عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی اتنے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
(داغ دہلوی)
 

الف عین

لائبریرین
مزید غالب:
ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خونناب
حمزہ کا قِصّہ ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا
 

شمشاد

لائبریرین
اور بھی چیزیں لُٹ چکی ہیں دل کے ساتھ
یہ بتایا دوستوں نے عشق فرمانے کے بعد
اس لیے کمرے کی اک اک چیز چیک کرتا ہوں
اک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد
 

ماوراء

محفلین
توڑ دی ہر آس کی ڈوری، آسوں میں کیا رکھا ہے
قسمت میں جو لکھا ہے، وہ آخر ہو کر رہتا ہے
عشق محبت باتیں ہیں سب، ان باتوں میں کیا رکھا ہے
چند لکیریں اُلجھی سی اور ہاتھوں میں کیا رکھا ہے​
 

سیفی

محفلین
عشق ایک طرف ہو تو سزا دیتا ہے
عشق دونوں طرف ہو تو مزہ دیتا ہے

تُو یہ صراحی سا بدن لے کے میرے پاس آیا نہ کر
میں شرابی ہوں شرابی کا بھروسہ کیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مردے تو پہلے بھی جلتے تھے، اب بھی جلائے جاتے ہیں
یہ عشق کی آگ ایسی ہے جہاں زندوں کو جلایا جاتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات
یاد آ رہے ہیں عشق کے ٹوٹے تعلقات
(فراق گورکھپوری)
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلا
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
چلو، نہ عشق ہی جیتا نہ عقل ہار سکی
تمام وقت مزے کا مقابلہ تو رہا

میں تیری ذات میں گم ہو سکا نہ تم مجھ میں
بہت قریب تھے ہم پھر بھی فاصلہ تو رہا
(جان نثار اختر)
 

ظفری

لائبریرین
یہ عشق نہیں آسان بس اتنا سمجھ لیجیئے
ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ اس قدر بھی تو آساں نہیں ہے عشق تیرا
یہ زہر دل میں اتر کر ہی راس آتا ہے
 

ظفری

لائبریرین
تجھ کو چاہا تیری دہلیز کو سجدہ نہ کیا
وہ میرا عشق تھا یہ میری خوداری ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اک بے پرواہ نوں دے کے دل اسی دید دا سودا کر بیٹھے
رب چاڑے توڑ محبتاں نوں اسی عشق دا دعوا کر بیٹھے

(اعجاز بھائی آپ سے معذرت کہ پنجابی میں شعر لکھا ہے لیکن یہ اتنی مشکل پنجابی نہیں ہے، امید ہے مفہوم آپ پر واضح ہو گا)
 

شمشاد

لائبریرین
پھر بھی کرتے ہیں ‘میر‘ صاحب عشق
ہیں جواں اختیار رکھتے ہیں
(میر تقی میر)
 

الف عین

لائبریرین
عشق و جنوں کے باب میں چاہیے کار رفتگاں
اے مرے جذبۂ وفا! جی کا ذرا زیاں تو ہے
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا
(اطہر نفیس)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ نشانِ عشق ہیں جاتے نہیں
داغ چھاتی کے عبث دھوتے ہیں کیا
(میر تقی میر)
 

ظفری

لائبریرین
اقبالِ جرمِ شوق نہ کرنا بھی جرم ہے
عذرِ گناہِ عشق بھی ہے بدتر گناہ سے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top