عروض کا سافٹوئر

شاعری تو مانتے ہیں مگر بے بحری، اسی لیے اس محفل میں باقاعدہ اس کے لیے زمرہ مخصوص کردیا ہے بنام: آپ کی نثری شاعری بحور سے آزاد
”پتہ“ غلط ہے ”پتا“ درست ہے۔
خوش الحان صحیح لفظ ہے۔ الحان لحن سے مشتق ہے۔ جبکہ الہان کا ترجمہ ہے: مسافر کو سفر سے واپسی پر تحفہ دینا۔:)
اللہ آپ سے اساتذہ کا سایہ ہمیشہ قائم رکھے، اور ہمیں یونہی سیکھنے کو موقع ملتا رہے، یہ عام سی غلطیاں کس طرح زباں میں در آتی ہیں پتہ یا پتا ہی نہیں چلتا۔
 

سید ذیشان

محفلین
دو باتیں:
پہلی:
میں تن من دھن سے سیکھنے پر تیار ہوں، پر مجھے ابھی تک جتنے مراسلے ملے ہیں بحر سے متعلق سمجھ ہی نہیں آئے، شاید میتھڈ یا الفاظ کا مسئلہ ہے۔
دوسری:اگر بحر وغیرہ کی پابندی میں شاعری میرے احساسات کی ویسے ہی ترجمانی کر سکتی ہے جیسے بغیر کسی بحر کی پابندی کے تو میں بصد شوق سیکھنا چاہوں گا اور میں اساتذہ کی تا حیات تکریم کرنے والے لوگوں میں سے ہوں۔


بہت ہی سادہ انداز میں اگر کوشش کروں سمجھانے کی: ہر ایک لفظ کو اگر اعراب (جو کہ اس لفظ کے تلفظ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں) لگا کر دیکھیں تو اس لفظ کو مزید توڑا جا سکتا ہے۔ مثلاً اگر "نشیمن" لفظ کو دیکھیں اور اس پر اعراب لگائے جائیں تو "نَشیمَن" بنے گا۔ جس حرف پر سکون یا جزر ہو گا وہاں ہم وقفہ لائیں گے اور اگر دو حرف پر آگے پیچھے زیر، زبر پیش ہو تب بھی ایسا ہی کریں گے: نَ شے مَن۔ جہاں پر دو حروف ہوں ان کو ہجائے بلند (long syllable) کہا جاتا ہے اور جہاں ایک حرف ہو اس کو ہجائے کوتاہ (short syllable) کہا جاتا ہے۔ اس سافٹوئر میں دو حرفی کو = سے ایک حرفی کو - سے ظاہر کیا ہے۔ اب لفظ نشیمن کو اسطرح سے تقطیع (توڑا) جائے گا: (ن شے من) [-==] یا [221]۔
اگر ہم علامہ اقبال کے اس مصرع کو اسی طریقے سے توڑیں:
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
تُ شا ہی ہے/ بَ سے را کر/ پَ ہا ڑو کی/ چَ ٹا نو پر
- = = = / - = = =/ - = = =/ - = = =



تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں ایک خاص پیٹرن نظر آ رہا ہے (- = = =) جو چار مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اسی پیٹرن کے لئے کچھ مجہول الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جن سے بحر کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مثلاً - = = = کے لئے مَفَاعِیلُن استعمال ہوتا ہے جس کو اسی طرح توڑا جا سکتا ہے: مَ فَا عی لنُ (- = = =)- پوری بحر ہو گی مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

ایک بات آپ نے نوٹ کی ہو گی کہ "تو" کو ایک حرفی یعنی تُ لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "و" کی آواز بہت موہوم ہوتی ہے تو اگر اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو "تُو" بن جائے گا اور اگر چھوٹا کر کے پڑھیں تو تُ رہ جائے گا۔ یہ ایسا لفظ ہے جو دونوں طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑوں، چٹانوں، شاہیں میں نون غنہ (ں) کو نکال دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آواز ناک سے نکلتی ہے اور تلفظ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اسی طرح کے کچھ پیٹرن بنتے ہیں جن کو محتلف نام دئیے جاتے ہیں۔

اسی طرح مرزا غالب کا مصراع:
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کا غ زی ہے/ پے ر ہن ہر/ پے ک رے تص/ وی ر کا
= - = = /= - = =/ = - = =/ = - =

اس کی بحر ہے اس میں یہ پٹرن = - = = (فا عِ لا تُن) تین دفعہ آ رہا ہے اور آخر میں = - = ہے۔ یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

اب ان دونوں مصرعوں کو جہاں پر - ہے اس کو جلدی سے اور جہاں پر = اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس میں ایک طرح کا ترنم پایا جاتا ہے۔ یہی ترنم شعریت کی خاصیت ہے جس کے لئے سارا عروض کا نظام وضع کیا گیا ہے۔

اب اس سافٹویر کی مدد سے اچھے شعرا کا کلام اسی طریقے پر پڑھیں تو آپ کو خود بخود بحر کا اندازہ ہوتا جائے گا۔ :)
 
بہت ہی سادہ انداز میں اگر کوشش کروں سمجھانے کی: ہر ایک لفظ کو اگر اعراب (جو کہ اس لفظ کے تلفظ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں) لگا کر دیکھیں تو اس لفظ کو مزید توڑا جا سکتا ہے۔ مثلاً اگر "نشیمن" لفظ کو دیکھیں اور اس پر اعراب لگائے جائیں تو "نَشیمَن" بنے گا۔ جس حرف پر سکون یا جزر ہو گا وہاں ہم وقفہ لائیں گے اور اگر دو حرف پر آگے پیچھے زیر، زبر پیش ہو تب بھی ایسا ہی کریں گے: نَ شے مَن۔ جہاں پر دو حروف ہوں ان کو ہجائے بلند (long syllable) کہا جاتا ہے اور جہاں ایک حرف ہو اس کو ہجائے کوتاہ (short syllable) کہا جاتا ہے۔ اس سافٹوئر میں دو حرفی کو = سے ایک حرفی کو - سے ظاہر کیا ہے۔ اب لفظ نشیمن کو اسطرح سے تقطیع (توڑا) جائے گا: (ن شے من) [-==] یا [221]۔
اگر ہم علامہ اقبال کے اس مصرع کو اسی طریقے سے توڑیں:
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
تُ شا ہی ہے/ بَ سے را کر/ پَ ہا ڑو کی/ چَ ٹا نو پر
- = = = / - = = =/ - = = =/ - = = =



تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں ایک خاص پیٹرن نظر آ رہا ہے (- = = =) جو چار مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اسی پیٹرن کے لئے کچھ مجہول الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جن سے بحر کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مثلاً - = = = کے لئے مَفَاعِیلُن استعمال ہوتا ہے جس کو اسی طرح توڑا جا سکتا ہے: مَ فَا عی لنُ (- = = =)- پوری بحر ہو گی مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

ایک بات آپ نے نوٹ کی ہو گی کہ "تو" کو ایک حرفی یعنی تُ لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "و" کی آواز بہت موہوم ہوتی ہے تو اگر اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو "تُو" بن جائے گا اور اگر چھوٹا کر کے پڑھیں تو تُ رہ جائے گا۔ یہ ایسا لفظ ہے جو دونوں طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑوں، چٹانوں، شاہیں میں نون غنہ (ں) کو نکال دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آواز ناک سے نکلتی ہے اور تلفظ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اسی طرح کے کچھ پیٹرن بنتے ہیں جن کو محتلف نام دئیے جاتے ہیں۔

اسی طرح مرزا غالب کا مصراع:
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کا غ زی ہے/ پے ر ہن ہر/ پے ک رے تص/ وی ر کا
= - = = /= - = =/ = - = =/ = - =

اس کی بحر ہے اس میں یہ پٹرن = - = = (فا عِ لا تُن) تین دفعہ آ رہا ہے اور آخر میں = - = ہے۔ یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

اب ان دونوں مصرعوں کو جہاں پر - ہے اس کو جلدی سے اور جہاں پر = اس کو لمبا کر کے پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس میں ایک طرح کا ترنم پایا جاتا ہے۔ یہی ترنم شعریت کی خاصیت ہے جس کے لئے سارا عروض کا نظام وضع کیا گیا ہے۔

اب اس سافٹویر کی مدد سے اچھے شعرا کا کلام اسی طریقے پر پڑھیں تو آپ کو خود بخود بحر کا اندازہ ہوتا جائے گا۔ :)
ایک تو آپ مجھے اپنے بیٹے کی وجہ سے پہلے ہی اچھے لگتے ہیں اوپر سے اتنی بہترین طریقے سے کچھ سمجھانے کی کوشش بھی کی، پہلی بار کچھ افاقہ ہوا ہے اور کچھ پلے پڑا ہے لیکن ابھی کافی نا کافی ہے۔
اور مزے کی بات آپ کے سوفٹ وئیر نے میری ایک غزل کا بحر دے دیا
نتیجہ
(-) ہجائے کوتاہ
(=) ہجائے بلند
ہزج مسدّس اخرب مقبوض محذوف
مفعول مفاعلن فعولن
اندھیرا ہے میری سحر میں بھی
==- - =- =- = =
 

سید ذیشان

محفلین
ایک تو آپ مجھے اپنے بیٹے کی وجہ سے پہلے ہی اچھے لگتے ہیں اوپر سے اتنی بہترین طریقے سے کچھ سمجھانے کی کوشش بھی کی، پہلی بار کچھ افاقہ ہوا ہے اور کچھ پلے پڑا ہے لیکن ابھی کافی نا کافی ہے۔
اور مزے کی بات آپ کے سوفٹ وئیر نے میری ایک غزل کا بحر دے دیا
نتیجہ
(-) ہجائے کوتاہ
(=) ہجائے بلند
ہزج مسدّس اخرب مقبوض محذوف
مفعول مفاعلن فعولن
اندھیرا ہے میری سحر میں بھی
==- - =- =- = =


بہت شکریہ- ایک نئی تصویر لگائی تھی اس میں ٹیگ بھی کیا تھا آپ کو۔

یہ تقطیع میرے خیال میں درست نہیں ہے۔ اندھیرا اور سحر کا تلفظ اس میں غلط ہے۔ فی الحال صرف چوٹی کے شعرا کے اشعار اس میں فیڈ کریں۔ ابھی یہ اس قابل نہیں ہوا کہ ہر ایک شعر کی تقطیع کر سکے :)
 
جواب نمبر 142 کے حوالے سے دو ضروری گزارشات

اول :: اقبال کے منقولہ شعر کا درست متن یہ ہے
نہیں تیرا نشمین قصرِ سلطانی کے گنبد پر​
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
اس فن پارے کا مطلع یوں ہے:
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
۔۔۔۔ قوافی: چٹانوں، جوانوں، آسمانوں ۔۔۔۔ ردیف: میں



سید ذیشان
 
دوم :: افاعیل یعنی فاعلن، فاعلاتن، مفعولن، مستفعلن وغیرہ مجہول الفاظ نہیں ہیں۔ یہ تمام الفاظ عربی کے مصدر ’’فعل‘‘ (کام) مادہ ف ع ل سے صرفی قواعد کے عین مطابق ماخوذ ہیں، حالتِ رفعی میں ہیں، نکرہ ہیں اور ہر ایک اپنے قطعی معانی رکھتا ہے۔
حرفی تصرف ان میں یہ کیا گیا ہے کہ رفعِ نکرہ کے اعراب (دو پیش : تنوین ضمہ) کی بجائے صوتیت کے مطابق حرف نون مجزوم شامل کیا گیا ہے۔ ضرورت اس کی یوں تھی کہ عروض اور تقطیع میں ہم جن الفاظ کو پیمانے یا باٹ قرار دینے جا رہے ہیں ان کے حروف کو نہ صرف ٹھیک ٹھیک گنا جا سکے بلکہ یہ بھی حتمی طور پر معلوم ہو کہ کوئی حرف ساکن ہے، متحرک ہے یا مجزوم ہے۔ مزید یہ کہ ان پیمانوں یا باٹوں میں کوئی بھی حرف ایسا نہیں جو لکھنے میں آئے اور بولنے میں نہ آئے۔

مثال کے طور پر ۔۔۔
[ARABIC]فعلٌ[/ARABIC] (کام) کو[ARABIC] فِعْلُنْ[/ARABIC] لکھا گیا،
[ARABIC]فاعلٌ[/ARABIC] (کام کرنے والا) کو [ARABIC]فاعِلُنْ[/ARABIC]
، [ARABIC]مفعولٌ[/ARABIC] (جس پر کام واقع ہو) کو [ARABIC]مفعولُنْ[/ARABIC]
، [ARABIC]مُستَفعِلٌ[/ARABIC] (کام کرنے کا خواہش مند یا متقاضی) کو[ARABIC] مستفعلُن[/ARABIC]
۔۔۔ وَ عَلیٰ ہٰذا القیاس؛ یوں ان کے اعراب بھی قواعد کے مطابق متعینہ ہیں۔

سید ذیشان
 
محترمی امجد میانداد صاحب کا یہ نکتہ کہ:
مجھے کچھ یہ بحر اور زمین وغیرہ کی قید سے اتفاق نہیں، اپنے خیالات ،جذبات اور احساسات کو الفاظ میں دھارنے میں ویسے ہی اتنی قید ہے اوپر سے شاعری بھی اگر مقید کرے گی حدود اور قواعد کی تو احساس جائے کہاں۔

خیالات، احساسات، جذبات کو بیان کرنے کا طریقہ، وسیلہ، انداز ایک نہیں بہت سے ہیں۔ ادھر شاعری بھی فرضِ عین نہیں ہے، بلکہ صوابدیدی ہے، کوئی چاہے تو اس کو اختیار کرے چاہے تو نہ کرے۔ ادب کو، اور پھر اس میں نثر و نظم کی کسی صنف کو ذریعۂ اظہار بنانا لازمی نہیں، میں اور آپ اپنے خیالات، احساسات، جذبات، افکار، فلسفے کو بیان کرنے کا کوئی بھی طریقہ اپنا سکتے ہیں اور طریقہ جو بھی اپنایا جائے گا، اس کے لوازمات اور تقاضوں کو تو پورا کرنے پڑے گا۔شاعری یا اس کی کوئی خاص صنف آپ کی ترجیحات میں شامل ہے تو پھر اس کی فنیات سے آگہی اور ان کا اطلاق دونوں اہم ہیں۔ یہ پابندیاں ہی سہی، ان کو قبول تو کرنا ہو گا۔

ایک بڑی عجیب بات ہے کہ شعر کہنے کی صلاحیت اور شعری مزاج جسے موزونیتِ طبع بھی کہتے ہیں ایک طرح کی ودیعتی چیز ہے۔ یہ موزونیت اکتساباً حاصل نہیں ہوتی۔ گویا میں یا تو شاعر ہوں، یا پھر نہیں ہوں۔ آپ میری بری یا ناقص شاعری کو اچھی شاعری بنانے میں میری مدد تو کر سکتے ہیں مجھے غیرشاعر سے شاعر بنا نہیں سکتے۔

اگر ایک شخص طبعاً شاعر ہے اور وہ اس کی فنیات سے کماحقہٗ علاقہ نہیں رکھتا تو رکھنے لگے گا، کہ یہ اس کی اپنی موزونیتِ طبع کا تقاضا ہے۔ پریشانی والی کوئی بات نہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مفعول مفاعلن فعولن
اندھیرا ہے میری سحر میں بھی​
سید ذیشان بھائی​
اس شعر کی تقطیع کیسے کی سافٹوئیر نے؟
"اندھیرا" تو بروزن "فعول" ہونا چاہیے۔
جیسے احمد ندیم قاسمی صاحب کے اس شعر میں

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فَعِلن
اندھیری رات کو یہ معجزہ بھی دکھائیں گے ہم
چراغ اگر نہ جلا اپنا دل جلائیں گے ہم
 

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان بھائی​

اس شعر کی تقطیع کیسے کی سافٹوئیر نے؟
"اندھیرا" تو بروزن "فعول" ہونا چاہیے۔
جیسے احمد ندیم قاسمی صاحب کے اس شعر میں

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فَعِلن
اندھیری رات کو یہ معجزہ بھی دکھائیں گے ہم
چراغ اگر نہ جلا اپنا دل جلائیں گے ہم


آپ کو یاد ہوگا کچھ عرصہ پہلے میں نے "ن والے الفاظ کی تقطیع" پر اصلاح سخن فورم میں ایک دھاگہ شروع کیا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ایسے الفاظ کی تقطیع کے لئے کوئی قاعدہ بنایا جا سکے۔ اگر الفاظ معرب بھی ہوں اور ان کے درمیان میں کہیں پر "ں" ہو تب بھی وہ لکھے ن سے ہی جاتے ہیں- اس مسئلے کا ابھی تک مجھے کوئی پائیدار حل نہیں سوجھا۔ ایک حل تو یہ ہے کہ ایسے تمام الفاظ (جو شائد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہوں) جمع کئے جائیں اور ان کی از خود تقطیع کی جائے جو کہ کافی وقت طلب کام ہے۔ اگر کوئی اس کا بیڑہ اٹھانے کو تیار ہے تو لسٹ میں بنا دوں گا۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آپ کو یاد ہوگا کچھ عرصہ پہلے میں نے "ن والے الفاظ کی تقطیع" پر اصلاح سخن فورم میں ایک دھاگہ شروع کیا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ایسے الفاظ کی تقطیع کے لئے کوئی قاعدہ بنایا جا سکے۔ اگر الفاظ معرب بھی ہوں اور ان کے درمیان میں کہیں پر "ں" ہو تب بھی وہ لکھے ن سے ہی جاتے ہیں- اس مسئلے کا ابھی تک مجھے کوئی پائیدار حل نہیں سوجھا۔ ایک حل تو یہ ہے کہ ایسے تمام الفاظ (جو شائد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہوں) جمع کئے جائیں اور ان کی از خود تقطیع کی جائے جو کہ کافی وقت طلب کام ہے۔ اگر کوئی اس کا بیڑہ اٹھانے کو تیار ہے تو لسٹ میں بنا دوں گا۔ :)
میرا خیال ہے کہ لسٹ مل جائے تو کئی احباب اس کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔ جہاں تک ہو سکا، میں بھی حاضر ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
میرا خیال ہے کہ لسٹ مل جائے تو کئی احباب اس کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔ جہاں تک ہو سکا، میں بھی حاضر ہوں۔

یہ رہی لسٹ: http://www.megafileupload.com/en/file/436156/Noon-Words-Taqti-xlsx.html

اس میں لگ بھگ ساڑھے تین ہزار الفاظ ہیں ( :p ) لیکن اس میں ایک کالم تقطیع کا بنا دیا ہے۔ اندھیرا یا بھینس جیسے الفاظ کی درست تقطیع ساتھ والے کالم میں اسی طرز پر لکھ دیں۔ تقریباً تمام الفاظ کی تقطیع میں تبدیلی کی ضرورت نہیں، ما سوائے "ں" والے الفاظ کے۔
 

سید ذیشان

محفلین
یہ رہی لسٹ: http://www.megafileupload.com/en/file/436156/Noon-Words-Taqti-xlsx.html

اس میں لگ بھگ ساڑھے تین ہزار الفاظ ہیں ( :p ) لیکن اس میں ایک کالم تقطیع کا بنا دیا ہے۔ اندھیرا یا بھینس جیسے الفاظ کی درست تقطیع ساتھ والے کالم میں اسی طرز پر لکھ دیں۔ تقریباً تمام الفاظ کی تقطیع میں تبدیلی کی ضرورت نہیں، ما سوائے "ں" والے الفاظ کے۔


ویسے اس سے ایک بہتر طریقہ بھی ہے۔ اگر کچھ احباب راضی ہوتے ہیں تو میں ویبسائٹ پر ہی اس کا بندوست کرتا ہوں کہ ایک لفظ دکھایا جائے اور اس کی تقطیع وہیں پر کی جائے۔ اور اگر ضرورت نہ ہو تو اس کو ڈسمس کیا جائے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ رہی لسٹ: http://www.megafileupload.com/en/file/436156/Noon-Words-Taqti-xlsx.html

اس میں لگ بھگ ساڑھے تین ہزار الفاظ ہیں ( :p ) لیکن اس میں ایک کالم تقطیع کا بنا دیا ہے۔ اندھیرا یا بھینس جیسے الفاظ کی درست تقطیع ساتھ والے کالم میں اسی طرز پر لکھ دیں۔ تقریباً تمام الفاظ کی تقطیع میں تبدیلی کی ضرورت نہیں، ما سوائے "ں" والے الفاظ کے۔
میں نے فائل ڈاؤنلوڈ کر لی ہے۔ چیک کرتا ہوں۔
ویسے اس سے ایک بہتر طریقہ بھی ہے۔ اگر کچھ احباب راضی ہوتے ہیں تو میں ویبسائٹ پر ہی اس کا بندوست کرتا ہوں کہ ایک لفظ دکھایا جائے اور اس کی تقطیع وہیں پر کی جائے۔ اور اگر ضرورت نہ ہو تو اس کو ڈسمس کیا جائے۔
جیسے آپ سب مناسب سمجھیں۔
 
محترم محمد اشرف ساقی صاحب نے توجہ دلائی ہے کہ عروض سافٹویر درجِ ذیل شعر کے پہلے مصرعے کی تقطیع نہیں کر پا رہا۔ جب کہ دوسرے مصرعے کی تقطیع بالکل درست ہوئی ہے۔

چلو آؤ چلتے ہیں بے ساز و ساماں
قلم کا سفر خود ہی زادِ سفر ہے
فعولن فعولن فعولن فعولن ۔۔۔ بحر متقارب مثمن سالم



سید ذیشان
 

سید ذیشان

محفلین
محترم محمد اشرف ساقی صاحب نے توجہ دلائی ہے کہ عروض سافٹویر درجِ ذیل شعر کے پہلے مصرعے کی تقطیع نہیں کر پا رہا۔ جب کہ دوسرے مصرعے کی تقطیع بالکل درست ہوئی ہے۔

چلو آؤ چلتے ہیں بے ساز و ساماں
قلم کا سفر خود ہی زادِ سفر ہے
فعولن فعولن فعولن فعولن ۔۔۔ بحر متقارب مثمن سالم



سید ذیشان


جی، بہت بہتر۔ میں وجہ جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم محمد اشرف ساقی صاحب نے توجہ دلائی ہے کہ عروض سافٹویر درجِ ذیل شعر کے پہلے مصرعے کی تقطیع نہیں کر پا رہا۔ جب کہ دوسرے مصرعے کی تقطیع بالکل درست ہوئی ہے۔

چلو آؤ چلتے ہیں بے ساز و ساماں
قلم کا سفر خود ہی زادِ سفر ہے
فعولن فعولن فعولن فعولن ۔۔۔ بحر متقارب مثمن سالم



سید ذیشان


اصل میں چَلو کو یہ چُلو (بروزن فعلن) سمجھ رہا تھا۔ اس کو درست کر دیا ہے۔
 
جناب محمد اشرف ساقی، یہاں کچھ تبصرہ کرنا چاہ رہے ہیں، مگر ان کو یہ پیغام مل رہا ہے: ’’آپ کو یہاں تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں‘‘
محمد خلیل الرحمٰن صاحب، یا کوئی اور دوست ان کی کچھ مدد کر سکیں گے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔ ساقی صاحب! کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ ’’اندراج یا دخول‘‘ میں سائن اِن نہ ہوئے ہوں؟ ایسے میں بھی پیغامات اور مراسلات تک آپ کی محدود رسائی ہو جاتی ہے۔ سائن اِن ہو کر دیکھ لیجئے۔

ساقی صاحب کا تبصرہ جو انہوں نے مجھے کہا کہ سید ذیشان صاحب کو پہنچا دوں:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​

  • Muhammad Ashraf Saqiبہر حال آپ میری ذمہ داری پہ سید زیشان کو مبارک دے دیجئے۔ان کا یہ کام اللہ کرے مکمل ہو کر ایک سنگ میل کی حیثیت اختار کرے گا۔انشأ اللہ
    11 minutes ago · Like
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
بہت آداب!​
 

سید ذیشان

محفلین
جناب محمد اشرف ساقی، یہاں کچھ تبصرہ کرنا چاہ رہے ہیں، مگر ان کو یہ پیغام مل رہا ہے: ’’آپ کو یہاں تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں‘‘
محمد خلیل الرحمٰن صاحب، یا کوئی اور دوست ان کی کچھ مدد کر سکیں گے؟
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ساقی صاحب! کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ ’’اندراج یا دخول‘‘ میں سائن اِن نہ ہوئے ہوں؟ ایسے میں بھی پیغامات اور مراسلات تک آپ کی محدود رسائی ہو جاتی ہے۔ سائن اِن ہو کر دیکھ لیجئے۔

ساقی صاحب کا تبصرہ جو انہوں نے مجھے کہا کہ سید ذیشان صاحب کو پہنچا دوں:

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔​

  • Muhammad Ashraf Saqiبہر حال آپ میری ذمہ داری پہ سید زیشان کو مبارک دے دیجئے۔ان کا یہ کام اللہ کرے مکمل ہو کر ایک سنگ میل کی حیثیت اختار کرے گا۔انشأ اللہ
    11 minutes ago · Like
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔​
بہت آداب!​


ساقی صاحب کی پسندیدگی کے لئے نہایت ممنون ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ مستقبل میں یہ کام آپ کی توقعات پر پورا اترے۔ :)
 
Top