بہت ہی سادہ انداز میں اگر کوشش کروں سمجھانے کی: ہر ایک لفظ کو اگر اعراب (جو کہ اس لفظ کے تلفظ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں) لگا کر دیکھیں تو اس لفظ کو مزید توڑا جا سکتا ہے۔ مثلاً اگر "نشیمن" لفظ کو دیکھیں اور اس پر اعراب لگائے جائیں تو "نَشیمَن" بنے گا۔ جس حرف پر سکون یا جزر ہو گا وہاں ہم وقفہ لائیں گے اور اگر دو حرف پر آگے پیچھے زیر، زبر پیش ہو تب بھی ایسا ہی کریں گے: نَ شے مَن۔ جہاں پر دو حروف ہوں ان کو ہجائے بلند (long syllable) کہا جاتا ہے اور جہاں ایک حرف ہو اس کو ہجائے کوتاہ (short syllable) کہا جاتا ہے۔ اس سافٹوئر میں دو حرفی کو = سے ایک حرفی کو - سے ظاہر کیا ہے۔ اب لفظ نشیمن کو اسطرح سے تقطیع (توڑا) جائے گا: (ن شے من) [-==] یا [221]۔
اگر ہم علامہ اقبال کے اس مصرع کو اسی طریقے سے توڑیں:
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
تُ شا ہی ہے/ بَ سے را کر/ پَ ہا ڑو کی/ چَ ٹا نو پر
- = = = / - = = =/ - = = =/ - = = =
تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں ایک خاص پیٹرن نظر آ رہا ہے (- = = =) جو چار مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اسی پیٹرن کے لئے کچھ مجہول الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جن سے بحر کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مثلاً - = = = کے لئے مَفَاعِیلُن استعمال ہوتا ہے جس کو اسی طرح توڑا جا سکتا ہے: مَ فَا عی لنُ (- = = =)- پوری بحر ہو گی مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ایک بات آپ نے نوٹ کی ہو گی کہ "تو" کو ایک حرفی یعنی تُ لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "و" کی آواز بہت موہوم ہوتی ہے تو اگر اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو "تُو" بن جائے گا اور اگر چھوٹا کر کے پڑھیں تو تُ رہ جائے گا۔ یہ ایسا لفظ ہے جو دونوں طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑوں، چٹانوں، شاہیں میں نون غنہ (ں) کو نکال دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آواز ناک سے نکلتی ہے اور تلفظ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اسی طرح کے کچھ پیٹرن بنتے ہیں جن کو محتلف نام دئیے جاتے ہیں۔
اسی طرح مرزا غالب کا مصراع:
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کا غ زی ہے/ پے ر ہن ہر/ پے ک رے تص/ وی ر کا
= - = = /= - = =/ = - = =/ = - =
اس کی بحر ہے اس میں یہ پٹرن = - = = (فا عِ لا تُن) تین دفعہ آ رہا ہے اور آخر میں = - = ہے۔ یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اب ان دونوں مصرعوں کو جہاں پر - ہے اس کو جلدی سے اور جہاں پر = اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس میں ایک طرح کا ترنم پایا جاتا ہے۔ یہی ترنم شعریت کی خاصیت ہے جس کے لئے سارا عروض کا نظام وضع کیا گیا ہے۔
اب اس سافٹویر کی مدد سے اچھے شعرا کا کلام اسی طریقے پر پڑھیں تو آپ کو خود بخود بحر کا اندازہ ہوتا جائے گا۔