فہیم اکرم
محفلین
یعنی کہ اختیار سے، آگے تھے دل کے معاملے
یعنی کہ ہم نے شوق سے، خود کو تبہ نہیں کیا
یعنی کہ اختیار سے، آگے تھے دل کے معاملے
یہ جو لفظوں میں خود کو ڈھالا ہےیہ خاموشیاں کسی طوفاں کا پیش خیمہ ہے
یا محفلین حیران و سراسیمہ ہیں
عمدہ شعرکل طرب کی سجائیں گے محفل
آج دل ہے اداس رہنے دو
یعنی کہ اختیار سے، آگے تھے دل کے معاملے
یعنی کہ ہم نے شوق سے، خود کو تبہ نہیں کیا
صحیح صحیحفہیم صاحب، شعر کے آخری حرف سے سلسلہ آگے بڑھانا ہے، یعنی آپ کو یہاں ن سے شعر عطا کرنا تھا
بہنا آپ اگر شعر کا ذرا حلیہ بدل دیں تو میرے خیال شعر کا رنگ ڈھنگ بدل سکتا ہے ذرا میری حقیر سی کاوش دیکھیں اگر پسند آئے تویہ کیسے موڑ پہ آکر ہوئے ہیں سب خاموش
کہ سانس لیں بھی تو اک شور پیدا ہوتا ہے
عمران خان کو ان کے سامنے برا بھلا کہہ دیا ہو گا آپ نے ۔ہم کون سے بڑے ہیں، ہم بھی ابھی ہیں بچے
کل ہی پڑی تھی جوتی اماں کی سر پہ یارو
یہ کس نے ہم کو پکارا تھا آج محفل میں
کہ سارے شہر میں ہر سو ہمارے چرچے ہیں
نہیں، ہمیں تو محبت نہیں ہوئی تم سے
بس ایک پھانس سی دل میں چبھی ہے، اس کا کیا
واہ واہ ،۔۔ بہتر بھائی کر لیتی ہوںبہنا آپ اگر شعر کا ذرا حلیہ بدل دیں تو میرے خیال شعر کا رنگ ڈھنگ بدل سکتا ہے ذرا میری حقیر سی کاوش دیکھیں اگر پسند آئے تو
عجب خموشی ہے یا رب یہ چار سو میرے
کہ سانس بھی لوں تو اک شور ہو قیامت کا
اس عشق کے دریا سے جب لوگ گذرتے ہیں
کچھ لوگ نکھرتے ہیں، کچھ لوگ بکھرتے ہیں
نئی آبادیاں جنگل میں جا بسائیں کیا؟
کہ ہر پلاٹ ہے زیرِ نگینِ کنٹونمنٹ
ٹمٹماتا ہی سہی، لیکن میں ہوں تو اک چراغٹمٹما رہا ہوں لیکن میں اک چراغ ہوں
فخر کے قبیلہ ہے تعلق میں روشنی مرا
ٹمٹما رہا ہوں لیکن میں اک چراغ ہوں
فخر کے قبیلہ ہے تعلق میں روشنی مرا
اگرچہ خاک سے نکلا ہوا ہے میرا خمیر
کسی کے نور کی مجھ میں تجلیاں بھی ہیں
سمجھ میں کاش عدو کی یہ چال آجائے!نئی بات کوئی مضمون نہیں ہے
قرطاس پر سیاہی پھیل گئی بس