عام لطیفے

فیس بک پر کٹی ہوئی ڈی پی سے محبت کرنے والے اپنے بچوں کو بتایا کریں گے کہ بیٹا پہلے تین سال تو میں تمہاری امی کی دائیں آنکھ ہی دیکھتا رہا ،
پھر اللہ نے اس کے ذہین میں کچھ رحم ڈالا تو تین ماہ کیلئے اس نے ناک کی نتھلی والی ڈی پی لگائی جس کی وجہ سے میں گریجویشن میں فیل ہوتے ہوتے بچا ،
بیٹا پھر پانچ سال بعد جب میں نے پہلی بار اسے اصل میں دیکھا تو میرے دل سے آواز آئی " اوئے فلرٹ ایجادکرن والیا تیرا ککھ نہ رو وے"
بیٹا پھر میں نے سوچا کہ کہیں اور شادی کرلو لیکن تمہاری امی اتنی اچھی تھیں کہ اس نے اسکرین شارٹ سنبھال کر رکھے تھے ،
آگے تم خود سمجھدار ہو ۔
 
ایک ہاتھ میں لپ اسٹک ، دوسرے میں موبائل ، ایک کان پریشر ککر کی سیٹی پر ، دوسرا واٹس اپ کی نوٹیفکیشن پر ، ایک آنکھ ٹی وی پر ، دوسری شوہر کی حرکتوں پر ، آخر کون کہتا ہے عورت کی زندگی آسان ہے ۔
 

عرفان سعید

محفلین
(جاپان کے لوگ جہاں انگریزی لکھنا اور پڑھنا خوب جانتے ہیں، وہاں سننے اور بولنے میں اتنے ہی تہی دست ہیں۔ اس میں جاپانی لوگوں سے زیادہ جاپانی زبان کی صوتی کم مائیگی کو بہت زیادہ دخل ہے۔ جاپانی زبان میں چند آوازیں بالکل ناپید ہیں، جس کی وجہ سے جاپانی لوگوں کے لیے دوسری زبانوں کے تلفظ میں فرق کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اس پس منظر میں درج ذیل لطیفہ ملاحظہ کریں)

بل کلنٹن جاپان کا دورہ کر رہا تھا اور جاپانی وزیراعظم کو انگریزی بالکل نہیں بولنا آتی تھی۔ اس لیے وزیراعظم کو بارہا اس مکالمے کی مشق کروائی گئی کہ جب آپ کلنٹن سے ہاتھ ملائیں تو

آپ کو کہنا ہے: ہاؤ آر یُو؟
جواب میں کلنٹن کہے گا: آئی ایم فائن۔ وٹ اباؤٹ یُو؟
آپ نے کہنا ہے: مِی ٹُو

کافی دن اس مشق کا سلسلہ چلتا رہا، یہاں تک کہ کلنٹن کی آمد کی گھڑی آن پہنچی۔ ائیر پورٹ پر جاپانی وزیراعظم نے کلنٹن کا استقبال کیا تو جو مکالمہ ہوا وہ درج ذیل ہے۔

جاپانی وزیراعظم (تلفظ بھولتے ہوئے): ہُو آر یُو؟
بل کلنٹن (ہنستے ہوئے مذاقا): آئی ایم ہیلری ز ہسبنڈ
جاپانی وزیراعظم (بھولنے کے خوف میں): مِی ٹُو
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
ہمارے گاؤں کا ایک آدمی حج کرنے گیا۔ دورانِ طواف شدید رش میں گر گیا۔ لوگوں کی اس قدر بھیڑ میں کچلنے جانے کے خوف سے اس نے یہ دعا مانگی۔
"اے اللہ! میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، جن کا میرے علاوہ کوئی والی وارث نہیں۔ مجھ سے شدید غلطی ہو گئی جو تیرے گھر چلا آیا۔ مجھے ایک دفعہ اٹھنے کا موقع دے دے پھر میری سچی توبہ کبھی یہاں کا رخ نہیں کروں گا"
(ہے تو لطیفہ لیکن سچا ہے)
 

م حمزہ

محفلین
(جاپان کے لوگ جہاں انگریزی لکھنا اور پڑھنا خوب جانتے ہیں، وہاں سننے اور بولنے میں اتنے ہی تہی دست ہیں۔ اس میں جاپانی لوگوں سے زیادہ جاپانی زبان کی صوتی کم مائیگی کو بہت زیادہ دخل ہے۔ جاپانی زبان میں چند آوازیں بالکل ناپید ہیں، جس کی وجہ سے جاپانی لوگوں کے لیے دوسری زبانوں کے تلفظ میں فرق کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اس پس منظر میں درج ذیل لطیفہ ملاحظہ کریں)

بل کلنٹن جاپان کا دورہ کر رہا تھا اور جاپانی وزیراعظم کو انگریزی بالکل نہیں بولنا آتی تھی۔ اس لیے وزیراعظم کو بارہا اس مکالمے کی مشق کروائی گئی کہ جب آپ کلنٹن سے ہاتھ ملائیں تو

آپ کو کہنا ہے: ہاؤ آر یُو؟
جواب میں کلنٹن کہے گا: آئی ایم فائن۔ وٹ اباؤٹ یُو؟
آپ نے کہنا ہے: مِی ٹُو

کافی دن اس مشق کا سلسلہ چلتا رہا، یہاں تک کہ کلنٹن کی آمد کی گھڑی آن پہنچی۔ ائیر پورٹ پر جاپانی وزیراعظم نے کلنٹن کا استقبال کیا تو جو مکالمہ ہوا وہ درج ذیل ہے۔

جاپانی وزیراعظم (تلفظ بھولتے ہوئے): ہُو آر یُو؟
بل کلنٹن (ہنستے ہوئے مذاقا): آئی ایم ہیلری ز ہسبنڈ
جاپانی وزیراعظم (بھولنے کے خوف میں): مِی ٹُو
ہاں ، یاد آیا رمضان شریف ختم ہوچکا ہے۔
 

م حمزہ

محفلین
8 یا 9 سال پہلے کی بات ہے۔ میرا ایک ہمسایہ حج کر کے واپس گھر پہنچا تواس سے ملاقات کرنے میں بھی چلا گیا۔ اس سے گلے ملتے ہی جو پہلی بات اس نے مجھ سے کہی وہ یہ تھی: اللہ کبھی بھی کسی کو وہاں جانے کی توفیق نہ بخشے۔
میں نے پوچھا حاجی صاحب کیا ہوگیا آپ کو، کیوں بد دعا دے رہے ہو؟
جواب میں اس نے کہا: ارے آپ کو پتا نہیں وہاں لوگوں کی کتنی بھیڑ ہوتی ہے۔ پھر اس نے اس بھیڑ کو جن جانوروں کےساتھ تشبیہ دی،اگر میں یہاں وہی الفاظ دہراوَں تو میرا اکاوَنٹ آج اور ابھی مقفل کردیا جاےَ گا۔

دوسرے ہی سال وہی شخص پھر حج کرنے گیا۔ اس بار اس کی بیوی اور بہو بھی اس کے ساتھ تھی۔
اس کی واپسی پر میرے والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ جاوَ اس سے ملاقات کرکے آوَ ورنہ اسے برا لگے گا۔ میں نے جواب دیا کہ میں ہرگز نہ جاوَں گا۔ ابھی میں پچھلے سال کی بد دعا نہیں بھولا ہوں۔
 
8 یا 9 سال پہلے کی بات ہے۔ میرا ایک ہمسایہ حج کر کے واپس گھر پہنچا تواس سے ملاقات کرنے میں بھی چلا گیا۔ اس سے گلے ملتے ہی جو پہلی بات اس نے مجھ سے کہی وہ یہ تھی: اللہ کبھی بھی کسی کو وہاں جانے کی توفیق نہ بخشے۔
میں نے پوچھا حاجی صاحب کیا ہوگیا آپ کو، کیوں بد دعا دے رہے ہو؟
جواب میں اس نے کہا: ارے آپ کو پتا نہیں وہاں لوگوں کی کتنی بھیڑ ہوتی ہے۔ پھر اس نے اس بھیڑ کو جن جانوروں کےساتھ تشبیہ دی،اگر میں یہاں وہی الفاظ دہراوَں تو میرا اکاوَنٹ آج اور ابھی مقفل کردیا جاےَ گا۔

دوسرے ہی سال وہی شخص پھر حج کرنے گیا۔ اس بار اس کی بیوی اور بہو بھی اس کے ساتھ تھی۔
اس کی واپسی پر میرے والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ جاوَ اس سے ملاقات کرکے آوَ ورنہ اسے برا لگے گا۔ میں نے جواب دیا کہ میں ہرگز نہ جاوَں گا۔ ابھی میں پچھلے سال کی بد دعا نہیں بھولا ہوں۔
مختصرا یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس کا حج مقبول ہوا اسے حج سعادت لگتی ہے اور جس کا مقبول نہیں ہوا اسے مشقت
 
سنجیدہ سی گفتگو ہونے لگ گئی ہے لطیفو‍ں کی لڑی میں مگر بہر حال مجھے بھی ایک پرانی 'سنی سنائی' بات یاد آ گئی ہے جس کے مطابق ایک خاتون نے کعبتہ اللہ کی صفائی (یا پتا نہیں خوبصورتی) کے متعلق شاید کہا تھا کہ اس سے زیادہ صاف تو میرے گھر کا غسل خانہ ہے....بعد میں اس پر عذاب الہی کی ویڈیو بہت وائرل ہوئی ان دنوں. اس کا جسم اور آواز جانور کے بن چکے تھے.
میں نے ایک ہی بار وہ ویڈیو دیکھی تھی مگر جتنا ڈر لگا کہ اج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. مجھے علم نہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے کہ اس پر یہ عذاب اسی بات کی وجہ سے آیا یا نہیں اور واقعی یہ عذاب ہی تھا یا آزمائش یا کمپیوٹر سائنس، مگر جو بھی تھا نہایت بھیانک تھا.

ربط
میں نے اب بھی ربط ویڈیو کو ڈھونڈ کر بغیر دیکھے ڈال دیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ یہ وہی ہوگی، کیونکہ مجھے واقعی بعض تصاویر سے ڈر لگتا ہے اور یہ ان میں سے ایک تھی.
 
سنجیدہ سی گفتگو ہونے لگ گئی ہے لطیفو‍ں کی لڑی میں مگر بہر حال مجھے بھی ایک پرانی 'سنی سنائی' بات یاد آ گئی ہے جس کے مطابق ایک خاتون نے کعبتہ اللہ کی صفائی (یا پتا نہیں خوبصورتی) کے متعلق شاید کہا تھا کہ اس سے زیادہ صاف تو میرے گھر کا غسل خانہ ہے....بعد میں اس پر عذاب الہی کی ویڈیو بہت وائرل ہوئی ان دنوں. اس کا جسم اور آواز جانور کے بن چکے تھے.
میں نے ایک ہی بار وہ ویڈیو دیکھی تھی مگر جتنا ڈر لگا کہ اج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. مجھے علم نہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے کہ اس پر یہ عذاب اسی بات کی وجہ سے آیا یا نہیں اور واقعی یہ عذاب ہی تھا یا آزمائش یا کمپیوٹر سائنس، مگر جو بھی تھا نہایت بھیانک تھا.

ربط
میں نے اب بھی ربط ویڈیو کو ڈھونڈ کر بغیر دیکھے ڈال دیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ یہ وہی ہوگی، کیونکہ مجھے واقعی بعض تصاویر سے ڈر لگتا ہے اور یہ ان میں سے ایک تھی.
زیادہ امکان یہی ہے کہ فیک ویڈیو ہو گی۔
عموماً یہ بات لوگوں کے مزاج کے مطابق ہوتی ہے، کہ وہ وہاں سے آ کر وہاں کی خوبیاں یاد رکھتے ہیں، یا پیش آنے والی مشکلات۔ بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو حج سے آ کر وہاں پیش آنے والی مشکلات کا رونا رو رہے ہوتے ہیں، اور بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں، کہ جن کے منہ سے ایک پریشانی کا بھی ذکر تک نہیں ہوتا۔

جہاں تک صفائی کا تعلق ہے تو وہاں جس طرح ہر لمحہ صفائی ہو رہی ہوتی ہے، دنیا میں شاید ہی کسی جگہ اتنی صفائی ہوتی ہو۔
 
ایک خاتون نے اپنی مہران گاڑی ایک دوسری خاتون کی برانڈ نیو ٹیوٹا کرولا میں ٹھوک دی۔
کرولا والی خاتون نے اتر کے مہران والی کو خوب باتیں سنائیں اور کہا کہ اس کے نقصان کا ہرجانہ بھرے۔
مہران والی باجی نے اپنے شوہر کو فون کیا تو جواب ملا کہ میں بہت مصروف ہوں اس لئے نہیں آسکتا لہذا اپنے طور پہ معاملہ طے کرلے اور مطلوبہ رقم دے دلا کے جان چھڑا لے۔
کرولا والی بے بی نے اپنے بوائے فرینڈ کو فون کیا کہ جانو وہ جو کرولا تم نے مجھے برتھ ڈے پہ گفٹ کی تھی وہ ایک مہران والی کمینی نے ٹھوک دی ہے لہذا جلدی پہنچو اور نقصان کے پیسے بتاؤ، مجھے بہت صدمہ اور غصہ آرہا ہے۔
تھوڑی دیر میں کرولا والی بے بی کا بوائے فرینڈ جائے وقوعہ پر پہنچ جاتا ہے اور وہ انسان بدقسمتی سے مہران والی باجی کا شوہر نکلتا ہے
اور
اب فرار ہے مطلوب ہے ،
کوئی چنگا جیا حل دسو ۔
 
Top