میرے ایک دوست نے نیا نیا جنرل سٹور کھولا ہے کل میں اس سے ملنے چلا گیا بھوک لگی تھی سوچا اچھا دوست ہے کچھ کھلا پلا دے گا ویسے بھی مہمان دوست تو رحمت ہوتے ہیں کچھ دیر ملاقات کے بعد دوست کو ایمرجنسی کچھ دیر کیلئے جانا پڑا اور مجھے بٹھا گیا اتنی دیر میں ایک نوجوان آیا اور درجن انڈے مانگے میں چونکہ نام نہاد بہت شریف ہوں تو اس سے ذرا ہٹ کر گفتگو کی
انڈے مرغی کے یا بطخ کے
وہ نوجوان ہنستے ہوئے بولا کہ جناب مرغی کے
میں بولا دیسی مرغی کے یا برائلر کے
تو وہ بولا برائلر مرغی کے جناب
میں نے کہا کہ انڈے کا سائز چھوٹا چاہیے یا بڑا
تو وہ چڑ گیا اور بولا یار بڑا
میں نے ایک چائے کی چسکی لگائی اور پوچھا ایک زردی والا انڈا یا دو زردی والا انڈا
تو غصے سے بولا میں نے انڈا لینا ہے اس کا رشتہ نہیں لینا
میں مسکرا کر بولا ہمارے پاس کھانے والے انڈے ہیں
رشتے والے نہیں سوری
اور وہ مجھے دو درجن گالیاں دیتا دوسری دکان پر چلا گیا
بھلا اب آپ بتائیں اس میں میرا کیا قصور تھا