اللہ بخشے ہمارے دادا حضور کو کمال کی ہستی تھے . خالص پنجابی لہجہ اوپر پوٹھوہاری تڑکا... کمال کی زبان تھی... رعب ان کا اتنا تھا کہ یونیورسٹی کے طالب علم ہوتے ہوئے بھی ان کے سامنے کبھی آنکھ نہیں اٹھائی....
بات تب کی بندے نے نئی نئی نہم میں اردو کے فقرات کی درستی پڑھنا شروع کی کمال کے استاد محترم تھے اردو کی بنیاد ڈال دی. خیر اپنے آپ کو تصحیح کرنے کے بعد اولین کوشش رشتے داروں کی تصحیح تھی.
ہمارے علاقے میں بلکہ آدھے پاکستان میں دہی کو صنف نازک سمجھا جاتا ہے مگر اردو کو پتہ نہیں کیوں کہاں سے دہی میں مردانہ پن نظر آیا اسے مذکر صیغہ دے دیا گیا... ایک صبح دادا ابا نے حکم.دیا... جاو دس روپے کی دہی لاو.... ہمارے اندر کا استاد جاگ اٹھا ان کی تصحیح کر دی کے دادا ابادس روپے کا دہی ہوتا ہے... وہ خاموش ہو گئے ہم.نے اپنی فتح سمجھ لی.... کچھ دن بعد مکالمہ دہرایا گیا... ہم.نے پھر تصحیح کو اپنا فریضہ سمجھا آج دادا ابا کے تیور ذرا بگڑے مگر کہا کچھ نہیں...
کچھ دن بعد ہمشیرہ کی شادی تھی.. سارے مہمان اکٹھے تھے.... مجھ سے دادا ابا نے پھر 600 کی دہی کہا ِ... میری طبیعت کو ناگوار گزرا شکوہ کر بیٹھا کہ آپ کو کب سے کہ رہا ہوں کہ دہی ہوتی نہیں ہوتا ہے.... دادا ابا ذرا سا جھکے ہاتھ میں جوتی لی اور تمام مہمانوں کے سامنے میری دہی بنا دی.... تب سے میں یہی سمجھتا ہوں دہی ہوتا نہیں ہوتی ہے.....