طاہرالقادری کا سو فیصد سچ!!!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عاطف بٹ

محفلین
بھیا آپ نے کلپ لگایا جس میں امام اعظم ابو حنیفہ کے موقف کو ڈاکٹر صاحب کا موقف بنا کر پیش کیا گیا اور بعد میں ڈاکٹر صاحب کے اپنے موقف سے اس کا تضاد ثابت کر دیا۔​
میں نے پورا جملہ آپ کو سنا دیا کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنا موقف نہیں بیان کیا کہ غیر مسلموں، یہودیوں اور اقلیتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا، بلکہ یہ موقف امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ اب آپ اپنی ویڈیو کے فیک ہونے کی تصدیق نہ کریں تو اس میں کیا کیا جا سکتا ہے۔​
اس ویڈیو سے آپ کے ویڈیو کا غلط ہونا ثابت بھی ہو گیا اور آپ ابھی تک اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں بڑے جگر گردے کی بات ہے جناب!​
نظامی صاحب، میں آپ سے متفق ہوں کہ انگریزی میں انہوں نے ایسا ہی کہا کہ حنفی مکتب فکر کے مطابق غیرمسلموں پر توہینِ رسالت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا مگر خدارا یہ سمجھا دیں کہ یہاں پاکستان میں اردو زبان میں بات کرتے ہوئے وہ اس بات پر زور کیوں دیتے رہے کہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 سی صرف اور صرف انہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور توہینِ رسالت کا مرتکب مسلم ہو یا غیرمسلم، مرد ہو یا عورت وہ واجب القتل ہے!
آپ تو ان کے ادارے سے وابستہ ہیں، اگر آپ کے پاس ان کی کوئی اردو تقاریر ہیں ایسی جن میں انہوں نے دلائل کے ساتھ یہ بات ثابت کی ہو کہ غیرمسلموں پر توہینِ رسالت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا تو انہیں یہاں پیش کر کے ممنون فرمائیے!
جو ویڈیو میں نے پیش کی تھی، وہ نہ تو میں نے گھر بیٹھ کر بنائی تھی اور نہ ہی ڈاکٹر طاہرالقادری کی جگہ بھیس بدل کر میں بیٹھا ہوا تھا، وہ انہی کی تقاریر تھیں جو منہاج القرآن کے آرکائیوز میں آپ کو بآسانی مل سکتی ہیں۔ یہاں یہ بھی پیش نظر رکھئے کہ ڈینش ٹی وی والے پاگل نہیں ہیں کہ انہوں نے ڈاکٹر صاحب کی اردو تقاریر نکال کر ان کا اپنی زبان میں ترجمہ کروایا اور اس کے بعد انہیں دوبارہ دعوت دی کہ اپنا مؤقف واضح کریں!
 

عمراعظم

محفلین
صرف طاہر القادری ہی نہیں بلکہ ہمارے اکثر خواص و عام کی یہی حالت ہے ۔ہمارا کوًی معیار نہٰیں ۔ اکثریت کا یہی حال ہے۔البتہ وہ لوگ جو عالم یا رہنماً کہلاتے ہیں انہیں دوغلی باتیں کرتے ہویے شرم آنی چاہیے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
جب ڈاکٹر صاحب نے اسی ویڈیو میں واضح طور پر کہہ دیا کہ Blasphemy Laws صرف اسلام کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ہیں بلکہ توریت، انجیل یعنی بائبل میں بھی اسکے حوالہ جات موجود ہیں جو انہوں نے اس کانفرنس والی ویڈیو میں دئیے بھی ہیں، اور پھر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان میں جو Blasphemy law ہے اسکے دو پہلو ہیں، ایک پہلو جو اصولی ہے اس میں انکا کردار ہے، اور جو انتظامی ہے اس سے انکا کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اسکی مذمت کرتے ہیں جبکہ پہلے پہلو کو تو وہ own کر رہے ہیں بار بار کہہ رہے ہیں کہ میرا رول قانون کے اس اصولی پہلو کے حوالے سے ہے۔ تو سمجھنے والوں کیلئے بات بالکل واضح ہوجاتی ہے۔
باقی جہاں تک انکا اینکر پرسن کے Tricky Question کو Dodge کرنے کے حوالے سے رویہ ہے وہ بھی ہم سب کو نظر آرہا ہے لیکن ہم اسکی وہ تشریح نہیں کر رہے جو آپ کر رہے ہیں۔ کیونکہ عموماّ اینکر پرسنز کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ مہمان کے منہ میں اپنے جملے ڈال کر اس سے ایسے جملے کہلوالئے جائیں جنکو بعد میں آسانی سے کئی معنی پہنا کر اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکے۔ میں اسکو ڈاکٹر صاحب کی دانشمندی سے تعبیر کرتا ہوں کہ وہ میزبان کے اس Trap میں بھی نہیں آئے اور نہ ہی انہوں نے جھوٹ بولا۔ اس حوالے سے آپ اگر مسلمانوں کے دوسرے علماء کو دیکھیں تو وہ انٹرویورز کی ایسی چالبازیوںکو کئی بار سمجھ نہیں پاتے اور پھر بعد میں وہی ہوتا ہے جو ذاکر نائیک کے ساتھ ہوا۔ موصوف نے ہوش کی بجائے جوش میں آکر کہہ دیا کہ ہر مسلمان ایک خاص sense میں Terrorist ہوتا ہے ۔ حالانکہ یہ جملہ کہنا قطعاّ ضروری نہیں تھا۔چنانچہ نتیجہ آپکے سامنے ہے کہ برطانیہ اور امریکہ میں انکے داخلے پر پابندی ہے۔ اگر اسی بات کو وہ مناسب انداز میں اس طرح کہتے کہ مغرب کو اس میں سے من مانے معانی نکالنے میں مشکل پیش آتی تو آج وہ بھی وہاں لیکچرز دے رہے ہوتے۔لیکن اِنہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا، بلکہ دانشمندی کے ساتھ اپنی بات کہہ بھی دی اور میزبان کے ٹریپ میں بھی نہیں آئے۔۔:)
اور جہاں تک آپکو ایسا "لگنے" کی بات ہے کہ میں ڈاکٹر صاحب کا دستِ راست ہوں، تو اس سے بھی دیگر امور میں آپکی رائے اور سوچنے کے انداز پر کافی روشنی پڑتی ہے۔ جہاں مائنڈ سیٹ یہی ہو کہ دوسرے کی بات کو Rationaly لینے کی بجائے اسے اپنے دماغ میں پہلے سے موجود Grid کے کسی خانے میں فٹ کرکے اسکی ممکنہ نیتوں اور "اصل حقیقتوں" کو پہلے سے دیفائن کرکے judgeکیا جاتا ہو، وہاں ایسے ہی اندازے چلتے ہیں۔
غزنوی صاحب، یقین مانیں کہ آپ کا یہ مراسلہ پڑھ کر مجھے بہت ہنسی آئی۔ آپ سے مزید بحث کر کے میں اپنے وقت اور توانائی کو ضائع نہیں کروں گا کیونکہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ اور بہت ہی موزوں اور مناسب کام ہیں میرے پاس۔ بس یہ عرض کرتا چلوں کہ تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کا مقصد آپ کو سوچنے اور آنکھیں کھولنے کی دعوت دینا ہوتا ہے نہ کہ اپنا ہم خیال بنانا! والسلام
 

طالوت

محفلین
حیرت ہے کہ ہم شخصیات کے سحر میں کس قدر گرفتار ہیں ، نہ ہماری سوچ اپنی ہے نہ نظریہ ۔ نہ تو ہم حمایت میں انصاف سے کام لے سکتے ہیں اور نہ مخالفت میں ، پھر اس عدل سے خالی معاشرے یا کسی بھی ایسے معاشرے میں بہتری کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔

موضوع تو "طاہرالقادری کا سو فیصد سچ" تھا مگر یار لوگوں دائیں بائیں بھی وار کر کے خوب پھپھولے پھوڑے ہیں۔ بہرحال طاہر القادری کے سو فیصد سچ اور سو فیصد جھوٹ تو ان آٹھ صفحات میں کسی حد تک ثابت ہو گئے ہیں لیکن اگر میٹھا ہپ اور کڑوا تھو کی ہماری یہی روش جاری رہی تو امید ہے کہ ہم شریک گفتگو کی اکثریت ان بحثوں میں ہی تمام ہو جائے گی اور آئندہ نسلیں ہمیں ضرور کوسیں گی۔
 

عاطف بٹ

محفلین
حیرت ہے کہ ہم شخصیات کے سحر میں کس قدر گرفتار ہیں ، نہ ہماری سوچ اپنی ہے نہ نظریہ ۔ نہ تو ہم حمایت میں انصاف سے کام لے سکتے ہیں اور نہ مخالفت میں ، پھر اس عدل سے خالی معاشرے یا کسی بھی ایسے معاشرے میں بہتری کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔

موضوع تو "طاہرالقادری کا سو فیصد سچ" تھا مگر یار لوگوں دائیں بائیں بھی وار کر کے خوب پھپھولے پھوڑے ہیں۔ بہرحال طاہر القادری کے سو فیصد سچ اور سو فیصد جھوٹ تو ان آٹھ صفحات میں کسی حد تک ثابت ہو گئے ہیں لیکن اگر میٹھا ہپ اور کڑوا تھو کی ہماری یہی روش جاری رہی تو امید ہے کہ ہم شریک گفتگو کی اکثریت ان بحثوں میں ہی تمام ہو جائے گی اور آئندہ نسلیں ہمیں ضرور کوسیں گی۔
طالوت صاحب، بہت شاندار بات کہی ہے آپ نے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے اور ہم سب کو حریتِ فکر و نظر عطا فرمائے، آمین!
 
ایک بات کو تسلیم کرنے میں کوئی ہرج نہیں کہ طاہر القادری ایک متنازعہ شخصیت ہیں اور محض اس لیے نہیں کہ وہ بریلوی ہیں تو دیوبندی یا اہل حدیث ان کے خلاف ہیں بلکہ وہ خود بنیادی طور پر جس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اس مسلک پیروکار ان کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔
ان کی آمد کے بعد سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری نے پہلے اور بعد میں صاحبزادہ فضل کریم نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ان کے خیالات کو رد کر دیا۔
طاہر القادری صاحب کے خلاف جتنے فتاویٰ خود بریلوی مکتہ فکر کے علما نے دیئے میرے خیال میں دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگوں نے بھی نہیں دئیے مثلا مفتی وقار الدین جو بریلوی مکتبہ فکر کے اہم عالم تھے اور ایک زمانے میں مفتی اعظم پاکستان بھی کہلاتے تھے انہوں نے اپنے مجمویٰ فتویٰ الموسوم وقار الفتاویٰ میں طاہر القادری صاحب کو اہل سنت سے خارج اور گستاخ نبی قرار دیا ، اسی طرح مظفر وارثی جو کہ مشہور نعت گو شاعر ا اور بریلوی مکتبہ فکر سے سے ان کا تعلق تھا انہوں نے اپنی خودنوشت گئے دنوں کا سراغ میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ طاہرا لقادری کس طرح ان کو فریب پر فریب دیئے اور کس نوعیت کی وہ سیاست کرتے رہے ہیں شاید کسی کو یاد ہو کہ ایک زمانے میں طاہر القادری صاحب نے مصطفوی انقلاب کا نعرہ بلند کیا تھا اور خود چندہ اکٹھا کیا تھا مظفر وارثی بھی اس زمانے میں طاہر القادری سے بہت قریب ہو گئے تھے ان دنوں کی یادیں انہوں نے تازہ کی ہیں ۔چند صفحات ملاحظہ کیجئے
attachment.php


attachment.php
attachment.php
attachment.php

attachment.php
attachment.php
attachment.php

attachment.php
attachment.php
 

ساجد

محفلین
ایک بات کو تسلیم کرنے میں کوئی ہرج نہیں کہ طاہر القادری ایک متنازعہ شخصیت ہیں اور محض اس لیے نہیں کہ وہ بریلوی ہیں تو دیوبندی یا اہل حدیث ان کے خلاف ہیں بلکہ وہ خود بنیادی طور پر جس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اس مسلک پیروکار ان کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔
ان کی آمد کے بعد سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری نے پہلے اور بعد میں صاحبزادہ فضل کریم نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ان کے خیالات کو رد کر دیا۔
طاہر القادری صاحب کے خلاف جتنے فتاویٰ خود بریلوی مکتہ فکر کے علما نے دیئے میرے خیال میں دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگوں نے بھی نہیں دئیے مثلا مفتی وقار الدین جو بریلوی مکتبہ فکر کے اہم عالم تھے اور ایک زمانے میں مفتی اعظم پاکستان بھی کہلاتے تھے انہوں نے اپنے مجمویٰ فتویٰ الموسوم وقار الفتاویٰ میں طاہر القادری صاحب کو اہل سنت سے خارج اور گستاخ نبی قرار دیا ، اسی طرح مظفر وارثی جو کہ مشہور نعت گو شاعر ا اور بریلوی مکتبہ فکر سے سے ان کا تعلق تھا انہوں نے اپنی خودنوشت گئے دنوں کا سراغ میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ طاہرا لقادری کس طرح ان کو فریب پر فریب دیئے اور کس نوعیت کی وہ سیاست کرتے رہے ہیں شاید کسی کو یاد ہو کہ ایک زمانے میں طاہر القادری صاحب نے مصطفوی انقلاب کا نعرہ بلند کیا تھا اور خود چندہ اکٹھا کیا تھا مظفر وارثی بھی اس زمانے میں طاہر القادری سے بہت قریب ہو گئے تھے ان دنوں کی یادیں انہوں نے تازہ کی ہیں ۔چند صفحات ملاحظہ کیجئے

attachment.php
کیا ایمان افروز اور چشم کشا مراسلہ ہے۔ اس Five Stars مراسلےکے بعد تو بحث کی حاجت ہی نہیں رہتی۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top