 2012ء تک مختلف جرائم میں 1400 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے ۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان خیالات کا اظہار ڈینش میڈیا کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پاکستانی عدالتوں کا زبردست دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کے ججز انتہائی پروفیشنل اور اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ پاکستانی ججز نے ہمیشہ قرآن و سنت کی اعلیٰ اقدار کو ملحوظ رکھ کر فیصلے دیے ہیں اورعدالتیں درست انداز میں کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی ججوں کا وژن ہے کہ آج تک توہین رسالت قانون کے تحت 27 سالوں میں ایک بھی شخص کو سزائے موت نہیں ہوئی، جن پر ایسے الزامات لگے انہیں شک کا فائدہ دیا جاتا رہا۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ ڈینش میڈیا پوری دنیا کا ٹھیکہ دار نہ بنے ۔ قرآن، اسلام اور پاکستان پر تنقید کرنے سے قبل وہ بائبل کو بھی پڑھے جس میں توہین رسالت کی سزا موت قرار دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈینش میڈیا دھرے معیار کو ترک کر ے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے حقائق کے برعکس تصویر دنیا کو نہ دکھائے



اب سے زیادہ تم مسلمانوں کا اور کون دفاع کرے گا۔ پر یہاں پتا نہیں مسلمانی نام کی کوئی چیز ہے بھی یا نہیں!
میں آپ سے پورے طور پر متفق ہوں۔۔۔۔
نذیر ناجی جیسے بکاؤ مال اور زرد صحافت کے علمبردار شخص کی ہزلیات اور اس پر تالیاں پیٹنے والے لوگوں کی تھرڈ کلاس بازاری ذہنیت سے قطع نظر، اس دھاگئے میں پیش کی گئی ویڈیوز کو دیکھ کر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ انہوں نے واضح طور پر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ :
1- ہر قانون کے دو Aspects ہوتے ہیں ۔ ایک تو اصولی اور دوسرا انتظامی۔
2- اصولی بات تو یہ ہے کہ توہینِ رسالت کے جرم کی سزا قتل ہے۔ اور پاکستان کی عدالتوں کو انہوں نے اسی اصولی بات کے حق میں دلائل دئیے اور توہینِ رسالت کے جرم کیلئے موت کی سزا پر انہوں نے شرعی دلائل دئیے جن سے متاثر ہوکر اور جن سے استفادہ کرتے ہوئے ضیاء الحق نے اس حوالے سے قانون سازی کروائی۔
3- جب یہ اصول تسلیم کرلیا گیا کہ توہینِ رسالت کی سزا موت ہے تو اب اس پر عملدرآمد کروانے کیلئے اور اسکی Implementationکیلئے جو قانون بنایا گیا اس کے انتظامی پہلو اور Procedural & Administrative Aspect پر انہیں شدید تحفظات ہیں۔کیونکہ اس حوالے سے اس میں بہت زیادہ سقم موجود ہیں جنکی وجہ سے کوئی بھی شخص اٹھ کر کسی بھی بیگناہ پر الزام لگا کر اسے پھنسا سکتا ہے۔ چنانچہ وہ (یعنی طاہر القادری) اس قانون کی اس Structural & Administrative Form کے حق میں نہیں ہیں، جسکی وجہ سے آئے روز ایک تماشا لگا رہتا ہے ۔۔ اور اس قانون کی اس موجودہ شکل کے بنوانے میں انکا قطعاّ کوئی کردار نہیں ہےکیونکہ نہ تو وہ ضیاء الحق کی اسمبلی کے ممبر تھے اور نہ ہی کوئی وزیر مشیر۔
4- لیکن قانون میں موجود اس انتظامی سقم کے باوجود وہ پاکستان کی عدالتوں اور انکے ججز کو Apreciate کرتے ہیں جنہوں نے اس انتظامی سقم کا ادراک کرتے ہوئے27 سال سے پاکستان میں کسی بھی شخص کو اس قانون کی زد میں لاکرموت کی سزا نہیں دی ۔
میرے خیال میں تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں جس پر واویلا مچایا جائے۔ بالکل ٹھیک بات کہی ہے انہوں نے۔
باقی جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جوبعض مسلکی وجوہات کی بناء پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ ان میں سے جو باشعور ہیں اور شخصیات کے ردّ و قبول کی بحث میں پڑنے کی بجائے خیالات و افکار سے وابستگی رکھتے ہیں، میرا نہیں خیال کہ وہ تھرڈ کلاس قسم کے کالم نگاروں اور انکے کالموں پر یوں بغلیں بجاتے ہونگے۔ ورنہ سطحی نظر رکھنے والے سفلہ مزاج لوگوں کی زبانوں اور ٹھٹھہ بازیوں سے تو انبیاء و اولیاء بھی کبھی محفوظ نہیں رہے، یہ بیچارہ طاہر القادری کیا ہے۔ :)
 
ساجد بھائی اراکین کو لکھنے دیں اور پھر ان نام نہاد اراکین کو اپنے اپنے مراسلات بھی پڑھائیے۔ طاہرالقادری نے تو یہ کہا مخلص، باکردار، اور ایماندار لوگ اسمبلی میں پہنچیں اور ٹیکس چور، غنڈے پالنے والے اور چوروں کو انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے دیا جائے اس سے ساری سیاسی جماعتوں اور ان کے مداحین پر کیا قیامت ٹوٹ پڑی:rollingonthefloor:

پوری قوم کو بدھو،جاہل اور گنوار کہنے والے دماغ کسی کے بارے کمنٹ کرتے وقت پتا کیوں ضائع ہو جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ کافروں کو گالیاں دیں گے ان کے خدائوں کو بھی برا بھلا کہیں گے جب وہ کوئی حرکت کریں تو پھر ان کی چیخیں نکلتی ہیں۔

یہی لوگ اگر ان کے لیڈروں بارے ہم ایک جملہ لکھیں گے تو ہمیں اخلاقیات سے عاری گردانے گے۔ ان مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ غیر اسلامی ممالک کے پرچم تو جھٹ سے جلا دیں گے لیکن جب وہ ہمارا پرچم جلائیں گے جس پر کلمہ لکھا ہو گا پھر انہوں نے ڈنڈا اٹھا لینا ہو گا اور کہیں گے مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے۔


یہاں ان لوگوں کی مسلمانی کہاں گئی!
کیا قرآن نے انہیں یہ چھوٹ دی کہ کسی شخصیت بارے اس طرح کمنٹ کیا جاتا ہے!
یا ان پر کوئی تازہ وحی نازل ہوئی!

قرآن تو کہہ رہا ہے
ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلھم بالتی ھی احسن

اور کافروں سے بھی گفتگو کے آداب سکھا رہا ہے:
ولا تسبو الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ عدوا بغیر علم


اب تم ہی بتاؤ!
ہم کہیں گے تو شکایت ہو گی۔
 
ساجد بھائی اراکین کو لکھنے دیں اور پھر ان نام نہاد اراکین کو اپنے اپنے مراسلات بھی پڑھائیے۔ طاہرالقادری نے تو یہ کہا مخلص، باکردار، اور ایماندار لوگ اسمبلی میں پہنچیں اور ٹیکس چور، غنڈے پالنے والے اور چوروں کو انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے دیا جائے اس سے ساری سیاسی جماعتوں اور ان کے مداحین پر کیا قیامت ٹوٹ پڑی:rollingonthefloor:
بجائے اسکے کہ یہاں اس بات پر بحث ہوتی کہ طاہر القادری نے کل کی تقریر میں کیا درست کہا اور کیا غلط، یہاں اور ہی ریکارڈ بج رہے ہیں۔ :)
 
بجائے اسکے کہ یہاں اس بات پر بحث ہوتی کہ طاہر القادری نے کل کی تقریر میں کیا درست کہا اور کیا غلط، یہاں اور ہی ریکارڈ بج رہے ہیں۔ :)
محمود احمد غزنوی بھائی انسان کسی سے اختلاف کرے تو اچھے انداز میں، دلائل سے رد کرے، تقریر کی ہے تو اس پر آرگو کریں ہم یہ نہیں کہہ رہے ہر شخص طاہرالقادری کے نقطہ نظر سے اتفاق کرے لیکن اختلاف بھی تو انسانوں کی طرح ہونا چاہیے۔

حالانکہ یہ قصے پرانے ہو چکے اور اس پر فیس بک اور فورمز پر پہلے ڈسکس ہو چکا۔ اب سیاسی نقطہ نظر پر بحث کرنے کی باری آئی تو ہم نے دوبارہ تعٖصب کا نام نہاد جہادی نقاب اوڑھا اور دے مارا یہ تھریڈ!

اللہ ہم سب پر رحم فرمائے!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top