فہد اشرف
محفلین
اور زرگزشت سے کراچی کے موسم کی برائیاں حاضر ہیںشکریہ فہد صاحب۔ ذرا زرگزشت کو بھی دیکھیے، یوسفی نے اس میں بھی کراچی کے موسم کی کافی "برائیاں" کی ہیں۔ مجھے بہت عرصہ ہو گیا پڑھے۔
اور زرگزشت سے کراچی کے موسم کی برائیاں حاضر ہیںشکریہ فہد صاحب۔ ذرا زرگزشت کو بھی دیکھیے، یوسفی نے اس میں بھی کراچی کے موسم کی کافی "برائیاں" کی ہیں۔ مجھے بہت عرصہ ہو گیا پڑھے۔
لاہور پنجاب کا نہیں لگتا پھرلاہور میں دہی مذکر ہے۔
پنجابی زبان میں بہت کچھ مؤنث ہے سوائے مؤنث اس کے جو ہمیں درکار ہےجوتی بھی آپ کے پاس مؤنث ہے، ہمارے یہاں زیادہ تر جوتا مذکر مستعمل ہے
کوئی خاص مؤنث ہے کیا؟پنجابی زبان میں بہت کچھ مؤنث ہے سوائے مؤنث اس کے جو ہمیں درکار ہے
پیمپر میں ایسے پالیمر استعمال کیے جاتے ہیں جو اپنے وزن سے کئی گنا پانی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بہت سے پالیمر کو تہہ در تہہ ایک مخصوص ساخت میں ترتیب دیا جاتا ہے تا کہ کسی قسم کی لیک کو روکا جا سکے۔لڑکا : تصویر سینڈ کرو پلیز ,
لڑکی : نہیں لیک ہو جائے گی ,
لڑکا : پیمپر میں رکھ کر سنڈ کر دو۔
شوہر:آج کیا پکاؤ گی ؟
بیوی:’’جوآپ کہیں“
شوہر: دال چاول بنالو۔“
بیوی: ابھی کل ہی تو پکائے تھے۔
شوہر: ’’سبزی پکالو ‘‘
بیوی: بچے نہیں کھاتے۔“
شوہر:’’ پھر قیمہ بنالو۔
بیوی: ’وہ مجھے اچھا نہیں لگتا۔“
شوہر: ’پراٹھے بنالو۔ .
بیوی: ’دن کو پراٹھے کون کھاتا ہے۔“
شوہر:’’ پھر کیا پکاؤ گی؟
بیوی: ”جو آپ کہیں "
جب کوئی فیصلہ پیش نظر ہوتو ، پہلے اپنے دل کی آواز سنو ، پھر اپنی روح کی بات سنو
پھر سنو کہ تمہارادماغ کیا کہتا ہے ، اور پھر وہی کرو جو تمھاری بیوی چاہتی
ہے۔
”سنا ہے تم اپنی بیوی کے ساتھ گھر کے برتن دھوتے ہو ؟"
"تو کیاہوا ؟ وہ بھی تو میرے ساتھ روٹیاں پکاتی ہے۔"
بیوی:”آپ تو کہتے تھے کہ شادی کے بعد بھی میں تم سے اتنا ہی پیار کروں گا۔"
شوہر: ’’سوری یار، اس وقت مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری شادی تمہی سے ہوجائے گی۔“
یہ عام لطیفے تو نہیں ہیںباپ :"بیٹے ! اپنی ماں سے اونچی آواز میں بات مت کرو، ورنہ میں تمھاری پٹائی کر دوں گا۔"
بیٹا :” مجھے پتا ہے، آپ جل رہے ہیں۔ کیوں کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے؟"
شکر ہے اسلم راہی کا ذکر نہیں کیا آپ نے۔عام ناول:
لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور دونوں ساحل پر چہل قدمی کرنے لگے۔
عمیرہ احمد کے ناول:
لڑکے نے فجر کے وضو میں دھوئے ہوئے ہاتھوں سے ماہِ مبارک میں چھٹکتی چاندنی جیسی دودھیا رنگت کی حامل لڑکی کا سیاہ دستانوں میں ملبوس گورا اجلا ہاتھ تھاما اور دونوں بآوازِ بلند الحمد للہ کہتے ہوئے ننگے پیر ساحلِ سمندر کی پاک ریت پر دھیمے قدموں سے چلنے لگے۔
نسیم حجازی کا ناول:
نوجوان نے, جس کا چہره آہنی خود میں نصف چھپا تھا, مگر عقابی آنکھوں میں محبت کی لکیریں واضح تھیں. نیام میں تلوار درست کرتے ہوئے مڑ کر اپنی محبوبہ کو دیکھا.
شرم وحیا کی دیوی ,جس کےہونٹ اظہار محبت کرتے ہوئے کپکپا رہے تھے, اور وه کچھ کہہ نہ سکی. دور نوجوان نے لشکر کو دیکھا اور گھوڑے کو ایڑھ لگا دی۔
کیا بات یاد دلادی فہد بھائی، زرگزشت تو اسکول کی لائبریری سے لے کر اتنی مرتبہ پڑھی تھی کہ تقریباً حفظ ہو گئی تھی... الفاظ سے کھیلنا تو کوئی یوسفی صاحب سے سیکھے...اور زرگزشت سے کراچی کے موسم کی برائیاں حاضر ہیں
پھرتیلی ہیروئن...عام ناول:
لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور دونوں ساحل پر چہل قدمی کرنے لگے۔
عمیرہ احمد کے ناول:
لڑکے نے فجر کے وضو میں دھوئے ہوئے ہاتھوں سے ماہِ مبارک میں چھٹکتی چاندنی جیسی دودھیا رنگت کی حامل لڑکی کا سیاہ دستانوں میں ملبوس گورا اجلا ہاتھ تھاما اور دونوں بآوازِ بلند الحمد للہ کہتے ہوئے ننگے پیر ساحلِ سمندر کی پاک ریت پر دھیمے قدموں سے چلنے لگے۔
نسیم حجازی کا ناول:
نوجوان نے, جس کا چہره آہنی خود میں نصف چھپا تھا, مگر عقابی آنکھوں میں محبت کی لکیریں واضح تھیں. نیام میں تلوار درست کرتے ہوئے مڑ کر اپنی محبوبہ کو دیکھا.
شرم وحیا کی دیوی ,جس کےہونٹ اظہار محبت کرتے ہوئے کپکپا رہے تھے, اور وه کچھ کہہ نہ سکی. دور نوجوان نے لشکر کو دیکھا اور گھوڑے کو ایڑھ لگا دی۔
پھر آپ کہیں گے کہ طارق اسماعیل ساگر کا بھی۔شکر ہے اسلم راہی کا ذکر نہیں کیا آپ نے۔
واہ واہ جناب۔ کیا کہنے۔پھرتیلی ہیروئن...
اس کے ابو اور وہ عید نماز پڑھنے گئے اس نے جلدی سے شیر خورمہ بنایا اور سویاں بھی بنائیں ساتھ میں اس کی پسند کے شاہی ٹکڑے بھی بنائے اور کھیر مکس تیار کرنے لگی اسی دوران اس نے چولہے پر کڑاھی رکھ دی تاکہ ابو جان کے آنے سے پہلے پکوڑے تل سکے ساتھ میں پودینےکی چٹنی بھی گھول لی اور کھیر مکس کیلئے بادام توڑنے لگی جلدی سے اس نے شاور لیا شاور لینے سے پہلے اسے یاد آیا کہ اس کے گھر میں واش روم نہیں ہے اس نے چھوٹے کو بھیج کر بجری اور ریت منگوا لی سیمنٹ اس نے خود بنایا تھا آخر سگھر بیٹی تھی جلدی جلدی واش روم بنا کر نہا کر نکلی تو اماں نے کہا چاول بنا لو اور اچار بھی نکال لو ابو نماز پڑھ کر آنے والے ہونگے وہ چاول بنانے لگی اتنی اثناء میں اس نے اچار بھی ڈال لیا چھوٹے بھائی کا بیڈ ٹوٹ گیا چاول کو دم دیکر وہ رندا اور ہتھوڑی اٹھا کر بیٹھ گئی بیڈ بنا کر چاول کو دم سے نکالا تب تک اچار بھی گھل گیا ہلکا سا میک اپ کر کے اس نے گھڑی دیکھی ابھی ابو کے آنے میں پانچ منٹ تھے وہ فصل کی کٹائی کیلئے نکل گئی ابو کے آتے تک دو مربع فصل کاٹ آئی اب وہ تیار ہو کر اسکا اور اپنے ابو کا انتظار کر رہی تھی کہ وہ اندر داخل ہوئے....
بہت سے ناولوں سے اقتباس
ڈسکلیمر: تحریر میری نہیں ہے...واہ واہ جناب۔ کیا کہنے۔
ہمیں تو آپ کی وساطت سے ہی پڑھنے کو ملی ہے۔ڈسکلیمر: تحریر میری نہیں ہے...