محب علوی
مدیر
’طیاروں کی تباہی کا منصوبہ ناکام‘
’برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کو درپیش خطرے کے پیش نظر چوکسی کو انتہائی سطح تک بڑھا دیا ہے‘
برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ اس نے برطانیہ سے امریکہ جانے والے طیاروں کو دورانِ پرواز دھماکوں سے اڑانے کے دہشت گرد منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔
کیا کیا ہوا؟
برطانوی وزیر داخلہ جان ریڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اور کہا ہے کہ اس منصوبے میں ملوث اہم افراد اب حراست میں ہیں لیکن اب بھی چوکس رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دھماکوں کے ذریعے دورانِ پرواز کئی طیارے گرائے جانے تھے اور جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوتا‘۔
لندن میں انسداد دہشت گردی پولیس کے سربراہ پیٹر کلارک نے کہا کہ معلومات کے مطابق برطانیہ سے امریکہ جانے والے پروازوں پر رکھے جانے والے بموں کو دستی سامان میں لے جایا جانا تھے۔
اب برطانیہ سے تمام پروازوں پر دستی سامان لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اکیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان افراد کو لندن، ہائی وِکم اور برمنگھم کے علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزمان کی شناخت تو نہیں کی گئی ہے تاہم برطانوی پارلیمان کے رکن لارڈ نذیر احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے حکام نے اس لیئے رابطہ کیا ’کہ گرفتار ہونے والے افراد مسلمان ہیں۔‘
خیال ہے کہ تین امریکی ہوائیی کمپنیوں کی دس تک پروازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک ان کا ایک خفیہ آپریشن کئی ماہ سے جاری تھا۔
لندن کے ہوائی اڈوں سے درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں
برطانوی وقت کے مطابق چھ بجے کے قریب جاری کیئے جانے والے بیان میں یا تھا کہ ’برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کو درپیش خطرے کے پیش نظر تمام ہوائی اڈوں پر چوکسی کو انتہائی سطح تک بڑھا دیا ہے‘۔
ایم آئی فائیو کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق خطرے کی اس سطح کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ برطانیہ کو انتہائی خطرہ ہے اور کسی بھی وقت کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔
مبینہ منصوبے کے انکشاف کے بعد برطانیہ کے تمام ہوائی اڈوں پر حفاظتی انتظامات کڑے کر دیئے گئے ہیں۔
بی بی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سازش کے ’مشکوک مرکزی‘ کردار برطانیہ کے پیدائشی ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ سے فضائی سفر کرنے والے تمام مسافروں سے کہا گیا ان کا دستی سامان بھی ان کے ساتھ جانے کی بجائے علیحدہ جانے والے سامان کے ساتھ جائے گا۔
بی بی سی اردو کے توسط سے
’برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کو درپیش خطرے کے پیش نظر چوکسی کو انتہائی سطح تک بڑھا دیا ہے‘
برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ اس نے برطانیہ سے امریکہ جانے والے طیاروں کو دورانِ پرواز دھماکوں سے اڑانے کے دہشت گرد منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔
کیا کیا ہوا؟
برطانوی وزیر داخلہ جان ریڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اور کہا ہے کہ اس منصوبے میں ملوث اہم افراد اب حراست میں ہیں لیکن اب بھی چوکس رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دھماکوں کے ذریعے دورانِ پرواز کئی طیارے گرائے جانے تھے اور جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوتا‘۔
لندن میں انسداد دہشت گردی پولیس کے سربراہ پیٹر کلارک نے کہا کہ معلومات کے مطابق برطانیہ سے امریکہ جانے والے پروازوں پر رکھے جانے والے بموں کو دستی سامان میں لے جایا جانا تھے۔
اب برطانیہ سے تمام پروازوں پر دستی سامان لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اکیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان افراد کو لندن، ہائی وِکم اور برمنگھم کے علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزمان کی شناخت تو نہیں کی گئی ہے تاہم برطانوی پارلیمان کے رکن لارڈ نذیر احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے حکام نے اس لیئے رابطہ کیا ’کہ گرفتار ہونے والے افراد مسلمان ہیں۔‘
خیال ہے کہ تین امریکی ہوائیی کمپنیوں کی دس تک پروازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک ان کا ایک خفیہ آپریشن کئی ماہ سے جاری تھا۔
لندن کے ہوائی اڈوں سے درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں
برطانوی وقت کے مطابق چھ بجے کے قریب جاری کیئے جانے والے بیان میں یا تھا کہ ’برطانوی حکومت نے قومی سلامتی کو درپیش خطرے کے پیش نظر تمام ہوائی اڈوں پر چوکسی کو انتہائی سطح تک بڑھا دیا ہے‘۔
ایم آئی فائیو کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق خطرے کی اس سطح کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ برطانیہ کو انتہائی خطرہ ہے اور کسی بھی وقت کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔
مبینہ منصوبے کے انکشاف کے بعد برطانیہ کے تمام ہوائی اڈوں پر حفاظتی انتظامات کڑے کر دیئے گئے ہیں۔
بی بی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سازش کے ’مشکوک مرکزی‘ کردار برطانیہ کے پیدائشی ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ سے فضائی سفر کرنے والے تمام مسافروں سے کہا گیا ان کا دستی سامان بھی ان کے ساتھ جانے کی بجائے علیحدہ جانے والے سامان کے ساتھ جائے گا۔
بی بی سی اردو کے توسط سے