ایک آدمی ایک خوبصورت لڑکی کے سامنے سائیکل سے گرا ۔ چوٹ تو لگی مگر جلدی سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا
لڑکی نے آگے بڑھ کر پوچھا "چوٹ تو نہیں لگی ؟
آدمی بولا : نہیں نہیں میں ایسے ہی اترتا ہوں
ہر لڑکی کو یہی کہتا ہوگا اور وہ کہتی ہو گی بھائی ایسا مت کیا کروں سائیکل سے اتر نا سیکھ لو۔
یہ ایک بہن کی التجاء ہے ورنہ ہمارا ایک بھائی کم ہو جائے گا۔ہا ہا ہا۔
ہمارے گھر سر سوں کا ساگ پکا تھا ابو امی پھوپھو کے گھر سے ہو کر آئے اور مجھے کہا جا کر پھوپھو کے گھر ساگ دے آئو وہ ایک ماہ کے لئے لندن سے تشریف لائی تھی۔
لو جی بلال صاحب ساگ لے کر چل پڑے اور ان کے گھر ساگ دے کر آ گئے ۔کچھ آدھے گھنٹے بعد ابو جان نے چلاتے ہوئے پوچھا ساگ کس کو دے آئے ہومیں نے کہا جسے آپ نے کہا تھا ۔
ابو نے پھر پوچھا غصے سے کس کو دیا ہے میں نے کہا تائی اماں کے گھر دے کر آیا ہوں تو ابو بولے کہا تھا پھوپھو کے دینا ہے۔شکر ہے مار نہیں پڑی بچ گئے بس غصہ اور وہ سخت الفاظ بولے جسے لکھ نہیں سکتا۔
مجموعی طور پر بچت ہوگئی۔
ہمارے گھر میں چنے کے چاول کی دیگ پکی امی نے چند چھ عدد پلیٹ چاول کی دیں اور کہا کہ فلاں فلاں رشتہ دار کے دے آئو۔
میں سب کے گھر چاول دے آیا جب گھر پہنچا تو گھر والے بھی خیران اور میں بھی کیونکہ ایک چاول کی پلیٹ میں واپس لے آیا تھا اور ایک خالی پلیٹ بھی ساتھ تھی۔
بعد میں غلطی کا احساس ہوا کہ ایک رشتہ دار کے گھر اپنی رشتہ دارنیوں سے بات کرتے کرتے ان کو چاول دینا بھول گیا اور باتوں ہی باتوں میں ان کے گھر سے ان کہ پلیٹ لے آیا۔
اف خدایا بندہ بلھکڑ ہو تو لطیفے جنم لیتے ہیں۔ شکر ہے گھر والوں نے کچھ زیادہ برانہیں ملا بس تھوڑا سا سمجھا دیا تھا۔
میں گھر سے شہر کالج پڑھنے گیا کالج سے جب چھٹی ہوئی تو میں نے دیکھا کہ ایک ہمارے محلے کا لڑکا ایک ریسٹوران کے بنچ پر بیٹھا پیاز کاٹنے میں مصروف تھا میں جلدی سے آگے بڑھا اور کہا السلام علکیم ٹارزن بھائی یہاں کیا ہو رہا ہے یہ کیا کر رہے ہو۔(میرے دوست کو محلے میں پیار سے سب ٹارزن کہتے تھے)۔
اس نے کہا جی آپ کون ہے۔
تو میں پریشان کی چہرے کا آدھا حصہ تو ہو بہو ٹارزن کے جیسا ہے اور باقی آدھا اور کسی سے ملتا ہے۔میں نے اسے کہا سور ی بھائی صاحب غلطی ہو گئی ۔السلام علکیم۔
میں روزانہ دبئی بس سروس سے سفر کرتا ہوں صبح اور شام آفس آنے جانے کے لئے ایک روز آج سے دس دن پہلے کی بات ہے میں جب بس میں سوار ہوا تو میں یہ دیکھ کر حیران و پریشان ہو گیا کہ میرا چھوٹا بھائی مجھ سے ایک سیٹ چھوڑ کر آگے بیٹھا ہوا ہے ۔میں حیران و پریشان اسے دیکھتا رہا مگر اس کے پاس نہ جا سکا اور نہ اس سے بات کر سکا۔
میں اسے پانچ منٹ تک توحیرانگی سے دیکھتا رہا نہ اس سے بات کر سکا نہ اس کے پاس گیا آخر پانچ منٹ بعد جب اس نے مڑ کے پیچھے دیکھا تو میری حیرانگی اور پریشانی ختم ہو گئی کیونکہ اس کے سر کے بال اس کے گال اور شکل کا ایک سائیڈ کا آدھا حصہ ہی بھائی سے ملتا تھا وہ کوئی اور تھا چار دن بعد اس سے بات ہوئی وہ بنگلادیشی تھا۔پاکستانی نہیں تھا۔
ویسے بھی میرے بھائی کے پاس اپنی گاڑی اور ڈرائیونگ لائسنس بھی ہے اسے کیا ضرورت ہے پبلک بس سروس میں سفر کرنے کی۔
ویسے بھی وہ شارجہ میں رہتا ہے دبئی میں نہیں۔
دو دن پہلے کا میرا لطیفہ۔
ہمارے آفس میں دو نوجوان لڑکے کسی کمپنی کی طرف سے آئے اور ن کو ہمارے باس سے ملنے تھا(پتہ نہیں لفظ بوس ہے یا باس مگر انگلش میں boss ہوتا ہے)۔
میں نے باس کو بتا یا دولڑکے ہیں البعثاء کمپنی سے باس نے مجھے کچھ کہا اور پھر میں نے لڑکوں کو باس سے ملنے بھیج دیا جب لڑکے مل کر ایک منٹ بعد چلے گئے تو باس نے مجھے دوبارہ بلوایا اورکہا کہ تم نے ان دولڑکوں کو اندر کیوں بھیجا۔
میں نے کہا سر آپ نے کہا تھا ان کو اندر بھیجو تو باس نے کہا کہ میں نے تمھیں کہا تھا کہ میں مصروف ہوں پھر کیوں اندر بھیجا میں نے کہا سر سور ی مجھے سمجھ آئی تھی ان کو اندر بھیج دو سور ی تو باس نے کہا اگلی دفعہ ایسا نہ ہو۔
میں نے دل میں کہا تمھاری انگلش کی کم ہی سمجھ آتی ہے ایسی غلطیاں تو ہو گی ہی۔(دوبارہ ایسی غلطیاں نہیں کروں گا )انشاء اللہ عزوجل۔
دو ہکلے کسی بات پر آپس میں جھگڑ رہے تھے قریب ہی سے مکان مالک نکلا اور دونوں کو مارنے کے لئے لپکا۔
دونوں بھاگ کھڑے ہوئے۔
کچھ دور جا کر دونوں رکے۔
اور ان میں سے ایک نے کہا۔ بے ہودہ کمینہ!
دوسرا بولا اس کو یہاں برابھلا کہنے کا کیا فائدہ وہیں کچھ کہنا چاہئے تھا!
پہلے نے جواب دیا۔
بولا تو وہیں تھا!
مگرنکلا یہاں ہے۔!
میرے بھائی کا لطیفہ۔
بھائی پہلے تو پاکستان تھے اب پچھلے چار سال سے وہ ابو ظبہی میں ہے ۔
والد صاحب مسجد میں اکثر اذان خود دیا کرتے ہیں۔(کوئی اوربھی دے سکتا ہے)والد محترم مسجد کی انتظامیہ میں ہیں۔
اذان ہو چکنے کے بعد،بہن کہتی ہیں بھائ عثمان نماز پڑھو تو بھائی عثمان کہتے ہیں "نماز"
تھوڑی دیر بعد پھر بہن کہتی ہے۔بھائی چلو نماز پڑھو بھائی عثمان پھر کہتے ہیں "نماز"
پھر بہن کہتی ہے نماز پڑھو تو بھائی عثمان کہتے ہیں دو دفعہ تو پڑھ دی ہے اب پھر پڑھ دیتا ہوں "نماز"
تو ایسے میں بہن کہتی ہے مذاق نہ کرے چلے نماز پڑھے یہ تھا لطیفہ
نماز توفرض ہے پھر ہم سب نماز پڑھنے چلے جاتےہیں ۔
اگر اذان ہوئی ہے تو آپ سب کام چھوڑ کر پہلے نماز پڑھے اور پھر اردو فورم پر آجائیں۔
اصل بات ہم چار بھائی اور دو بہنیں اور ماں اور باپ جب اذان ہو جائے تو نماز ایسے پڑھتے ہیں کہ نماز فرض ہے اور نماز پڑھنے کی تیاری شروع۔
آپ سب کو بھی ریمانڈر ہے کہ نماز پڑھ کر اپنے ماں باپ کے لئے دعا مانگا کرے۔
ایک مرغی نے3انڈےدیےاوردعاکی کہ یااللہ مجھےنیک اولاددے
1انڈہ ٹوٹاعمران خان نکلے
2انڈہ ٹوٹاطاہرالقادری نکلے
3انڈہ نہ ٹوٹاتومرغی پرشان ہوئی توانڈےسےآوازآئی
میںنوازشریف ھوں
"جومرضی کرلوپورے5سال بعدنکلوںگا"
گوجرانوالہ بائی پاس پر صبح نو بجے 5 افراد کو جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا جاتا ہے۔ جو کہ ایک سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا سے اتر کر لاہور جانے والی بس میں سوار ہونے لگے تو 2 نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے انھیں
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
سلام کیا۔
.
.
.
جن میں سے 3 افراد نے تو موقع پر ہی جواب بھی دے دیا۔
.
.
.
.
.
دیگر 2 افراد نے پوچھا
"یہ کون تھے
کسی نے اقبال سے پوچھا، کہ، زندگی میں کیا کھویا اور کیا پایا ؟ تو انھوں نے کیا خوب جواب دیا
کہ
جو گاجر کے حلوے میں ڈالتے ہیں وہ کھویا ہے
اور
جو ناشتے میں نان کے ساتھ کھاتے ہیں وہ پایا ہے
پڑھنے کا شکریہ
ویسے یہ اقبال 'ہوٹل والے' کی بات ہو رہی تھی